1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانوی عام انتخابات میں لیبر پارٹی کی زبردست کامیابی

5 جولائی 2024

لیبر پارٹی نے پارلیمانی انتخابات میں قطعی اکثریت حاصل کر لی ہے اور پارٹی کے رہنما اسٹارمر برطانیہ کے نئے وزیر اعظم ہوں گے۔ رشی سونک کی کنزرویٹیو پارٹی کو تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

https://p.dw.com/p/4htqD
لیبر پارٹی کے رہنما کیر اسٹارمر
برطانیہ کے عام انتخابات میں پارٹی کی بھاری اکثریت سے کامیابی کے بعد لیبر پارٹی کے رہنما کیر اسٹارمر نے 'قومی تجدید' کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اصل تبدیلی اب شروع ہوتی ہے تصویر: Kin Cheung/AP Photo/picture alliance

برطانیہ کے عام انتخابات کے بعد اب تقریباً بیشتر سیٹوں کے نتائج آ چکے ہیں۔ حزب اختلاف کی جماعت لیبر پارٹی اب تک کم از کم 391 سیٹوں پر جیت حاصل کر چکی ہے، جبکہ حتمی نتائج کے مطابق اسے تقریبا ًسوا چار سو سیٹیں ملنے کی توقع ہے۔ اس طرح جماعت نے پارلیمان میں قطعی اکثریت حاصل کر لی ہے۔

برطانیہ میں عام انتخابات کے لیے پولنگ شروع

 عارضی گنتی کے اعداد و شمار کے مطابق لیبر پارٹی نے تقریباً 34.7 فیصد ووٹ حاصل کیے، جبکہ کنزرویٹو پارٹی کو تقریباً 23 فیصد ووٹ ملے۔

چار جولائی کے برطانوی انتخابات: مسلم ووٹروں کا رجحان کس طرف

گزشتہ 14 سالوں سے اقتدار میں رہنے والی قدامت پسند جماعت کو تقریباً سوا سو سیٹیں ملنے کی توقع ہے اور اس طرح وہ دوسرے نمبر پر ہے۔

لندن کی سڑکوں پر شب بسری کرنے والوں کی تعداد ریکارڈ سطح پر

لبرل ڈیموکریٹس نے 60 نشستوں  پر کامیابی حاصل کی، جسے 14.3 فیصد ووٹ ملے اور اسے تیسری پوزیشن حاصل ہوئی۔ دوسری جانب علیحدگی پسند اسکاٹش نیشنل پارٹی کو صرف سات سیٹیں ملی ہیں۔

برطانیہ میں عام انتخابات جولائی میں کرانے کا فیصلہ

برطانیہ میں پناہ گزینوں کے مخالف اور دائیں بازو کے سخت گیر رہنما نائجل فراج کی دائیں بازو کی 'ریفارم یو کے' نے بھی کم از کم چار نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ نائجیل نے خود بھی چھٹی بار کے انتخاب میں کامیابی حاصل کی اور وہ پارلیمان کے رکن بن گئے ہیں۔

اسٹارمر کی لیبر پارٹی کو قطعی اکثریت حاصل

برطانیہ کے عام انتخابات میں پارٹی کی بھاری اکثریت سے کامیابی کے بعد لیبر پارٹی کے رہنما کیر اسٹارمر نے ''قومی تجدید'' کا اعلان کیا ہے۔ نصف سے زیادہ نشستوں کی گنتی کے ساتھ ہی لیبر کو کم از کم 326 کا فائدہ ہوا ہے۔ ہاؤس آف کامنز میں سادہ اکثریت کے لیے 320 سیٹیں درکار ہوتی ہیں۔

برطانیہ کا بلَڈ اسکینڈل: وزیر اعظم سونک نے معافی مانگی

اسٹارمر نے کہا، '' ہمارا کام ان خیالات کی تجدید سے کم نہیں ہے جو اس ملک کو ایک ساتھ رکھتے ہیں: قومی تجدید۔''

رشی سونک
 وزیر اعظم رشی سونک نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے ممکنہ وزیر اعظم کو مبارکباد دینے کے لیے فون کیا اور خراب انتخابی نتائج پر پارٹی سے معافی بھی مانگیتصویر: Toby Melville/AP Photo/picture alliance

انہوں نے لندن میں پارٹی کی فتح کے ایک جشن کے دوران کہا،  ''اس طرح کا مینڈیٹ ایک بڑی ذمہ داری بھی ساتھ لاتا ہے۔ ہم نے یہ کر دکھایا ہے۔ تبدیلی تو اب شروع ہوتی ہے۔''

انہوں نے کہا کہ امید ''ایک بار پھر سے اس ملک پر چمک رہی ہے اور 14 سال بعد اس ملک کا مستقبل واپس حاصل کرنے کا یہ موقع ہے۔''

غیر ملکی طلبہ کی کمی سے کئی برطانوی یونیورسٹیاں خطرے میں

انہوں نے کہا کہ ''اعتماد کی لڑائی وہ جنگ ہے جو ہمارے وقت کا تعین کرتی ہے۔۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے یہ عیاں کرنے کے لیے زبردست مہم چلائی کہ ہم عوامی خدمت کے لیے موزوں ہیں۔''

انہوں نے مزید کہا کہ اب یہ ''دکھائیں کہ ہمیں سیاست کو عوامی خدمت کی طرف لوٹانا ہے۔ سیاست بھلائی کی طاقت بھی ہو سکتی ہے۔''

رشی سنک نے شکست تسلیم کر لی

 وزیر اعظم رشی سونک نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے ممکنہ وزیر اعظم کو مبارکباد دینے کے لیے کیر اسٹارمر کو فون کیا۔ انہوں نے خراب انتخابی نتائج پر پارٹی سے معافی بھی مانگی۔

البتہ رشی سونک یارک شائر میں رچمنڈ کی اپنی نشست برقرار رکھنے میں کامیاب رہے، تاہم ان کی تقریر کا لہجہ بہت مدھم تھا۔ انہوں نے کہا، ''برطانوی عوام نے آج رات ایک سنجیدہ فیصلہ سنایا ہے، سیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے اور میں نقصان کی ذمہ داری لیتا ہوں۔''

ان کا کہنا تھا، بہت سے اچھے اور محنتی کنزرویٹو پارٹی کے امیدوار، جو آج رات اپنی انتھک کوششوں، اپنے مقامی ریکارڈ اور ڈیلیوری نیز برادریوں کے لیے اپنی لگن کے باوجود ہار گئے، ان کو میں معذرت پیش کرتا ہوں۔''

اسٹارمر کی جیت پر عالمی رہنماؤں کی مبارکباد

برطانیہ کے عام انتخابات میں لیبر پارٹی کے بھاری جیت کے بعد عالمی رہنماؤں نے کیر اسٹارمر کو مبارکباد دی پیش کی ہے۔

آئرش وزیر اعظم سائمن ہیریس نے سوشل میڈیا ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا، '' برطانیہ کے انتخابات میں ایک جامع فتح پر مبارکباد۔ میں آپ کے ساتھ قریبی پڑوسیوں اور دوستوں کے طور پر کام کرنے کا منتظر ہوں۔ آئرلینڈ اور برطانیہ کے درمیان تعلقات گہرے اور نتیجہ خیز ہیں۔ میں اس کے مضبوط سے مضبوط تر ہونے کا منتظر ہوں۔''

آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البینی نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ اسٹارمر کی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں۔

انہوں نے کہا، ''دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات ہیں، لیکن سر کیر اسٹارمر، انجیلا رینر اور بہت سے دوسرے، جن سے میں برطانوی لیبر پارٹی میں بہت واقف ہوں، میں ان کے ساتھ کام کرنے کے لیے بے حد منتظر ہوں۔ کئی مسائل پر ان کے خیالات ہم سے بہت ملتے جلتے ہیں۔''

کینیڈا کے سربراہ حکومت جسٹن ٹروڈو نے اسٹارمر کو ''تاریخی'' جیت پر مبارکباد پیش کی۔

انہوں نے کہا، ''ہمیں بحر اوقیانوس کے دونوں کناروں کے لوگوں کے لیے ایک زیادہ ترقی پسند، منصفانہ مستقبل بنانے کے لیے بہت سارے کام کرنے والے ہیں۔ آئیے میرے دوست اس تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔'' 

نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹوفر لکسن نے اسٹارمر کو مبارکباد دی اور سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم رشی سنک کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا نیوزی لینڈ اور یو کے بہت اچھے دوست ہیں اور مل کر بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ میں وزیر اعظم کے طور پر ہر موقع پر مل کر کام کرنے کا منتظر ہوں۔''

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)

برطانوی الیکشن، داؤ پر کیا کیا لگا ہوا ہے؟