1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برلن: سیاسی جاسوسی کا مرکز

عدنان اسحاق19 نومبر 2014

جرمنی میں ہیکنگ کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔ اب نجی سطح کے علاوہ ہیکرز سرکاری اور اہم اداروں پر بھی تواتر سے سائبر حملے کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DpUk
تصویر: Fotolia/Sergey Nivens

جرمنی کے حکومتی اور تجارتی اداروں پر سائبر حملوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ جرمنی کی داخلی خفیہ ایجنسی ’ Bfv ‘ کے سربراہ ہنس گیورگ کے مطابق دیگر ممالک کی جانب سے جرمن اداروں کو روزانہ کی بنیادوں پر حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ برلن میں سائبر سکیورٹی کے موضوع پر ہونے والے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ایسے حملوں میں روس اور چین پیش پیش ہیں۔ ان کے بقول ایک اندازے کے مطابق جرمنی کے سرکاری اداروں کی ویب سائٹس کو ہیک کرنے کے لیے روزانہ تقریباً تین ہزار مرتبہ کوشش کی جاتی ہے اور جرائم پیشہ افراد ان ویب سائٹ تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ’’ان میں سے تقریبا پانچ حملوں میں خفیہ ایجنسیاں ملوث ہوتی ہیں۔‘‘

ہنس گیورگ کے بقول’’ ہم نے گزشتہ دنوں کے دوران محسوس کیا ہے کہ غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے جرمن حکومت کے کمپیوٹر نظام پرحملوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ جب کوئی بڑا عالمی اجلاس ہوتا ہے تو ہیکنگ کی کوششیں اور بھی بڑھ جاتی ہیں۔ اس دوران برلن کے حکومتی مشیروں کو دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے نمائندوں کی جانب سے وائرس والی ای میلز بھجی جاتی ہیں۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ یہ کام اس قدر تجربہ کاری سے کیا جاتا ہے کہ اگر انتہائی محتاط رویہ نہ اختیار کیا جائے تو بہت بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔

Konferenz für IT-Sicherheit in Bonn 03.11.2014 Plenum
تصویر: Deutsche Telekom AG/Norbert Ittermann

انہوں نے برلن کو سیاسی جاسوسی کا مرکز قرار دیا کیونکہ اب تک ہیکرز تمام بڑے جرمن اداروں کے کمپیوٹر نظام میں داخل ہونے کی کوشش کر چکے ہیں۔ جرمنی کو یورپی یونین کے اقتصادی شعبے کی شہ رگ قرار دیا جاتا ہے۔ اسے امریکا اور نیٹو کا انتہائی قریبی ساتھی تصور کیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے یہاں سائبر حملے ایک معمول بن گئے ہیں۔

جہاں تک نگرانی کا تعلق ہے، تو جرمنی اس حوالے سے کافی حساس رویہ رکھتا ہے۔ اس کا تعلق جرمنی کے ماضی ہے، جب مشرقی جرمنی میں خفیہ پولیس نے اس قانون کا غلط استعمال کیا تھا۔ امریکی خفیہ ادارے کے سابق ملازم ایڈورڈ سنوڈن کی جانب سے انکشاف کیا گیا تھا کہ قومی سلامتی کے امریکی ادارے نے جرمن چانسلر انگیلا مریکل کی ٹیلیفون سنی تھیں۔ اس کے بعد شہریوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا تھا۔