برطانیہ: حکومتی کٹوتیوں کے خلاف مظاہرہ، درجنوں گرفتار
27 مارچ 2011مظاہرے کے منتظمین نے کہا کہ ڈھائی لاکھ سے زیادہ افراد نے احتجاجی مارچ اور جلوس میں شرکت کی۔ مظاہرین کی طرف سے لندن میں کئی دکانوں اور ہوٹلوں پر بھی حملے کیے گئے۔ مارچ کے بارے میں ٹیلی وژن پر دکھائے گئے مناظر میں کچھ مظاہرین کو پولیس پر پینٹ، شیشے کی بوتلیں اور دوسری چیزیں پھینکتے ہوئے دکھایا گیا۔
مبصرین کے مطابق یہ مظاہرہ سن دو ہزار تین میں عراق پر حملے کے خلاف ہونے والے احتجاج کے بعد سب سے بڑا عوامی اجتماع تھا۔ اس مظاہرے کی کال ٹریڈ یونین کے اتحاد کی طرف سے دی گئی تھی۔ برسر اقتدار آنے کے بعد حکومت کی طرف سے 81 بلین پاؤنڈ کے بچتی پروگرام کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس پروگرام کے تحت تین لاکھ نوکریاں ختم کی جائیں گی۔ پولیس حکام کے مطابق مظاہرین کے چند گروہوں نے ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی۔ پولیس نے دو سو سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 35 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
مظاہرین کو قابو میں رکھنے کے لیے چار ہزار پانچ سو پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر ’برطانیہ کو مت توڑو‘ جیسے نعرے درج تھے۔ اس ریلی کے منتظمین کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کی بچتہی کٹوتیوں کے خلاف جدوجہد ہر حال میں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ برسر اقتدار حکومت عام اور غریب لوگوں کے لیے مسائل پیدا کر رہی ہے۔
رپورٹ : امتیاز احمد
ادارت : عاطف توقیر