1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتبرطانیہ

برطانیہ سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو روانڈا بھیج دیا کرے گا

14 اپریل 2022

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ایک منصوبے کا اعلان کرنے والے ہیں جس کے تحت برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے والوں کو افریقی ملک روانڈا پہنچا دیا جائے گا اور درخواست منظور ہونے تک انہیں وہیں رکھا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/49xHy
Großbritannien | Boris Johnson
تصویر: Matt Dunham/AP Photo/picture alliance

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن ان دنوں شدید تنقید کی زد میں ہیں جس کی وجہ کووڈ 19 لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر ان کے خلاف جرمانہ عائد کیا جانا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اس تنقید سے بچنے کے لیے وہ اپنے اُس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کریں گے جس کے تحت برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے والوں کو خصوصی پروازوں کے ذریعے افریقی ملک روانڈا پہنچایا دیا جائے گا اور ان کی درخواستوں پر غور کے دوران انہیں وہیں رکھا جائے گا۔

UK Dungeness Migranten erreichen Kanalküste
گزشتہ برس یورپ کے مرکزی حصے سے 28 ہزار تارکین وطن اور مہاجرین برطانیہ پہنچے تھے۔ تصویر: BEN STANSALL/AFP/Getty Images

بورس جانسن اپنے اس مجوزہ منصوبے کا اعلان آج جمعرات 14 اپریل کو ملک کے جنوب مشرقی شہر کینٹ میں اپنے ایک خطاب میں کر رہے ہیں۔ ان کے اس منصوبے کا مقصد برطانیہ کو درپیش غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کے مسئلے سے نمٹنا ہے۔ جانسن کی پارٹی کے بہت سے ارکان کو اس مسئلے پر بہت زیادہ تحفظات ہیں۔ خیال رہے کہ کینٹ ہی وہ شہر ہے جہاں گزشتہ برس رودباد انگلستان یا انگلش چینل کو چھوٹی کشتیوں کے ذریعے عبور کر کے سب سے زیادہ تعداد میں سیاسی پناہ کے متلاشی پہنچے تھے۔         

برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل روانڈا کے دورے پر روانہ ہوئی ہیں جہاں وہ ایسے تارکین وطن کو رکھنے کے ایک مرکز کے قیام کے منصوبے پر بات چیت کریں گی۔ ٹائمز اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس مرکز کے قیام پر ابتدائی طور پر 120 ملین پاؤنڈز کی رقم خرچ کی جائے گی جو 158 ملین ڈالرز کے برابر بنتے ہیں۔

ایک حکومتی وزیر نے تاہم کہا ہے کہ یہ منصوبہ دراصل اکیلے سفر کرنے والے نوجوانوں کے لیے ہے۔ ویلز کے سیکرٹری خارجہ سیمون ہارٹ نے اسکائی نیوز کو بتایا، ''یہ بنیادی طور پر اقتصادی مقاصد کے لیے ترک وطن کرنے والے مرد افراد کے لیے ہے... خواتین اور بچوں کے حوالے سے مختلف طرح کے مسائل ہیں۔‘‘

گزشتہ برس یورپ کے مرکزی حصے سے 28 ہزار تارکین وطن اور مہاجرین برطانیہ پہنچے تھے۔ کشتیوں کے ذریعے ایسے تارکین وطن کی آمد برطانیہ اور فرانس کے درمیان تناؤ کی ایک وجہ بھی بنی ہوئی ہے، خاص طور پر گزشتہ برس نومبر میں ان 27 تارکین وطن کی موت کے بعد جو ربڑ کی کشتی کے ذریعے رودباد انگلستان کو عبور کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

Migranten ertrinken beim Überqueren des Kanals nach Großbritannien
گزشتہ برس نومبر میں 27 تارکین وطن کی موت ہو گئی تھی جو ربڑ کی کشتی کے ذریعے رودباد انگلستان کو عبور کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔تصویر: Gonzalo Fuentes/REUTERS

بورس جانسن کے دفتر کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ وہ اپنے خطاب میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث گینگز سے نمٹنے کے منصوبے کا بھی اعلان کریں گے اور ساتھ ہی انگلش چینل میں برطانوی آپریشنز کے بارے میں بھی بتائیں گے۔ وہ اس منصوبے کو برطانوی ووٹرز کے ساتھ کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد کو قرار دیں گے۔

خیال رہے کہ منگل 12 اپریل کو پولیس کی طرف سے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا جو 2020ء میں کووڈ انیس کے روک تھام کے لیے عائد کی گئی پابندیوں کی خلاف ورزی پر عائد کیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد سے بورس جانسن سے ایسے مطالبات بڑھ گئے ہیں کہ وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں۔

انگلش چینل پار کرنے کے خواہش مند مہاجرین کی حالت زار

ا ب ا/ک م (روئٹرز، اے پی)