1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانيہ ميں مظاہرے، حکومت کا سخت ايکشن لينے کا عزم

4 اگست 2024

ملزم کی شناخت کے حوالے سے غلط معلومات کی بنياد پر بھڑکنے والے مسلم مخالف مظاہروں ميں بدامنی پھيلانے والوں کے خلاف برطانوی حکومت نے سخت ايکشن لينے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4j5uC
UK Southport | Ausschreitungen nach Messerangriff
تصویر: Getty Images

برطانوی حکومت نے خبردار کيا ہے کہ 'بد امنی اور تشدد‘ پھيلانے والے عناصر کو برداشت نہيں کيا جائے گا۔ اس تنبيہ کا پس منظر برطانيہ کے مختلف شہروں ميں جاری انتہائی دائيں بازو کے مظاہرے ہيں، جن ميں مظاہرين اور پوليس کی مابين جھڑپيں بھی ہوئيں۔

واقعے کا پس منظر

برطانيہ کے شمال مغرب ميں ليور پول قريب واقع شہر ساؤتھ پورٹ ميں پير کی شب ايک حملہ آور نے چاقو سے حملہ کر کے تين نابالغ بچيوں کو ہلاک کر ديا تھا۔ سترہ سالہ ايکسل روداکوبانا پر معروف پاپ اسٹار ٹيلر سوئفٹ کی تھيم پر منعقدہ ايک پارٹی ميں قتل اور قتل کی کوشش کے الزامات ہيں۔ اس حملے ميں چھ سالہ بيبے کنگ، سات سالہ ايلسی ڈاٹ اسٹين کومبے اور نو سالہ ايلس ڈاسلوا اگيار ہلاک ہو  گئيں جب کہ دس ديگر افراد زخمی بھی ہوئے۔

UK Southport Gedenken nach Messerangriff
تصویر: James Speakman/PA Wire/picture alliance

برطانیہ میں مزید مساجد اور اسلامی مراکز پر حملوں کا خدشہ

برطانیہ: اسلامی مبلغ انجم چوہدری کو عمر قید کی سزا

اس واقعے کے بعد ملزم کی شناخت کے حوالے سے غلط معلومات پر برطانيہ کے مختلف شہروں ميں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔ پوليس نے مظاہروں ميں پر تشدد سرگرميوں کی ذمہ داری 'انگلش ڈيفنس ليگ‘ پر عائد کی ہے جو کہ پندرہ سال قبل قائم ہونے والی ايک مسلم مخالف تنظيم ہے۔ اس کے حاميوں نے ساؤتھ پورٹ اور سنڈر لينڈ ميں مساجد کو نشانہ بنايا، جس کی وجہ سے مسلم برادری خوف زدہ ہے اور مذہبی مقامات پر سکيورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

Großbritannien | Rechtsextreme Aktivisten in Sunderland
تصویر: Ian Forsyth/Getty Images

تازہ حراستيں اور حکومت کی تنبيہ

تازہ پيش رفت ميں ليور پول، مانچسٹر، برسٹل، بليک پول اور ہل جبکہ شمالی آئرلينڈ کے شہر بيلفاسٹ ميں تصادم کے بعد پوليس نے کم از کم 90 افراد کو حراست ميں لے ليا۔ مظاہرين نے اسلام مخالف نعرے لگائے جبکہ پوليس اہلکاروں پر اينٹيں اور بوتليں بھی برسائيں۔

پوليسنگ منسٹر ڈيانا جانسن نے برطانوی نشرياتی ادارے بی بی سی سے بات چيت کرتے ہوئے کہا کہ بدامنی برداشت نہيں کی جائے گی اور پر تشدد کارروائياں کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

حاليہ واقعات وزير اعظم کيئر اسٹارمر کے ليے ايک امتحان کی حيثيت رکھتے ہيں۔ ليبر پارٹی کے رہنما نے پچھلے ماہ ہی منعقدہ انتخابات ميں قدامت پسندوں کو شکست دے کر وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا ہے۔ انہوں نے بد امنی کے ليے 'بد معاشوں‘ کو ذمہ دار قرار ديا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے غم کے موقع پر نفرت پھيلائی ہے۔ وزير اعظم کے بقول بدامنی کے ذمہ داران کو نتائج بھگتنا پڑيں گے۔

ع س / ا ا (اے ایف پی)