1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ: 36000 ویزوں کی منسوخی، ہوم آفس کے خلاف تحقیقات

شمشیر حیدر
29 اپریل 2019

چھتیس ہزار طلبا کے ویزے منسوخ کیے جانے پر برطانوی ہوم آفس خود بھی تحقیقات کی زد میں آ گیا ہے۔ ہوم آفس نے مبینہ جعل سازی کے الزام میں چھتیس ہزار طلبا کے ویزے منسوخ جب کہ ایک ہزار سے زائد کو ملک بدر کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3Hcyz
Bildergalerie Benimmregeln bei Studenten
تصویر: Fotolia/Monkey Business

برطانوی وزارت داخلہ (ہوم آفس) نے طلبا کی مبینہ دھوکا دہی کے باعث سن 2014 سے چھتیس ہزار سے زائد طالب علموں کے ویزے منسوخ کیے جب کہ ایک ہزار سے زائد طالب علموں کو برطانیہ سے ملک بدر بھی کیا تھا۔

ہوم آفس نے یہ کارروائی سن 2014 میں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک ڈاکومنٹری نشر کیے جانے کے بعد شروع کی تھی۔ بی بی سی کے اس پروگرام میں برطانیہ میں تعلیم کے لیے ویزے کے حصول میں فراڈ کے مسائل اجاگر کیے گئے تھے۔

برطانوی ہوم آفس نے جن طلبا کے ویزے منسوخ کیے، ان میں سے زیادہ پر شبہ تھا کہ انہوں نے برطانیہ میں داخلہ حاصل کرنے کے لیے درکار انگریزی زبان کے امتحان میں دھوکا دے کر کامیابی حاصل کی تھی۔

‌اب برطانوی حکومتی اداروں کے معاملات پر نظر رکھنے والے ادارے ’نیشنل آڈٹ آفس‘ یا این اے او نے ہوم آفس کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

این اے او کی ویب سائٹ کے مطابق ہوم آفس نے ثبوت موجود ہونے پر ویزے منسوخ کیے لیکن ونڈ رش اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد ان فیصلوں کے بارے میں تحقیقات شروع کی جا رہی ہے۔

Universität Oxford Campus des Keble College
زیادہ تر ویزے جنوبی ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کے منسوخ ہوئے تھےتصویر: Imago/J. Tack

'ونڈ رش اسکینڈل‘ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ہوم آفس نے کئی دہائیوں سے برطانیہ میں مقیم تارکین وطن کو غلط طریقے سے ملک بدر کر دیا تھا۔ بعد ازاں برطانیہ نے ’ونڈ رش اسکینڈل‘ سے متاثرہ افراد سے معذرت کرتے ہوئے انہیں برطانوی پاسپورٹ جاری کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔

برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق سن 2014 میں فراڈ کی خبریں سامنے آنے کے بعد برطانوی ہوم آفس نے 58 ہزار سے زائد طلبا کے انگریزی زبان کے امتحانات کا دوبارہ جائزہ لیا۔ جائزے کے بعد ان میں سے چونتیس ہزار کو ’دھوکا دہی کا یقینی مرتکب‘ قرار دیا گیا جب کہ بائیس ہزار سے زائد طلبا کے نتائج کو مشکوک قرار دیا گیا۔ صرف دو ہزار طالب علموں کے ٹیسٹ ہی درست قرار دیے گئے تھے۔

کئی طالب علموں نے اپنے خلاف دھوکے کے الزامات مسترد کرتے ہوئے عدالتوں کا رخ بھی اختیار کر رکھا ہے۔

پاکستان: بیرون ملک جعلی تعلیمی داخلوں کا منافع بخش کاروبار