برطانیہ میں ٹرمپ مخالف مظاہرے
4 جون 2019برطانوی وزیر اعظم عنقريب اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والی ہیں اس لیے ان ملاقاتوں سے کسی بڑی پیش رفت کے امکانات کم ہی ہیں۔
امریکی صدر کے اس دورے کے موقع پر برطانیہ کے کئی شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہروں کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔ لندن میں ٹرافیلگر اسکوائر پر ہونے والے احتجاج میں ہزاروں لوگوں کی شرکت متوقع ہے، جن میں نسلی تعصب کے خلاف کام کرنے والی تنظیمیں، حقوق نسواں اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے سرگرم ادارے حصہ لیں گے۔
اس مظاہرے سے حزب اختلاف کے رہنما اور لیبر پارٹی کے سربراہ، جیرامی کوربن بھی خطاب کریں گے۔ انہوں نے آج کے اس احتجاج کو ”مزاحمت کا میلہ،، قرار دیا ہے۔ خیال ہے کہ لندن ہونے والا یہ مظاہرہ برطانیہ کے سرکاری دورے پر آئے کسی رہنما کے خلاف ایک بہت بڑا مظاہرہ ہوگا۔
صدر ٹرمپ نے گذشتہ روز بکنگھم پيلس ميں ملکہ ايلزبتھ سميت برطانوی شاہی خاندان کے ديگر ارکان کے ساتھ عشائیے میں شرکت کی۔ لیکن حزب اختلاف کی لیبر پارٹی اور لبرل ڈیموکریٹ پارٹی کے سربراہان سمیت کئی ارکان پارلیمان نے اس عشائیے کا بائیکاٹ کیا۔ صدر ٹرمپ کے بعض حمایتوں نے برطانوی سیاستدانوں کی طرف سے اپنے سب سے بڑے حلیف ملک کے سربراہ کے ساتھ اس رویے کو تضحیک آمیز قرار دیا ہے۔
خود ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان تمام ترمظاہروں کے باوجود انہیں برطانیہ سے لگاؤ ہے اور انہیں بڑی محبت سے دیکھا جاتا ہے۔ صدر ٹرمپ کے بقول اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ ان کی والدہ اسکاٹش نژاد اور وہ خود برطانیہ میں دو گالف کورسز کے مالک ہیں۔
امریکی صدر پیر کے دن تين روزہ دورے پر برطانیہ پہنچے۔ دورے کے آغاز پر ہی صدر ٹرمپ اور لندن کے میئر صادق خان کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ صادق خان نے برطانوی اخبار آبزرور میں اپنے ایک تازہ کالم میں مسٹرٹرمپ کی بیانات کو”بیسویں صدی کے فاشسٹوں،، کی زبان سے تشبیہ دی۔ اپنی ایک جوابی ٹوئیٹ میں ٹرمپ نے لندن کے میئر کو ایک 'شکست خوردہ' شخص قرار دے ڈالا۔
صدر ٹرمپ کل يعنی بدھ کے روز جنوبی شہر پورٹسمتھ ميں دوسری عالمی جنگ کے دوران 'ڈی ڈے‘ کی يادگاری تقريب ميں شرکت کريں گے۔
ش ج/ ک م / خبر رساں ادارے