1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بائیڈن اور شاہ سلمان کے درمیان فون پر کیا باتیں ہوئیں؟

10 فروری 2022

امریکی صدر جو بائیڈن اور شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی گفتگو ایسے وقت ہوئی ہے، جب ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں نے سعودی عرب پر ڈرون اور میزائل حملے تیز کر دیے ہیں اور اس کے اہم حلیف 'یو  اے ای‘ کو بھی نشانہ بنایا ہے۔

https://p.dw.com/p/46n4p
Kombobild Joe Biden, US-Präsident & Salman ibn Abd al-Aziz, König Saudi-Arabien

سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن اور سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے درمیان بدھ کے روز ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے مملکت سعودیہ میں شہری اہداف پر ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کے حملوں سمیت علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔دونوں رہنماؤں نے باہمی تعاون کو مضبوط بنانے اور خطے میں استحکام کے لیے اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے،''صدر نے ہونے والے حملوں سے سعودی عرب اور علاقے کے عوام کے تحفظ کے حوالے سے امریکا کے عہد کا ذکر بھی کیا اور یمن میں جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی قیادت میں کی جانے والی کوششوں کی مکمل حمایت کی۔‘‘

وائٹ ہاؤس کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جو بائیڈن نے یمن کے حوثی باغیوں کی طرف سے حملوں کے خلاف سعودی عرب کی مکمل حمایت کا اعادہ بھی کیا۔

Österreich | Atomgespräche mit dem Iran
تصویر: EU Delegation in Vienna/Handout/AFP

ایران کو جوہری طاقت بننے سے روکنے کی کوشش

سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے امریکی صدر سے کہا،''سعودی عرب ایران کو جوہری طاقت بننے سے روکنے کے لیے امریکا کی کوششوں کے ساتھ ہے اور خطے میں ایران نواز عناصر کی 'تخریبی سرگرمیوں‘ سے نمٹنے کے لیے مشترکہ جدوجہد ضروری ہے۔‘‘

شاہ سلمان نے مزید کہا کہ سعودی عرب خطے میں کشیدگی پیدا کرنے والے تمام اسباب کے ازالے کو ختم کرنے اور حالات کو معمول پر لانے کے لیے بات چیت جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔ ان کا کہنا تھا،''سعودی عرب یمن میں جامع سیاسی حل کا خواہاں اور یمنی عوام کے امن وسلامتی اور ترقی کے لیے کوشاں ہے۔‘‘

سعودی فرمانروا نے ''امن کے قیام دہشت گردی کے خلاف‘‘ سعودی عرب کی کوششوں کی حمایت کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن کا شکریہ ادا کیا۔

Jemen Huthi-Rebellen in Sanaa
تصویر: imago/Xinhua

یمن بدترین انسانی بحران سے دوچار

سعودی عرب کی قیادت والے امریکی اتحاد نے یمن میں سن 2015 میں حوثی باغیوں کے خلاف فوجی کارروائی کا سلسلہ شروع کیا تھا تاکہ سعودی حمایت یافتہ صدر منصور ہادی کی حکومت کو بحال کیا جا سکے۔حوثی باغیوں نے اس وقت دارالحکومت صنعا سمیت ملک کے بیشتر حصوں پر قبضہ کر لیا تھا۔

اس فوجی کارروائی اور جنگ کے نتیجے میں یمن مختلف مسائل بشمول قحط سالی سے دوچار ہو گیا۔ اقوام متحدہ نے اسے دنیا کا بدترین انسانی بحران قرار دیا ہے۔

سعودی قیادت والے امریکی اتحادکا الزام ہے کہ حوثی باغیوں کو ایران کی حمایت حاصل ہے تاہم حوثی اور تہران دونوں ہی اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔

حوثیوں نے حالیہ دنوں سعودی عرب کے خلاف اپنے حملے تیز کر دیے ہیں جبکہ 17 جنوری کو اس نے ابوظہبی پر بھی ڈرون حملہ کیا تھا، جس میں تین افراد مارے گئے تھے۔

 ج ا/ ص ز (نیوز ایجنسیاں)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں