1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی آنے والے روسی سیاح شدید مشکلات میں

16 مارچ 2022

کارڈ سے رقوم کی ادائیگیوں اور فلائٹ آپریشنز پر پابندیوں نے ترکی آنےوالے روسی سیاحوں کو شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ ترکی کے ’ہولی ڈیز آپریٹرز‘ نے روسی سیاحوں کے سفری پیکجز کی منسوخی شروع کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/48ZgG
Bildergalerie Türkei Istanbul
تصویر: Givaga/Zoonar/picture alliance

 

یوکرین کے ساتھ جنگ کی وجہ سے روس پر لگنے والی مغربی ممالک کی پابندیوں کے گہرے منفی اثرات ترکی کے سیاحتی شعبے پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ ترکی کے 'ہولی ڈیز آپریٹرز‘ نے روسی سیاحوں کے سفری پیکجز کی منسوخی کرتے ہوئے ان کے لیے مشکلات کی نشاندہی کی ہے۔

یورپ اور ایشیا کے سنگم پر واقع ملک ترکی دیگر ممالک کے سیاحوں کی طرح روسی سیاحوں کے لیے بھی غیر معمولی کشش رکھتا ہے۔ ہر سال برفانی سردی سے نکل کر بحیرہ روم کا بوسہ لینے والی چمکتی دھوپ سے لطف اندوز ہونے کے لیے لاکھوں روسی سیاح ترکی کا رُخ کرتے ہیں اور یہاں آکر اپنی تعطیلات گزراتے ہیں۔ گزشتہ سال ترکی میں تعطیلات گزارنے کے لیے آنے والے روسی سیاحوں کی تعداد قریب پانچ ملین تھی۔ تاہم ان دنوں ترکی آئے ہوئے روسی سیاحوں کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ترکی میں چھٹیاں گزارنے والے جرمنوں کی تعداد میں اضافہ

روسی سیاحوں کے مسائل

یوکرین پر روسی حملے کے ساتھ ہی ترکی میں تعطیلات گزارنے والے بہت سے روسی باشندوں کو گوناگوں مسائل سے دوچار ہونا پڑا اور ساتھ ہی یہ خطرات منڈلانے لگے کہ وہ واپس اپنے ملک کب اور کیسے پہنچیں گے۔ درجنوں مغربی ممالک نے اپنی فضائی حدود سے روسی طیاروں کے گزرنے پر پابندی لگا دی ہے جبکہ روس کے لیے پروازیں چلانے والے کچھ کیریئرز نے اپنی انشورنس پالیسیاں منسوخ کر دی ہیں۔ 

Türkei | Strand in Izmir
ترکی بھر میں مختلف ساحل سمندر سیاحوں کے لیے مقنطیسی کشش رکھتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/AA/E. Menguarslan

اس کے علاوہ ایک سب سی بڑی مشکل روسی سیاحوں کے لیے یہ ہے کہ روس پر اقتصادی پابندیوں کے ساتھ ہی روسی کرنسی کی قدر بہت گر گئی ہے۔ اس کے علاوہ ماسٹر اور ویزا جیسے کریڈت کارڈز چلانے والی امریکی کمپنیوں نے روس کے ساتھ آپریٹ کرنے کا عمل معطل کر دیا ہے۔ حالانکہ ترکی میں روسی سیاح روسی رقوم کی ادائیگیوں کے نظام Mir کے ذریعے اپنے سرمائے تک رسائی حاصل کر سکتےہیں۔ ترکی آئے ہوئے ایک روسی سیاح آنٹون گیریلوف کہتے ہیں، ''ظاہر ہے کہ میرے پاس تھوڑی نقد رقم ہے لیکن مجھے نہیں معلوم کہ اگر میں کارڈ سے ادائیگی کرنا چاہوں تو یہ ممکن ہو گا یا نہیں۔‘‘ گیریلوف نے مزید کہا، ''ہم نے سنا ہے کہ ہمیں یہاں لانے والی کمپنیوں نے پروازیں بند کر دی ہیں۔ مگر میں اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتا۔‘‘ترکی پر روسی پابندیاں، پوٹن کا فرمان جاری

 

کارڈ کی ادائیگیوں اور فلائٹ آپریشنز پر پابندیوں نے ترکی کے لیے روسی سیاحوں کی آمد میں کمی کے خدشات پیدا کر دیے ہیں اور  یہ صورتحال انقرہ کی آمدنی کے ایک اہم ذریعے میں رکاوٹ اور گراوٹ کا سبب بن رہی ہے۔ صنعتی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ترکی کی بہت اہم صنعت 'سیاحت‘ کو کتنے گہرے نقصانات کا سامنا ہو گا اس کا انحصار اس امر پر ہے کہ روس پر پابندیاں کب تک نافذ رہیں گی۔

31 سالہ روسی سیاح مارگاریٹا سباتنیکایا کہتی ہیں کہ ترکی آکر چھٹیاں گزارنے کا ان کا منصوبہ ان مشکل حالات کا شکار ہو گیا اور اب انہیں اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں وہ ترکی میں پھنس کر نہ رہ جائیں: '' ہم یہاں اپنے بچوں کے ساتھ چھٹیاں گزارنے کے لیے آئے ہیں۔ یہ واضح نہیں کہ ہم کب اور کس جہاز سے روس واپس جائیں گے۔‘‘

پوٹن کا مشرق وسطیٰ کے ہزاروں جنگجوؤں کو یوکرین کی جنگ میں شامل کرنے کا فیصلہ

 

Türkei Istanbul, Eminoenue, Fähranleger
استنبول ایک انوکھا شہر تصویر: picture-alliance/R. Hackenberg

مارگاریٹا سباتنیکایا نے کہا کہ وہ ترکی میں اپنی چھٹیاں جاری رکھنا چاہتی ہیں لیکن ان کے بینک کے کارڈز نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ وہ کہتی ہیں، ''سب کچھ غیر واضح ہے، ہم کیسے زندہ رہیں اور کیسے یہاں گزارا کریں۔‘‘

ترکی سے روس اور روس سے ترکی کے لیے ٹرکش ایئر لائنز کی پروازیں فی الحال جاری ہیں لیکن سستی ایئر سروس پیگاسس نے اپنی تمام پروازیں معطل کر دی ہیں اور اب اس کے تمام مسافر بے چینی سے کسی دوسری ایئرلائن کی بُکنگ کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

ترک معیشت پر منفی اثرات

صنعت و تجارت کے ماہرین جہاں روس پر لگنے والی پابندیوں کو ترک سیاحت کے لیے بہت بڑا دھچکہ قرار دے رہے ہیں تو وہیں ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جنگ کے سبب اپنے وطن سے فرار ہونے والے روسی باشندے ترکی کو پہنچنے والی معاشی نقصانات کے کسی حد تک ازالے کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ انطالیہ کے ایک سیاحتی مقام کے ہوٹل کی نائب جنرل منیجر انا ژیگٹ کہتی ہیں،''یوکرین بحران کے سبب انطالیہ کی سیاحت پر گہرے اثرات متوقع ہیں، ہم اس کے لیے تیار بھی ہیں۔‘‘

روس اور یوکرین کی جنگ میں استعمال ہونے والے ہتھیار

Türkei Miniladen für fast 2 Millionen Euro
استنبول کا گرینڈ بازارتصویر: picture-alliance/dpa/C. F. Röhrs

گزشتہ برس ساڑھے چار ملین روسی اور 20 لاکھ یوکرینی سیاح ترکی آئے تھے۔ انقرہ حکومت کووڈ انیس بحران کے بعد سیاحوں کی آمد کی بحالی کی اُمید کر رہی تھی تاکہ  ترکی  سیاحت سے ہونے والی آمدنی کی اُس سطح تک دوبارہ پہنچ سکے جو کورونا وبا سے پہلے کی تھی۔ واضح رہے کہ کورونا کی وبا سے قبل ترکی کی سیاحت کے ذریعے 35 بلین یورو کی آمدنی ہوئی تھی۔ سونر کاگاپتے واشنگٹن انسٹیٹیوٹ کے فیلو ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ''وبائی مرض سے پہلے ترکی آنے والے سیاحوں میں روسی سیاح پہلے نمبر پر تھے۔ 10 تا 15 ملین روسی سیاح ترکی آیا کرتے تھے۔ اگر روس پر پابندیاں اتنی سخت ہی رہیں تو یہ سب کچھ ختم ہو جائے گا کیونکہ روس کا متوسط طبقہ ترکی کے سفر کے اخراجات اٹھانے کا متحمل نہیں رہے گا۔‘‘        

 ترکی نے اس سے پہلے بھی روسی سیاحوں کی آمد کی شدید کمی کا سامنا 2016 ء کے پہلے ششماہی میں اُس وقت کیا تھا جب انقرہ نے شام کے اوپر پرواز کرنے والا ایک روسی طیارہ مار گرایا تھا۔ موجودہ تنازعے میں کییف کے میدان جنگ میں ترک ڈرون کے استعمال ہونے کے باوجود ترکی کریملن کی مخالفت سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ 

ترکی میں روسی سیاح آنٹون گیریلوف کا کہنا ہے کہ اُسے خدشہ ہے کہ یہ اُس کا ترکی کا آخری تعطیلاتی دورہ ہے کیونکہ ڈالر کے مقابلےمیں روسی کرنسی رُوبل کی قیمت تمام پچھلے ریکارڈ توڑتے ہوئے اپنی نچلی ترین سطح پر پہنچ چُکی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''ایک پوری فیملی کے لیے ترکی کے سفر کا متحمل ہونا حقیقتاً مشکل ہوگا۔‘‘

دریں اثناء روسی سیاح جنہوں نے چھٹیوں کے پیکجز کے لیے رقم جمع کی تھیں اب رُوبل کی قدر میں کمی کے بعد فرق ادا کرنے کے متحمل نہیں رہے۔ اُدھر روس جانے اور وہاں سے آنے والی پروازوں پر مغربی پابندیوں نے ان ممالک کے لیے فضائی کرایوں کو بڑھا دیا ہے جو روس کے لیے خدمات جاری رکھے ہوئے ہیں، جیسا کہ ترکی۔

ک م/ا ب ا )اے ایف پی(