باقاعدگی سے غسل آفتابی: کینسر کا خطرہ بھی اور نشہ بھی
20 جون 2014اس موضوع پر ایک نئی ریسرچ کے نتائج جمعرات 19 جون کو ایک طبی تحقیقی جریدے میں شائع ہوئے۔ ان نتائج کے مطابق کسی انسان کا وقفے وقفے سے لیکن تواتر کے ساتھ الٹرا وائلٹ شعاعوں کا سامنا کرنا، جیسا کہ غسل آفتابی یا sun bathing کے موقع پر ہوتا ہے، endorphins کے اخراج کو تیز تر کر دیتا ہے۔ اینڈورفِنز عرف عام میں ایسے ہارمونز کو کہا جاتا ہے، جو انسانی جسم میں خوشی، طمانیت یا ’اچھے احساس‘ کا باعث بنتے ہیں۔
اس ریسرچ کے نگران ماہرین کے بقول اینڈورفِنز نامی ہارمونز انسانی جسم میں اسی طرح کام کرتے ہیں اور ان کے اثرات بھی اپنی نوعیت میں ویسے ہی ہوتے ہیں جیسے ہیروئن یا مارفین جیسے انتہائی نشہ آور کیمیائی مادوں کے۔
اس تحقیق کے دوران بنیادی طور پر ایک تجربہ گاہ میں غسل آفتابی اور الٹرا وائلٹ شعاعوں کے چوہوں پر اثرات کا مطالعہ کیا گیا لیکن محققین کا کہنا ہے کہ اس ریسرچ کے نتائج کا اطلاق انسانوں پر بھی اتنا ہی ہونا چاہیے جتنا کہ چوہوں پر۔ اس کا سبب یہ ہے کہ الٹرا وائلٹ شعاعوں کے سلسلے میں جلد کے حیاتیاتی رد عمل کے حوالے سے چوہوں اور انسانوں میں پائی جانی والی خصوصیات انتہائی حد تک یکساں ہیں۔
یہ تحقیق امریکی ریاست میساچوسٹس کے جنرل ہاسپٹل اور ہارورڈ میڈیکل اسکول کے ماہر امراض جلد، ڈاکٹر ڈیوڈ فشر کی سربراہی میں مکمل کی گئی۔ ڈاکٹر فشر کے مطابق باقاعدگی سے الٹرا وائلٹ شعاعوں کا سامنا کرنے پر دیکھا گیا کہ چوہوں میں ان شعاعوں کے بارے میں جسمانی انحصار اور نشے کی عادت جیسے آثار پیدا ہو گئے تھے۔
پھر جب ان جانوروں کے جسموں میں اینڈورفِن نامی ہارمون کی پیداوار کو ایک دوائی کے ذریعے روک دیا گیا، تو دیکھا کہ ان چوہوں میں بھی وہی جسمانی کیفیت پیدا ہونے لگی تھی، جو کسی انسان میں کوئی نشہ ترک کر دینے کی کوشش کے دوران دیکھنے میں آتی ہے۔ اس طرح کی کیفیت کے لیے ماہرین نے جسم کے کانپنے، جسمانی جھٹکوں اور دانتوں کے بجنے کو ہی نشہ پورا نہ ہونے کی تکلیف دہ حالت کا معیار بنایا، جیسا کہ بین الاقوامی سطح پر کیا بھی جاتا ہے۔
طبی تحقیقی جریدے Cell میں شائع ہونے والے اس ریسرچ کے نتائج کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر ڈیوڈ فشر نے لکھا ہے کہ اگر ’نشے کی سی حد تک‘ الٹرا وائلٹ شعاعوں کا سامنا کیا جائے، تو انسانوں میں جلد کے سرطان کے واقعات میں بے تحاشا اضافہ ممکن ہے۔ اس کے علاوہ باقاعدگی سے sun tanning ایک ایسا ’خطرناک راستہ‘ ہے جو نشہ آور بھی ثابت ہو سکتا ہے۔