1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہبرطانیہ

برطانیہ میں خواتین کے خلاف تشدد ’قومی ایمرجنسی‘ قرار

23 جولائی 2024

ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں ہر روز خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے تقریباﹰ 3,000 کیسز ریکارڈ کیے جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4idig
برطانیہ میں منگل کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کا مسئلہ ایک ''قومی ایمرجنسی‘‘ بن گیا ہے
برطانیہ میں منگل کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کا مسئلہ ایک ''قومی ایمرجنسی‘‘ بن گیا ہےتصویر: Dominic Lipinski/empics/picture alliance

برطانیہ میں منگل کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کا مسئلہ ایک ''قومی ایمرجنسی‘‘ بن گیا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق ہر روز خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے  تقریباﹰ 3,000 کیسز ریکارڈ کیے جا رہے ہیں۔

یہ اسٹڈی دو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کمیشن کی گئی تھی، جس میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں سالانہ ہر بارہ میں سے ایک خاتون تشدد کا نشانہ بن رہی ہے۔ تاہم رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کے تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہونے کی توقع ہے۔ 

اس رپورٹ میں برطانیہ میں سینیئر پولیس چیف میگی بلائتھ کے بیانات بھی شامل کیے گئے ہیں، جن میں کہا گیا ہے، ''خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد ایک قومی ایمرجنسی ہے۔‘‘

رپورٹ کے مطابق 2022ء اور 2023ء کے درمیان پولیس نے خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے ایک ملین سے زیادہ کیسز ریکارڈ کیے۔ یہ اپریل 2022ء اور مارچ 2023ء کے درمیان فراڈ کو چھوڑ کر پولیس کی جانب سے ریکارڈ کیے گئے مجموعی کیسز کی تعداد کا تقریباﹰ بیس فیصد تھے۔

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2019ء سے 2023ء کے درمیان لڑکیوں اور خواتین کے خلاف تشدد میں 37 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جن میں گھریلو تشدد کے کیسز کی تعداد کافی زیادہ تھی۔

برطانیہ میں منگل کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کا مسئلہ ایک ''قومی ایمرجنسی‘‘ بن گیا ہے
برطانیہ میں منگل کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کا مسئلہ ایک ''قومی ایمرجنسی‘‘ بن گیا ہےتصویر: picture-alliance/Zuma

اس کے علاوہ رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں ہر بیس بالغ افراد میں سے ایک شخص، یعنی کل 2.3 ملین افراد ہر سال خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد جیسے جرم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔

تاہم ساتھ ہی میگی بلائتھ کا یہ بھی کہنا ہے، ''یہ محتاط اندازے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اکثر جرائم رپورٹ نہیں ہوتے۔‘‘

انہوں نے خبردار کیا کہ انگلینڈ اور ویلز میں خواتین کے خلاف تشدد ''وبا‘‘ کی صورت اختیار کر چکا ہے اور اس حوالے سے حکومتی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 2013ء سے 2022ء کے درمیان بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے کیسز میں 435 فیصد اضافہ ہوا ہے، یعنی ان کی تعداد 20,000 سے بڑھ کر تقریباﹰ 107,000 ہو گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ساتھ ہی کم عمر افراد کے جرائم میں ملوث ہونے کے رجحان میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور اس وقت مشتبہ افراد کی اوسط عمر 15 سال ہے۔

اس کے علاوہ آن لائن جرائم کے کیسز میں 85 فیصد اسٹاکنگ اور ہراسانی کے تھے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 2023ء میں بالغ افراد کے ساتھ جنسی زیادتی کے کیسز میں 38 فیصد اضافہ ہوا۔  

م ا ⁄ ا ا (اے ایف پی)