1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بائیڈن اور پوٹن کے درمیان پہلی گفتگو

27 جنوری 2021

جو بائیڈن نےامریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے روسی ہم منصب ولادیمر پوٹن کے ساتھ منگل کے روز پہلی مرتبہ فون پر بات چیت کی۔ دونوں رہنماوں نے باہمی تعلقات میں کشیدگی کا سبب بننے والے متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔

https://p.dw.com/p/3oTH5
Russland Moskau | US Vizepräsident Joe Biden und Wladimir Putin
فائل فوٹوتصویر: Maxim Shipenkov/EPA/picture alliance

امریکی صدر نے اپنے روسی ہم منصب سے انتخابات میں مداخلت، افغانستان میں روس کی جانب سے مبینہ طور پر امریکی فوجیوں کے سر کی قیمت مقرر کرنے، الیکسی ناوالنی کی گرفتاری اور سائبر حملوں کے متعلق  بات کی جب کہ روسی صدر نے جوہری ہتھیاروں پر کنٹرول کے باہمی معاہدے (نیو سٹارٹ) میں توسیع کی بائیڈن کی تجویز پر توجہ مرکوز کی۔

دونوں ملکوں کی دارالحکومتوں سے جاری کردہ بیانات میں مختلف امور پر زور دیا گیا ہے لیکن دونوں اس بات پر متفق تھے کہ بائیڈن انتظامیہ کے کم از کم ابتدائی دنوں میں امریکا۔ روس تعلقات کے حوالے سے کسی طرح کا نقصان نا ہو تاہم جو نقصانات ہوچکے ہیں ان کودور کرنے کرنے کی کوئی جلد بازی بھی نہیں ہے۔

نیو اسٹارٹ معاہدے کی توسیع پر متفق

دونوں صدور اس بات پر متفق تھے کہ ان کی ٹیمیں جوہری ہتھیاروں پر کنٹرول کے باہمی معاہدے(نیو سٹارٹ) کے اگلے پانچ سال تک توسیع کے سلسلے میں تیزی سے کام کریں گی۔ یہ معاہدہ اگلے ماہ ختم ہونے والا ہے۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امریکا کو ہتھیاروں کے کنٹرول کے معاہدے سے الگ کرلیا تھا اور اس کی معیاد کے ختم ہونے کے منتظر تھے۔

دونوں رہنما جوہری معاہدے کی توسیع کے سلسلے میں گو کہ مل کر کام کرنے پر رضامند ہیں تاہم وائٹ ہاوس نے کہا کہ بائیڈن یوکرین کی خود مختاری کے معاملے میں امریکی حمایت کے حوالے سے اپنے عہد پر قائم ہے جبکہ روس ملک کے مشرق میں علیحدگی پسندوں کی حمایت کر رہا ہے۔

صدر بائیڈن نے پیر کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا”میں سمجھتا ہوں کہ ہم دونوں اپنے ملکوں کے باہمی فوائد کے لیے نیو سٹارٹ معاہدے پر کام کر سکتے ہیں اور روس کو یہ واضح انداز میں بتا سکتے ہیں کہ ہم ان کے رویے، چاہے یہ ناوالنی سے متعلق ہو، سولر ونڈز یا افغانستان میں امریکیوں کی سر کی قیمت مقرر کرنے جیسے معاملات ہوں، کے حوالے سے تشویش کا شکار ہیں۔"

تعلقات بہتر کرنے کی جلد بازی نہیں

بائیڈن نے اپنی گفتگو سے یہ اشارہ دینے کی کوشش کی کہ وہ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے بے قرار نہیں ہیں بلکہ اختلافات کے حل کیے بغیر اور تعلقات کو بہتر بنائے بغیر بھی معاملات کو درست رکھنا چاہتے ہیں۔

بائیڈن نے سولر ونڈز سائبر ہیکنگ کا معاملہ اٹھایا جس میں مبینہ طور پر روس پر ملو ث ہونے کا الزام ہے۔ انہوں نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کے سروں پر روس کی جانب سے قیمت رکھنے کی مبینہ خبروں، سن 2020 کے امریکی انتخابات میں مداخلت، ناوالنی کو زہر دینے اور ناوالنی کے حامیوں کے خلاف گزشتہ دنوں کارروائی کرنے جیسے معاملات پر بھی روسی صدر سے بات کی۔

وائٹ ہاوس کے مطابق”صدر بائیڈن نے واضح طور پر کہا کہ امریکا اپنے قومی مفادات کا مضبوطی کے ساتھ دفاع کرے گا اور اگر روس نے اسے یا اس کے حلیفوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تو اس کے خلاف اقدامات کرے گا۔"

کریملن کا بیان

بائیڈن اور پوٹن کے درمیان گفتگو کے بعد کریملن کی طرف سے جاری بیان میں دونوں ملکوں کے مابین بیشتر متنازعہ معاملات کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماوں نے 'باہمی اور بین الاقوامی امور سے متعلق سنگین مسائل" پر تبادلہ خیال کیا۔

کریملن سے جاری بیان میں اسے ”کاروباری نوعیت اور بے تکلفانہ" قرار دیا گیا ہے۔ بیان کے مطابق ”دونوں رہنماوں نے مزید رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔“

کریملن نے بیان میں کہا کہ پوٹن نے بائیڈن کو امریکا کا صدر بننے پر مبارک باد دی اور کہا کہ روس اور امریکا کے درمیان تعلقات معمول پر آنا دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔ دونوں رہنماوں نے کورونا وائرس کی وبا، ایران جوہری معاہدہ، یوکرین اور تجارت اور معیشت کے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

الیکسی نوالنی کون ہیں؟

ناوالنی کا مسئلہ

صدر بائیڈن اور پوتن کے درمیان یہ بات چیت ایسے وقت میں ہوئی جب چند دنوں قبل ہی روس کے ایک سو سے زائد شہروں میں پوتن مخالف رہنما ناوالنی کے حق میں مظاہرے ہوئے تھے۔ جس کے بعد حکومت نے تقریباً چار ہزار افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔ بائیڈن انتظامیہ نے مظاہرین کے خلاف اس کارروائی کی شدید مذمت کی تھی۔

 وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا”ہم روس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے آفاقی حقوق پر عمل کرنے والے افراد کو رہا کرے اور ناوالنی کو غیر مشروط اور فوری رہائی کو یقینی بنائے۔"

ساکی نے روس سے اگست 2020 میں ناوالنی کو زہر دیے جانے کے معاملے پر ایک بین الااقوامی تحقیقات میں تعاون کرنے کے مطالبے کو بھی دہرایا اور اپنے ایک شہری پر کیمیائی ہتھیار نوی چوک کے استعمال کی 'قابل اعتبار وضاحت‘پیش کرنے کا کہا۔

روسی حکام ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

جو بائیڈن امریکی صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ولادیمیر پوٹن سے پہلے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن، فرانسیسی صدرایمانوئل میکروں اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے فون پر تبادلہ خیال کرچکے ہیں۔

ج ا / ص ز  (اے پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں