1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیافغانستان

بدخشاں میں قائم مقام گورنر بھی خود کش بم حملے میں ہلاک

6 جون 2023

افغانستان کے شمالی صوبے بدخشاں میں منگل چھ جون کے روز کیے گئے ایک خود کش بم حملے میں قائم مقام صوبائی گورنر بھی ہلاک ہو گئے۔ چند ماہ قبل اسی صوبے کے پولیس سربراہ بھی داعش کے ایک بڑے بم حملے میں مارے گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/4SFUx
Afghanistan | Taliban Fayzabad Badakhshan
تصویر: Omer Abrar/AFP/Getty Images

بدخشاں کے صوبائی دارالحکومت فیض آباد سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ہندوکش کی ریاست افغانستان میں اگست 2021ء میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک سلامتی کی مجموعی صورت حال اگرچہ کافی بہتر ہوئی ہے تاہم ملک میں دہشت گرد تنظیم داعش یا 'اسلامک اسٹیٹ‘ کے جنگجوؤں اور دیگر عسکریت پسند گروہوں کی طرف سے خونریز حملے اب بھی وقفے وقفے سے دیکھنے میں آتے ہیں۔

واضح ہدف گورنر ہی تھے

منگل کے روز کیے جانے والے حملے میں ایک خود کش حملہ آور نے اپنی بارودی مواد سے لدی ہوئی گاڑی اس گاڑی سے ٹکرا دی، جس میں بدخشاں کے مقائم مقام گورنر نثار احمد احمدی سفر کر رہے تھے۔ یہ بم حملہ صوبائی دارالحکومت فیض آباد میں کیا گیا۔

افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کا امدادی بجٹ ساڑھے چار کے بجائے تین بلین ڈالر

Afghanistan Nesar Ahmad Ahmadi
اس خود کش کار بم حملے میں نگران گورنر احمدی (تصویر) اور ان کا ڈرائیور ہلاک جبکہ چھ دیگر افراد زخمی ہو گئےتصویر: Pamir Media

نثار احمد احمدی ماضی میں بدخشاں کے نائب گورنر تھے اور انہیں گزشتہ ماہ ہی اس افغان صوبے کا قائم مقام گورنر نامزد کیا گیا تھا۔

فیض آباد میں صوبائی محکمہ اطلاعات و ثقافت کے سربراہ معاذالدین احمدی نے بتایا، ''اس حملے کا واضح ہدف وہی گاڑی تھی، جس میں نگران گورنر نثار احمد احمدی سفر کر رہے تھے۔‘‘

طالبان اور ایرانی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں شدت کیوں؟

اس حملے میں گورنر احمدی اور ان کا ڈرائیور دونوں مارے گئے جبکہ چھ دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔ ابھی تک کسی بھی عسکریت پسند گروہ نے اس خود کش حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

صوبائی پولیس سربراہ کی ہلاکت

بدخشاں کے عبوری گورنر احمدی کے قتل سے پہلے اسی افغان صوبے میں پولیس فورس کے سربراہ بھی گزشتہ برس دسمبر میں ایسے ہی ایک خود کش بم حملے میں مارے گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کر لی تھی۔

مولوی عبدالکبیر افغانستان کے عبوری وزیر اعظم مقرر

Afghanistan Nesar Ahmad Ahmadi
نثار احمد احمدی بدخشاں کے نائب گورنر تھے اور انہیں گزشتہ ماہ ہی اس افغان صوبے کا قائم مقام گورنر نامزد کیا گیا تھاتصویر: Pamir Media

پاکستان اور طالبان تجارت بڑھانے اور کشیدگی کم کرنے پر متفق

اس سے بھی پہلے گزشتہ سال اپریل میں اسی صوبے میں کان کنی کے محکمے کے سربراہ بھی ایک بم حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

افغانستان میں برسراقتدار طالبان اور ممنوعہ دہشت گرد تنظیم داعش دونوں ہی کٹر اور بہت قدامت پسند سنی اسلامی سوچ کے حامی ہیں۔ دونوں میں تاہم ایک فرق یہ بھی ہے کہ طالبان افغانستان کو ایک آزاد اور اسلامی مذہبی ریاست بنانا چاہتے ہیں جبکہ داعش اپنے طور پر بین الاقوامی سطح پر خلافت کے قیام کے لیے کوشاں ہے اور ایسا وہ ماضی میں شام اور عراق کے کئی علاقوں پر مشتمل دولت اسلامیہ کہلانے والی نام نہاد خلافت کے قیام کے اعلان کے ساتھ کر بھی چکی ہے۔

طالبان خواتین پر عائد پابندیاں فوراً واپس لیں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل

طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنےکے بعد سے افغانستان میں داعش اپنے خونریز حملوں میں تاحال سینکڑوں افراد کو ہلاک یا زخمی کر چکی ہے۔ ان میں کئی ایسے غیر ملکی بھی تھے، جنہیں باقاعدہ ہدف بنا کر ہلاک کیا گیا۔ داعش کی اس خونریزی کا مقصد طالبان کی حکومت کو ناکام بنانا ہے۔

م م / ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے)