1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برقعے پر پابندی: آسٹرین پولیس متذبذب، ’شارک مچھلی‘ پریشان

شمشیر حیدر afp/DW
10 اکتوبر 2017

آسٹریا میں ’برقعے پر پابندی‘ یعنی پورا چہرہ چھپانے کے خلاف بنائے گئے نئے قوانین کے اطلاق کے بعد اس کا پہلا شکار ایک ایسا شخص بنا جو ایک کمپنی کی تشہیری مہم کے لیے شارک مچھلی کا کاسٹیوم پہنے ہوئے تھا۔

https://p.dw.com/p/2lbKa
Screenshot Facebook Vermummungsgesetz
تصویر: Facebook

تشہیری مقاصد کے لیے کسی خاص کاسٹیوم  میں ملبوس افراد کا شاپنگ مالز یں دکھائی دینا آسٹریا میں بھی معمول کی بات ہ۔ لیکن ’برقعے پر پابندی‘ کے نئے آسٹرین قوانین نے اس ملک میں ایک نئی پریشانی پیدا کر دی ہے۔ ایک تازہ واقعے میں ’میک شارک‘ نامی ایک نئے اسٹور کی تشہیر کرنے کے لیے شارک مچھلی کے کاسٹیوم میں ملبوس شخص بھی اس قانون کی زد میں آ گیا۔

آسٹریا میں ’برقعہ بین‘ اور اسلام مخالف جماعتوں کی ممکنہ جیت

پاکستان میں انتہا پسندی کے خلاف کریک ڈاؤن میں متضاد رویے

اس واقعے کے بعد ملکی دارالحکومت ویانا میں پولیس کے ایک ترجمان نے ایک پبلک ریڈیو کو دیے گئے انٹرویو میں کہا، ’’یہ نیا قانون ہے اور یقینی طور پر اس کے اطلاق سے متعلق غیر واضح امور کی وضاحت ابھی کی جانا ہے۔ لیکن اس کے علاوہ ماضی میں اس قسم کے کسی قانون کی کوئی مثال نہیں ہے۔ اس لیے بھی اس کے فوری اطلاق میں کچھ باتیں وضاحت طلب ہیں۔‘‘

آسٹریا میں عوامی مقامات پر پورا چہرہ چھپانے پر پابندی کے قانون کا اطلاق یکم اکتوبر سے کیا گیا تھا۔ اس قانون کو عوامی سطح پر ’برقعہ بین‘ یا ’برقعے پر پابندی‘ قرار دیا جاتا ہے لیکن ممکنہ طور پر کسی ’امتیازی سلوک‘ کے مقدمے سے بچنے کے لیے حکومت نے اس قانون میں کسی بھی طرح سے مکمل چہرہ چھپانے پر پابندی عائد کی ہے۔ اس پابندی کے مطابق ہسپتالوں میں ڈاکٹروں اور مریضوں کے لیے استعمال ہونے والا ماسک تک بھی صرف ہسپتال کی حدود کے اندر ہی پہنا جا سکتا ہے جب کہ کسی عوامی مقام پر ایسا ماسک پہننا بھی ایک قابل سزا جرم ہے۔

پولیس اہلکاروں کے لیے بھی یہ قانون واضح نہیں ہے۔ ’میک شارک‘ نامی الیکٹرونکس اسٹور کی تشہیر کے لیے شارک کے کاسٹیوم میں ملبوس شخص کو جرمانہ کیے جانے کے علاوہ اطلاعات کے مطابق ایک پولیس اہلکار نے ایک سائیکل سوار لڑکی کو بھی اسی قانون کے تحت روکا، اس لڑکی نے محض اسکارف پہن رکھا تھا۔

آسٹرین وزارت داخلہ کے ترجمان کارل ہائنس گرُنڈبوئک کے مطابق قانون سازی کرتے وقت اس بات کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا کہ کب اسکارف پہنا جا سکتا ہے اور کب نہیں۔ گرُنڈبوئک کے مطابق کوئی مرکزی ریکارڈ نہ ہونے کے سبب یہ بھی معلوم نہیں کہ اب تک اس قانون کے تحت کتنے افراد کو جرمانہ کیا جا چکا ہے۔

آسٹریا: قرآن کی تقسیم اور برقعے پر پابندی عائد کر دی گئی