ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق نئی امریکی پالیسی
6 اپریل 2010جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق اوباما انتظامیہ کی اس پالیسی کوNuclear Posture Review کا نام دیا گیا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق اس پالیسی میں ان حالات کا نئے سرے سے تعین کیا جائے گا، جن میں امریکہ کی طرف سے ایٹمی ہتھیار استعمال کئے جاسکتے ہیں۔ حکام کے مطابق زمانہ سرد جنگ کے مقابلے میں ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کے امکانات اب مزید کم ہوجائیں گے۔
امریکی حکام کے مطابق اس پالیسی کی تیاری کے لئے ملکی اداروں کے علاوہ اتحادی ممالک کے ساتھ سال بھر مشاورت جاری رہی۔ یہ پالیسی امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس، وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور دیگر متعلقہ حکام پینٹاگون میں ہونے والی ایک بریفنگ میں پیش کریں گے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے نئی پالیسی کے حوالے سے نیویارک ٹائمز کو دئے جانے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ غیر جوہری ہتھیاروں پر زور دیں گے اور زمانہ سرد جنگ میں ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے سے متعلق جو ابہام تھے، انہیں ختم کریں گے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس پالیسی کا اطلاق ایران اور جنوبی کوریا جیسے ممالک پر نہیں ہوگا۔
امریکی صدر کا یہ نقطہء نظر روس کے ساتھ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے معاہدے START پر دستخط کرنے سے محض دو دن قبل سامنے آیا ہے۔ ایٹمی حوالے سے عالمی رہنماؤں کی واشنگٹن میں ہونے والی کانفرنس میں بھی اب ایک ہفتے سے کم وقت باقی رہ گیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق ’این پی آر‘ میں ایٹمی دہشت گردی اور پھیلاؤ پر قابو پانے کے علاوہ امریکی تحفظ میں ہتھیاروں کے کردار میں کمی لانے جیسے اقدامات کئے جائیں گے۔ تاہم امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کے لئے محفوظ، مؤثر اور ضروری جوہری صلاحیت برقرار رکھی جائے گی۔
امریکی صدر باراک اوباما اور روسی صدر دیمتری میدویدیف جمعرات آٹھ مارچ کو چیک جمہوریہ کے دارالحکومت پراگ میں جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے نئے معاہدے پر دستخط کر رہے ہیں۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوٴروف نے ماسکو میں دئے جانے والے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ اور روس کے درمیان ایٹمی ہتھیاروں میں کمی لانے کے اس معاہدے سے دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کی فضا بہتر ہوگی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر مشرقی یورپ میں امریکی میزائل دفاعی نظام کی تنصیب سے دونوں ملکوں کے درمیان طاقت کا توازن بگڑا، تو روس یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے دستبردار بھی ہوسکتا ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: گوہر نذیر گیلانی