بحران زدہ قبرص میں متنازعہ ٹیکس پر روسی امراء کی تشویش
20 مارچ 2013یورپی یونین اور یورو زون کے رکن ملک قبرص کو کافی عرصے سے شدید مالیاتی بحران کا سامنا ہے اور اب تک نکوسیا کے لیے دس بلین یورو کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری بھی دی جا چکی ہے۔ لیکن ان ہنگامی امدادی قرضوں کی فراہمی سے پہلے یورپی یونین کی شرائط پر عمل کرتے ہوئے نکوسیا حکومت کو ایسی قانون سازی کرنا ہے، جس کے تحت قبرصی بینکوں میں جمع عام صارفین کی رقوم پر قریب 10 فیصد کی شرح سے ایک خصوصی لیکن متنازعہ ٹیکس وصول کیا جائے گا تاکہ حکومت مستقبل میں بیل آؤٹ پیکج کے طور پر ملنے والی رقوم واپس کر سکے۔
اس ٹیکس کے مجوزہ نفاذ پر جہاں قبرص کے عام شہریوں نے بڑا احتجاج کیا، وہیں پر ہزار ہا روسی شہریوں میں بھی اُن کی رقوم کے حوالے سے تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ قبرص کے تجارتی بینکوں میں روسی باشندوں نے اپنی اربوں کی رقوم جمع کرا رکھی ہیں۔ بین الاقوامی مالیاتی ماہرین کے بقول یہ سرمایہ روس میں مالیاتی عدم تحفظ کی وجہ سے دوسرے ملکوں کی طرح قبرص کے بینکوں میں بھی جمع کرایا گیا ہے اور اس طرح روسی حکومت کو ٹیکسوں کی ادائیگی سے بچنے کے علاوہ کالے دھن کو سفید بنانے کی کوششیں بھی کی جاتی ہیں۔
قبرص میں اگر صارفین کی جمع کردہ رقوم پر قریب 10 فیصد کی شرح سے خصوصی ٹیکس نافذ کرنے کا حتمی فیصلہ ہو گیا تو اس کا اثر روسی شہریوں اور تجارتی اداروں کے اثاثوں پر بھی پڑے گا۔ اسی لیے روسی صدر ولادیمیر پُوٹن نے اس متنازعہ ٹیکس کو ’غیر منصفانہ اور خطرناک‘ قرار دیا ہے۔
انٹر نیشنل ریٹنگ ایجنسی مُوڈیز کے مطابق روسی باشندوں نے زیادہ تر قبرص میں قائم کردہ اپنی کمپنیوں کی مدد سے وہاں قریب 19 بلین ڈالر کے اثاثے جمع کر رکھے ہیں۔ قبرص کے بینکوں میں جمع روسی بینکوں کے اثاثوں کی مالیت بھی 12 بلین ڈالر کے قریب بنتی ہے۔ اس کے علاوہ روسی بینکوں نے قبرص میں روسی نژاد شہریوں کے قائم کردہ اداروں کو قریب 40 بلین ڈالر کے برابر قرضے بھی دے رکھے ہیں۔
روس میں عام شہریوں اور کاروباری اداروں کی طرف سے اپنا سرمایہ بیرون ملک رکھنے کا رجحان اتنا زیادہ ہے کہ خود ماسکو میں حکام کے مطابق گزشتہ برس روس سے قریب 49 بلین ڈالر کے برابر مالی وسائل غیر قانونی طور پر غیر ملکی بینک اکاؤنٹس میں منتقل کیے گئے۔ یہ رقوم روس کی مجموعی قومی پیداوار کے ڈھائی فیصد کے برابر بنتی ہیں۔ اس کے علاوہ 2012ء میں جو سرمایہ روس سے قانونی طور پر دوسرے ملکوں کو منتقل کیا گیا تھا، اس کی مالیت بھی 56 بلین ڈالر سے زائد رہی تھی۔
روسی شہریوں، بینکوں اور کاروباری اداروں کی قبرص میں مجوزہ خصوصی ٹیکس پر تشویش کی وجہ یہی ہے کہ اگر یہ ٹیکس نافذ ہو گیا تو انہیں بھی مجموعی طور پر اربوں یورو ادا کرنا پڑیں گے۔ ایسے میں اگر ان کھاتہ داروں نے اپنی رقوم قبرص سے باہر منتقل کرنے کی کوشش کی تو نکوسیا حکومت سرمائے کی بیرون ملک منتقلی پر پابندی بھی لگا سکتی ہے۔
mm / km (AP)