بامیان میں مہاتما بدھ کے مجسمے کی تباہی کے بیس سال
افغان طالبان نے بیس سال قبل وادی بامیان میں مہاتما بدھ کے قدیمی مجسمے اڑا دیے تھے۔ اس وقت دنیا کے کئی ملکوں نے ان سے ایسا نہ کرنے کی اپیل کی تھی، لیکن طالبان نے کسی کی ایک نہ سنی اور بارود سے یہ مجسمے تباہ کردیے۔
بدھ مت تہذیب کا مرکز
افغانستان کی وادی بامیان میں یہ مجسمے جنوبی ایشیا اور چین کے درمیان تاریخی تجارتی روٹ پر تعمیر کیے گئے تھے۔ یہ کابل سے شمال مغرب کی سمت قریب دو سو کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہیں۔ چھٹی صدی عیسوی میں بامیان وادی میں ہزاروں بدھ راہب رہا کرتے تھے۔
راہب ماہر تعمیرات بن گئے
بدھ راہبوں کے ساتھ ان کا آرٹ اور ثقافت بھی افغان پہاڑی علاقے تک پہنچا۔ ان راہبوں نے کئی مقامات پر سرخ پتھر والی غاروں کو تعمیر کیا۔ مہاتما بدھ کے مجسمے بھی ایسے ہے سرخ پتھر سے تخلیق کیے گئے تھے۔
حیرت زدہ چینی زائر
ساتویں صدی عیسوی میں چینی سیاح اور زائر شوان زانگ بھارت کا سفر مکمل کر کے واپس چین پہنچے۔ اس سفر کے دوران انہیں بامیان سے گزرنے کا موقع ملا۔ ان کے مطابق اس وادی میں درجنوں عبادت خانے اور ہزاروں راہب تھے۔ وہاں قائم مہاتما بدھ کا مجسمہ پچاس میٹر اونچا اور سنہرا تھا۔
تعمیر کے مختلف رنگ
بامیان کے مجسمے کو "بدھ دیپم کار" یا روشنی دینے والا کہا جاتا تھا۔ مؤرخین کے مطابق یہ مجسمہ مختلف تعمیراتی رنگوں کا عکاس تھا۔ بدھ آرٹ کے ساتھ ساتھ یہ یونانی روایت کا حامل بھی تھا۔
سیاحت کا مرکز اور جنگ کا میدان
افغانستان میں اسلام کی آمد کے بعد ایک ہزار سال تک یہ مجسمہ قائم و دائم رہا۔ سن 1979 میں سوویت فوج کشی تک یہ سیاحوں کا ایک پسندیدہ مقام تھا۔ بعد کے عرصے میں مجسمے کے اردگرد کی غاروں کو اسلحہ اور گولہ بارود ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا اور یہاں غیر ملکی افواج اور مقامی جنگجوؤں کے درمیان زبردست لڑائیاں ہوئیں۔
طالبان کا غضب
افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد مارچ 2001 میں انہوں نے اس مجسمے کی تباہی کی ٹھانی۔ بامیان کے اس مقام پر عبادت نہیں ہوتی تھی اور یہ ایک تاریخی مقام تھا۔ اس کے باوجود طالبان نے اس مجسمے کو اڑانے سے گریز نہیں کیا۔
مجسمے کی تعمیر نو
مہاتما بدھ کے مجسمے کی تباہی کے بعد اسے یونیسکو کے عالمی ورثے کا حصہ قرار دیا گیا۔ اس مجسمے کی دوبارہ تعمیر کی کئی تجاویز ہیں لیکن ابھی کسی پر عمل نہیں کیا جا سکا۔