1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایکسپو پاکستان، 70 ممالک کی شرکت

6 اکتوبر 2012

دو روز سے جاری ایکسپو پاکستان کے دروازے چھ اکتوبر سے عوام کے لیے بھی کھول دیے جائیں گے۔ تب تک یہ بھی معلوم ہو چکا ہو گا کہ اس نمائش میں آنے والے غیر ملکی مندوبین کو پاکستانی مصنوعات کس حد تک متاثر کر سکی ہیں۔

https://p.dw.com/p/16LCc
تصویر: DW/Saeed

گزشتہ سال منعقدہ نمائش میں پاکستانی تاجر غیر ملکی خریداروں کو 51 کروڑ سے زائد کا سامان بیچنے میں کامیاب ہوئے تھے اور اب کی بار ان کا ہدف کہیں زیادہ ہے۔ پاکستانی مصنوعات کو دنیا بھر میں متعارف کرانے والی اس کوشش کے منتظم ادارے ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP) نے ایکسپو کے دوران کم از کم ایک ارب ڈالر کے سودے ہونے کی امید ظاہر کی ہے۔
 

ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو طاہر رضا نقوی کا کہنا ہے کہ اس بار 70ممالک سے تقریباً 670 غیر ملکی نمائش کنندگان اس ایکسپو میں شریک ہو رہے ہیں۔ان میں جرمنی، جاپان، ملائیشیا، پولینڈ، اسپین، بھارت، برازیل اور نائیجیریا کے تاجر شامل ہیں۔

کراچی ایکسپو میں شرکت کے لیے بھارت سے آئی ہوئی جیسمین بھاٹیا
کراچی ایکسپو میں شرکت کے لیے بھارت سے آئی ہوئی جیسمین بھاٹیاتصویر: DW/Saeed

نمائش میں 300 سے زیادہ اسٹال لگے ہوئے ہیں، جن میں ٹیکسٹائل، زر و جواہر، قالین اور چمڑے کی مصنوعات شامل ہیں۔ نقوی کا کہنا ہے کہ نمائش کا ایک مقصد غیر ملکی تاجروں کے دل سے پاکستان کے بارے میں منفی خیالات ختم کرنا بھی ہے۔

ہیمبرگ میں قائم جرمن کمپنی گلوبل کاسمو انٹر نیشنل کے وارسا دفتر کے سربراہ سلوسٹر زافرزکا کہنا ہے کہ یہ منفی خیالات اب ختم ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے پاکستانیوں سے کاروبار کے تحفظ کے بارے میں دریافت کیا تو بہت مثبت جوابات ملے۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہاں خود کو بہت محفوظ محسوس کرتے ہیں اور پاکستان ایک تہذیب یافتہ ملک ہے۔

بھارت سے آئی ہوئی جیسمین بھاٹیا کہتی ہیں کہ اس نمائش میں آ کر انہوں نے کچھ نئی پاکستانی کمپنیاں دریافت کی ہیں، جن کے اسٹور اب وہ بھارت میں کھولنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ بھارت نے پچھلے ہی دنوں پاکستانی کمپنیوں کو بھارت میں کام کرنے کی اجازت دی ہے اور اب جیسمین کا کہنا ہے کہ اس قسم کی نمائشو ں سے اور بھی فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

ایکسپو پاکستان میں لگے ایک سٹال پر موٹر سائیکل دیکھے جا سکتے ہیں
ایکسپو پاکستان میں لگے ایک سٹال پر موٹر سائیکل دیکھے جا سکتے ہیںتصویر: DW/Saeed

امریکی بزنس مین ڈان پلوٹے کا کہنا ہے کہ پاکستانی مصنوعات نہ صرف سستی بلکہ معیاری بھی ہوتی ہیں اور اسی لیے ان جیسے کئی تاجر ان کو چینی یا افریقی مصنوعات پر فوقیت دیتے ہیں۔ ڈان اس سے پہلے بھی پاکستان آکر ایک اور نمائش میں شریک ہو چکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی مصنوعات کی مارکیٹ نہ صرف امریکہ بلکہ افریقہ اور روس میں بھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کانگو میں پاکستانی سیمنٹ کی خاصی کھپت ہے۔

بھارتی تاجر رشیپال سنگھ کے مطابق وہ پاکستان سے دو کمپنیوں کو بھارت لے کر جا رہے ہیں۔ اب تک وہ ٹیکسٹائل کے کاروبار میں ہی پاکستانیوں کو بھارت لے جا رہے تھے لیکن اب ان کی نظر پاکستانی خشک میوے پر بھی ہے اور انہیں یقین ہے کہ جلد دونوں ممالک کے درمیان کاروبار میں تیزی آئے گی۔

اب تک اس نمائش میں صرف کاروباری شخصیات ہی آ سکی ہیں لیکن کل چھ اکتوبر سے یہ نمائش عام لوگوں کے لیے بھی کھول دی جائے گی۔ تبھی یہ معلوم ہو سکے گا کہ ان مصنوعات کی اپنے ہی لوگوں میں کتنی پذیرائی ہوتی ہے۔


رپورٹ: رفعت سعید، کراچی

ادارت: امجد علی