1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستامریکہ

بائیڈن امریکی صدارتی امیدواری سے آخر دستبردار کیوں ہوئے؟

12 اگست 2024

امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ اپنی صدارتی انتخابی امیدواری سے دستبردار اس لیے ہوئے کہ انہیں خدشہ تھا کہ ان کے امیدوار رہنے سے پارٹی کی داخلی لڑائی ڈیموکریٹس کے لیے ’حقیقی خلفشار‘ کا باعث بن سکتی تھی۔

https://p.dw.com/p/4jN2h
جو بائیڈں
صدر جو بائیڈن اپنی عمر، صحت اور ذہنی تندرستی کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کے تناظر میں دوسری مدت کے لیے صدارتی انتخاب لڑنے سے گزشتہ ماہ دستبردار ہو گئے تھےتصویر: Andrew Harnik/Getty Images

امریکی صدر جو بائیڈن نے ملکی صدارتی انتخاب کی دوڑ سے دستبردار ہونے کے بعد اتوار کے روز اپنا پہلا ٹی وی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست کھاتے ہوئے دیکھنے کی خواہش تھی، اس لیے انہوں نے یہ اہم فیصلہ کیا۔

امریکہ: کملا ہیرس کے نائب صدارتی امیدوار ٹم والز کون ہیں؟

واضح رہے کہ صدر جو بائیڈن اپنی عمر، صحت اور ذہنی تندرستی کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کے تناظر میں دوسری مدت کے لیے صدارتی انتخاب لڑنے سے گزشتہ ماہ دستبردار ہو گئے تھے۔

بائیڈن نے کیا کہا؟

گزشتہ ہفتے امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نے وائٹ ہاؤس میں ان کا ایک مختصر انٹرویو ریکارڈ کیا تھا، جسے گزشتہ روز نشر کیا گیا۔ اس میں صدر جو بائیڈن نے کہا کہ انہیں اگلے امریکی انتخابات جیتنے کے امکانات کے حوالے سے اپنی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے دباؤ کا سامنا تھا۔

کملا ہیرس بھارتی نژاد ہیں یا سیاہ فام؟ نسلی شناخت پر ٹرمپ کا سوال

انہوں نے بتایا، ’’ہوا یوں کہ ہاؤس اور سینیٹ میں میرے بہت سے ڈیموکریٹ ساتھیوں نے سوچا کہ میں انہیں تکلیف پہنچاؤں گا ۔۔۔ اور مجھے اس بات کی بھی فکر تھی کہ اگر میں اس دوڑ میں موجود رہا تو یہی وہ موضوع ہو گا، جس کے بارے میں آپ مجھ سے انٹرویو کریں گے۔‘‘

امریکہ: بائیڈن صدارتی دوڑ سے دستبردار اور کملا ہیرس کی حمایت فیصلہ

انہوں نے مزید کہا، ’’میں نے سوچا کہ یہ ایک حقیقی خلفشار ہو گا۔ اور یہ کہ میری بنیادی ترجیح یہ تھی کہ ٹرمپ دوسری مدت  صدارت کے لیے انتخاب نہ جیتیں۔‘‘

کملا ہیرس ٹرمپ
ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو ’’امریکی سلامتی کے لیے حقیقی خطرہ‘‘ قرار دیتے ہوئے صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اگر ٹرمپ دوسری بار شکست کھاتے ہیں، تو انہیں اقتدار کی پرامن منتقلی کا ’’بالکل بھی یقین نہیں ہے

امریکی صدر نے اعتراف کیا کہ جون کے اواخر میں ٹرمپ کے ساتھ ہونے والے پہلے ٹی وی مباحثے میں ان کی کارکردگی ایک طرح کی ناکامی تھی۔ تاہم انہوں نے اس بات پر پھر سے زور دیا کہ صحت کے لحاظ سے انہیں ’’کوئی سنگین مسئلہ لاحق نہیں۔‘‘

’ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس پہنچنے سے صرف میں ہی روک سکتا ہوں‘، جوبائیڈن

ٹرمپ امریکی جمہوریت کے لیے ’خطرہ‘ ہیں

جو بائیڈن نے کہا، ’’میرے لیے ایک نازک مسئلہ اب بھی ہے، یہ کوئی مذاق نہیں ہے، کہ اس جمہوریت کو ہر حال میں قائم رکھنا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’مجھ پر وہ کرنا فرض ہے، جو ملک کے لیے سب سے اہم چیز ہو اور جو ہم کر سکتے ہیں۔ اور وہ بہت ضروری ہے، ہمیں کرنا ہی چاہیے، وہ یہ کہ ہمیں ٹرمپ کو شکست دینا ہی چاہیے۔‘‘

صدر بائیڈن اور ان کی اہلیہ نے ڈیڑھ لاکھ ڈالر ٹیکس ادا کیا

ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو ’’امریکی سلامتی کے لیے حقیقی خطرہ‘‘ قرار دیتے ہوئے صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اگر ٹرمپ دوسری بار شکست کھاتے ہیں، تو انہیں اقتدار کی پرامن منتقلی کا ’’بالکل بھی یقین نہیں ہے۔‘‘

کملا ہیرس کی مکمل حمایت

صدر جو بائیڈن نے اس موقع پر نائب صدر کملا ہیرس کی کامیابی کے لیے زبردست مہم چلانے کا عزم بھی ظاہر کیا، جو اب ان کی جگہ صدارتی امیدوار کے طور پر ٹرمپ کے مقابلے پر ہیں۔

انہوں نے سی بی ایس کو بتایا، ’’جو بھی کملا سوچتی ہیں کہ میں ان کے لیے کر سکتا ہوں، میں ان کی سب سے زیادہ مدد کرنے کے لیے وہ سب کچھ کرنے جا رہا ہوں۔‘‘

کملا ہیرس نے پچھلے ہفتے منیسوٹا کے گورنر ٹم والز کو اپنا نائب صدارتی امیدوار بنانے کا اعلان کیا تھا۔

صدر بائیڈن نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا، ’’وہ میری طرح کا آدمی ہے، وہ حقیقی ہے، وہ ہوشیار ہے، میں اسے کئی دہائیوں سے جانتا ہوں۔ میرے خیال میں یہ ایک بہت ہی مضبوط ٹیم ہے۔‘‘

ہفتے کے روز نیویارک ٹائمز اور سیانا کالج کی جانب سے کیے گئے جائزوں کے نتائج کے مطابق کملا ہیرس کو ٹرمپ پر پنسلوانیا اور دو دیگر اہم ’سوئنگ‘ ریاستوں وسکونسن اور مشیگن میں چار پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔

ص ز/ م م (اے ایف پی، روئٹرز)

ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ، سوشل میڈیا کا کردار