بان کی مون کا دورہ سری لنکا
22 مئی 2009اقوام متحدہ کے اعلی افسران نے سری لنکن حکام سے اپیل کی ہے کہ جنگ کے بعد، وہ تامل باشندوں کے ساتھ اب مفاہمتی عمل کا آغازکریں۔ اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون آج سری لنکا کا دورہ کررہے ہیں جہاں وہ جنگ کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے تقریبا 300,000 تامل باشندوں کی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔ اس دورے کے دوران بان کی مون، سری لنکن حکام پر زور دیں گے کہ تنازعہ کے بعد کسی بھی قسم کی نسلی تقریق کو بالائے طاق رکھتے ہوئے تامل نسل کے لوگوں کو قومی دھارے میں شامل کیا جائے۔
اطلاعات کے مطابق بان کی مون سری لنکا کے شمال میں پناہ گزینوں کے کیمپوں کا دورہ کرنے کے علاوہ صدر مہیندا راجا پاکشے اور وزیر خارجہ Rohitha Bogollagama سے بھی ملاقات کریں گے۔ بان کی مون کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس دورے کا بنیادی مقصد کیمپوں کی صورتحال میں بہتری لانے اور تامل پناہ گزینوں کی فوری بحالی کے امکانات کا جائزہ لینا ہو گا۔ اس کے علاوہ بان کی مون اس تنازعہ کے سیاسی حل کے لئے سری لنکا کے دیگر اعلٰی رہنماوں سے ملاقات کریں گے۔ گزشتہ روز سری لنکا کے صدر نے بھارتی سیکرٹری خارجہ شیو شنکر مینن سے ملاقات کے بعد تمام تامل باشندوں کی فوری بحالی کا عہد کیا تھا۔
دوسری طرف آسٹریلیا میں تعینات سری لنکا کے ہائی کمشنر نے کینبرا حکومت کوخبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے تامل ٹائیگرز کو اپنے ہاں پناہ دی تو اس سے دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔ Senaka Walgampaya نے کہا ہے کہ اُن کے خیال میں ایسا ہر گز نہیں ہے کہ کولمبو حکومت ، جنگ کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے تامل باشندوں کی مدد اور ان کی بحالی کے لئے مناسب اقدامات نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے مزیدکہا تامل باشندوں کے لئے سری لنکا ایک محفوظ جگہ ہے۔
دریں اثنا کولمبو حکام نے تامل باغیوں کے خلاف جنگ میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی تعداد پہلی مرتبہ ذرائع ابلاغ کے لئے جاری کر دی ہے ۔ وزیر دفاع گوٹا بھائیا راجا پاکشے نے سرکاری ٹیلی وژن پر بتایا کہ تامل باغیوں کے خلاف حالیہ فوجی کارروائی کے نتیجے میں 6,200 فوجی ہلاک جبکہ تیس ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ وزیر دفاع نے بتایا کہ اگست سن 2006ء میں تامل باغیوں کے خلاف حتمی آپریشن شروع کیا گیا، جس میں بحری ، بری اور فضائیہ نے بھر پور حصہ لیا۔ ملکی صدر کے بھائی اور وزیر دفاع گوٹا بھائیا راجا پاکشے نے مزید بتایا کہ سن 1981ء سے شروع ہونے والے اس تنازعے میں مجموعی طور پر 23,790 فوجی ہلاک ہوئے۔ اگرچہ انہوں نے تامل ٹائیگرزکی ہلاکتوں کے بارے میں کوئی اعدادوشمار نہیں بتائے تاہم باغیوں نے اعتراف کیا ہے کہ نومبرسن 1981ء میں پہلی گوریلا جنگ شروع ہونے سے لے کر گزشتہ اتوار ختم ہونے والی جنگ میں ان کے تقریباً 22,000 ساتھی مارے گئے۔
دوسری طرف اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق سن 1983ء سے سری لنکا میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے نتیجے میں تقریباً ایک لاکھ افراد ہلاک ہوئےہیں۔
عاطف بلوچ/ امجد علی