ایک چوتھائی ایشیائی مردوں کا ’جنسی زیادتی‘ کرنے کا اعتراف
10 ستمبر 2013اقوام متحدہ کے تعاون سے کرائے جانے والے اس مطالعاتی سروے کی تحقیقات بتاتے ہوئے خبر رساں ادارے اے اپی نے کہا کہ اگر ایسے واقعات میں بیویوں اور ’گرل فرینڈز‘ کو بھی شامل کر لیا جائے تو آبرویزی کے یہ واقعات قریب ایک چوتھائی تک چلے جاتے ہیں، یعنی ہر دس مردوں میں سے چار ایسے ہیں، جنہوں نے خاتون کی رضا مندی کے بغیر اس کے ساتھ جنسی فعل کیا۔
بین الاقوامی محققین نے کہا ہے کہ آبرویزی اور جنسی رویوں سے متعلق کیے جانے والے اس مطالعے سے یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ اس حوالے سے کیا حکمت عملی اختیار کی جا سکتی ہے۔ یہ سروے ایشیا کے چھ ملکوں میں کیا گیا، جن میں بنگلہ دیش، چین، کمبوڈیا، انڈونیشیا، سری لنکا اور پاپوا نیو گنی شامل ہیں۔ محقیقن کے بقول ان ممالک میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی ایک وجہ ان معاشروں میں پختہ ہونے والے جنسی رویے ہیں تاہم غربت کے علاوہ بچوں کے ساتھ ذہنی اور جسمانی طور پر کی جانے والی زیادتی بھی مردوں میں ایسے تشدد کو جنم دینے کا باعث ہو سکتے ہیں۔
قبل ازیں عالمی ادارہء صحت کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دنیا بھر میں ایک تہائی خواتین گھریلو یا جنسی تشدد کا نشانہ بنائی جاتی ہیں۔
دو سروے رپورٹوں کی سربراہی کرنے والی Rachel Jewkes کا کہنا ہے کہ یہ واضح ہے کہ دنیا بھر میں خواتین کے خلاف کیا جانے والا تشدد توقعات سے کہیں زیادہ ہے۔ ساؤتھ ایشیا میڈیکل ریسرچ کونسل سے وابستہ اس خاتون محقق نے مزید کہا کہ عمومی طور پر لوگ سمجھتے ہیں کہ ایسے واقعات اتنے زیادہ رونما نہیں ہوتے ہیں۔ اقوام متحدہ نے اس تحقیق کے لیے مختلف اداروں کی خدمات حاصل کی تھیں۔
اس سروے کے نتائج منگل کے دن ’لانسٹ گلوبل ہیلتھ‘ نامی آن لائن جرنل پر شائع کیے گئے۔ اس سروے میں دس ہزار مردوں سے انٹرویو کیا گیا۔ سروے میں ’آبرویزی‘ کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا تھا بلکہ پوچھا گیا تھا کہ کیا انہوں نے کبھی کسی عورت کے ساتھ اس کی رضا مندی کے بغیر جنسی فعل کرنے کی کوشش کی۔ یہ بھی پوچھا گیا کہ اگر انہوں نے کسی خاتون کو کسی مواد کے ذریعے نیم بے حوش کر کے یا نشے میں دھت کسی خاتون کے ساتھ جنسی فعل کیا ہو۔
اس سروے کو مرتب کرتے ہوئے محققین نے بتایا ہے کہ چھ سے آٹھ مردوں نے ایسی خواتین کے ساتھ سیکس کیا ہے، جو ان کی پارٹنرز نہیں تھیں۔ بیویوں اور گرل فرینڈز کو شامل کرنے کے بعد یہ اعدادوشمار تیس تا ستاون فیصد تک پہنچ جاتے ہیں۔ آبرویزری کے واقعات کا سب سے زیادہ تناسب انڈونیشیا میں دیکھا گیا ہے جبکہ بنگلہ دیش میں ایسے واقعات کی شرح سب سے کم ہے۔ سن 2010 تا 2013ء کے دوران کیے جانے والے ان انٹرویوز میں 72 سے 97 فیصد ایسے مرد بھی شامل ہیں، جنہیں کبھی بھی قانونی کارروائی کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔