برازیل میں ڈیم ٹوٹنے سے تباہی
برازیل کے جنوب مشرقی علاقے میں حکام نے ٹوٹے ہوئے ڈیم کے کیچڑ کی لپیٹ میں آ کر چالیس افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ تقریباً ساڑھے تین سو افراد لاپتہ بتائے گئے ہیں۔
ڈیم کے کیچڑ نے انسانوں کو ہڑپ کر لیا
جمعہ پچیس جنوری کی سہ پہر میں ڈیم ٹوٹنے کے بعد سے متاثرین کی تلاش کا سلسلہ جاری ہے۔ کان کے کیفے ٹیریا پر کھانا کھانے والے کئی کان کن کیچڑ کی زد میں آ گئے۔ ایسے ہی ایک کان کن نعش تلاش کرنے کے بعد باہر نکالی جا رہی ہے۔
کیچڑ سے نعشوں کی تلاش میں مشکلات
برماڈینو شہر کے فائرفائٹرز کو کیچڑ میں سے نعشوں کو ڈھونڈنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تلاش کے اس کام میں شدید دشواری پیدا ہوتی جا رہی ہے کیونکہ کیچڑ میں نمی کم ہونے سے سختی پیدا ہونے لگی ہے۔
سینکڑوں لاپتہ افراد کے بچنے کی امیدیں کم
برماڈینو شہر کے نواح میں واقع ڈیم کے ٹوٹنے کے بعد حکام نے تصدیق کی ہے کہ ابھی تک کئی افراد لاپتہ ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کیچڑ میں دبے ہوئے لاپتہ افراد کے زندہ بچنے کی امیدیں کم ہو گئی ہیں۔
مکان اور مارکیٹیں تباہ
ڈیم کے ٹوٹنے کے بعد پانی اور کیچڑ نے جہاں خام لوہے کی کان کو اپنی لپیٹ میں لیا وہاں قریبی بازار کی دکانیں اور مکانات بھی تباہ ہو کر رہ گئے ہیں۔ مارکیٹ کی ایک دکان میں بیٹھا دکاندار پریشانی کے عالم میں اپنی تباہ شدہ دکان کو دیکھ رہا ہے۔
امدادی کارروائیاں
لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے فائربریگیڈز اور دوسرے امدادی عملے کے اراکین تلاش کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ابھی تک کان کے اندر موجود کان کنوں کے حوالے سے کوئی حتمی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ کان کی انتظامیہ کے مطابق پھنسے ہوئے کان کنوں کے زندہ بچنے کی امید بہت کم ہے۔
بھاری جانی و مالی نقصان
برماڈینو شہر کے نواح میں ڈیم ٹوٹنے سے وہاں کے مکینوں کو بھاری جانی و مالی نقصان کا سامنا ہے۔ ڈیم کے پھیلے ہوئے کیچڑ سے ہونے والے نقصان کا اندازہ ابھی تک نہیں لگایا گیا ہے۔
بےگھری کی صورت حال
ڈیم ٹوٹنے کے بعد پانی اور کیچڑ نے قریبی مکانات بھی تباہ کر دیے۔ سب سے زیادہ متاثرہ ولا فورٹیکو کی بستی ہے۔ اس حادثے میں لاپتہ افراد کی تعداد 366 بتائی گئی ہے۔ اب تک دو درجن کے قریب افراد زخمی حالت میں ہسپتال پہنچائے گئے ہیں۔
ویل کان کا ڈیم
برماڈینو کی خام لوہے کی کان ایک بہت بڑا کمپلیکس ہے۔ اس کان کی کھدائی سے نکلنے والے پانی کو کان کے باہر ذخیرہ کیا جاتا رہا ہے۔ اس ذخیرے کو ایک بند کی شکل دے دی گئی تھی جو انجام کار ناقص ثابت ہوئی۔ اسی علاقے میں تین سال قبل بھی ایک ایسے ہی ڈیم کے ٹوٹنے سے انیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔