1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانوی ارکان پارلیمان کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ

24 جولائی 2024

برطانوی پارلیمان کے اراکین نے پاکستان میں کمزور ہوتی ہوئی جمہوریت کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی قید سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ پر سبھی کو تشویش ہونی چاہیے۔

https://p.dw.com/p/4ieOF
عمران خان کے پوسٹرز
عمران خان فی الوقت اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ اڈیالہ کی جیل میں قید ہیں، حکومت نے ان کے خلاف درجنوں کیس دائر کر رکھے ہیںتصویر: Rizwan Tabassum/AFP/Getty Images

برطانوی پارلیمان کے ہاؤس آف لارڈز کے کمیٹی روم میں منگل کے روز پاکستان سے متعلق سماعت کے دوران عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا، جس میں 22 سے زائد اراکین نے شرکت کی۔ عمران خان فی الوقت اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ اڈیالہ کی جیل میں قید ہیں۔

جیل میں 'دہشت گرد کی طرح پنجرے میں بند ہوں'، عمران خان

ہاؤس آف لارڈز کے اراکین نے پاکستان کے اندر جمہوری اصولوں کی تنزلی اور عمران خان کی ''غیر قانونی قید'' کے موضوع پر گفتگو کی۔ اس میں برطانیہ کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 22 سے زائد ارکان پارلیمان نے شرکت کی۔ اس اجلاس کا اہتمام بریڈ فورڈ ویسٹ سے لیبر پارٹی کی رکن پارلیمان ناز شاہ اور کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والے لارڈ ہینن آف کنگزکلیئر نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔

پی ٹی آئی کے رہنما رؤف حسن کو گرفتار کر لیا گیا

ارکان پارلیمنٹ نے برطانوی وزیر اعظم سر کیر سٹارمر اور وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی پر زور دیا کہ وہ عمران خان کی قید سے متعلق اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ پر توجہ دیں۔ وہ ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کریں اور پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کی وکالت کی جائے۔

’’پی ٹی آئی پر پابندی سے جمہوریت کمزور ہو گی‘‘

سید ذوالفقار بخاری، جنہیں حال ہی میں عمران خان کے بین الاقوامی امور کا مشیر مقرر کیا گیا ہے اور 2024 کے پاکستانی عام انتخابات کے لیے پی ٹی آئی کی امیدوار مہر بانو قریشی اس سماعت کے دوران مہمان مقررین میں شامل تھیں۔

شرکاء نے کیا باتیں کہیں؟

اس موقع پر سید ذوالفقار بخاری نے اپریل 2022 میں عمران خان کی معزولی کے بعد کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے الزام لگایا کہ آٹھ فروری کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ خان کو فوجی عدالتوں میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پی ٹی آئی پر ممکنہ پابندی: جیسے اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنا؟

ہاؤس آف لارڈز
اس اجلاس کا اہتمام بریڈ فورڈ ویسٹ سے لیبر پارٹی کی رکن پارلیمان ناز شاہ اور کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والے لارڈ ہینن آف کنگزکلیئر نے مشترکہ طور پر کیا تھاتصویر: House of Lords/PA Wire/picture alliance

بخاری نے کہا، ''پاکستانی حق خود ارادیت کے مستحق ہیں۔ موجودہ حکومت ناجائز ہے اور دنیا کو گزشتہ دو برسوں سے آزادی اور جمہوریت کے خلاف ہونے والے مظالم سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔''

بخاری نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے سینکڑوں کارکن اب بھی اغوا اور لاپتہ ہیں۔

مہر بانو قریشی نے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کو درپیش چیلنجز کی تفصیل بتائی اور پاکستان کی سیاسی صورتحال پر مغربی جمہوریتوں کی خاموشی پر تنقید کی۔

پاکستان: پی ٹی آئی پر ممکنہ پابندی کے خلاف امریکی تنبیہ

انہوں نے کہا: ''مغربی جمہوریتوں کی خوفناک خاموشی دیکھ کر مایوسی ہوئی ہے۔ ہم سب صرف اپنی سیاسی جماعت کا انتخاب کرنے، الیکشن لڑنے اور اپنے ووٹوں کی گنتی کے لیے آزاد ہونے کی بات کر رہے ہیں۔''

پاکستانی حکومت کا پی ٹی آئی پر پابندی کا ارادہ، عطا تارڑ

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے والد، شاہ محمود قریشی کو عمران خان کی حمایت کرنے پر سزا دی جا رہی ہے۔ انہوں نے اس سارے کیس کو ڈرانے اور مجبور کرنے کا ذریعہ قرار دیا۔

عدت کے دوران نکاح کیس، عمران خان اور بشری بی بی کی سزا معطل

کنگسکلیئر کے لارڈ حنان نے عمران خان کی نظر بندی کے خاتمے اور آزادانہ اور جامع انتخابات کے لیے ٹائم ٹیبل ترتیب دینے سمیت اقوام متحدہ کی سفارشات پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اس کی جمہوریت کے دوست ہونے کے ناطے ''ہم ملک کو خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں ''۔

ناز شاہ نے واضح کیا کہ یہ سماعت ایک ''پاکستان نواز'' تقریب تھی اور انہوں نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ کچھ لوگوں نے اسے پاکستان مخالف قرار دیا ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان کے حلقہ انتخاب میں پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد ہے اور ''پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ کے طور پر میں خاص طور پر جمہوریت، پریس کی آزادی اور انصاف کے حوالے سے پاکستان کو کامیاب دیکھنا چاہتی ہوں۔ عمران خان کی قید سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ پر ہم سب کو تشویش ہونی چاہیے۔''

انہوں نے میڈیا کی آزادی اور انسانی حقوق کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا اور کہا کہ قطع نظر اس کے کہ پاکستان میں کون اقتدار میں ہے، ''میں ہمیشہ ان مسائل کی وکالت کرتی رہی ہوں۔''

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

آزاد ممبران اسمبلی کیا حکمت عملی بنائیں گے؟