1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایٹمی ڈیل میں واپسی کے لیے امریکا کے پاس وقت کم ہے:جواد ظریف

15 مارچ 2021

ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا جلد از جلد اُس بین الاقوامی ایٹمی ڈیل میں دوبارہ شامل ہو جس نے ایران کے جوہری عزائم کو محدود کر رکھا ہے۔ ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ امریکا کے پاس بہت کم وقت رہ گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3qf1G
Iran Teheran | Außenminister Mohammad Javad Zarif
تصویر: Vahid Salemi/AP/picture alliance

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکا کو متنبہ کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ کے آئندہ انتخابات ایٹمی مذاکرات کی پیش رفت کو روک سکتے ہیں اس لیے امریکا جلد از جلد اُس بین الاقوامی ایٹمی ڈیل میں دوبارہ شامل ہو جس نے ایران کے جوہری عزائم کو محدود کر رکھا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ ایران میں اس سال جون میں صدارتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور اب وقت بہت کم رہ گیا ہے۔ اگر امریکا نے بروقت جوہری ڈیل میں دوبارہ شمولیت کے لیے عملی اقدامات نہیں کیے تو اُسے ایران کی آئندہ کی کسی ایسی حکومت سے نمٹنا پڑ سکتا ہے جو جوہری مذاکرات میں کسی پیشرفت سے قاصر ہو۔

سابق امریکی حکومت یعنی ٹرمپ انتظامیہ نے 2018 ء میں یکطرفہ طور پر ایرانی جوہری معاہدے سے نکلنے کا اعلان کیا تھا اور ایران پر دوبارہ سخت ترین پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

امریکا ایران پر سے پابندیاں نہیں ہٹائے گا: جو بائیڈن

دریں اثناء ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا ایران پر عائد پابندیوں کا خاتمہ کرے اور ضمانت دے کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں کی جانے والی غلطیاں کبھی نہیں دہرائے گا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق فقط اسی صورت میں امریکا کے ساتھ جوہری معاہدے پر دوبارہ گفتگو ممکن ہو گی۔

USA Ohio US-Präsident Donald Trump
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر اقتصادی پابنیدیاں عائد کی تھی۔تصویر: Reuters/J. Ernst

امریکا سمیت عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے میں ایران نے یورینیم کی افزودگی کو محدود کرنے پر اتفاق کیا تھا تاہم تہران حکومت نے اس کے بدلے میں خود پر لگی اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ جب ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں تو ایران نے معاہدے کے حدود ترک کر دیے۔

جو بائیڈن کے برسراقتدار آنے کے بعد وائٹ ہاؤس انتظامیہ نےکہا تھا کہ امریکا نیوکلیئر ڈیل میں دوبارہ شامل ہونے کے لیے تیار ہے اور جیسے ہی تہران حکومت جوہری معاہدے میں طے شدہ شرائط کی تعمیل کا مظاہرہ کرے گی ویسے ہی واشنگٹن دوبارہ ڈیل میں شامل ہو جائے گا۔   

پابندی کے معاملہ پر امریکا اور ایران عالمی عدالت میں آمنے سامنے

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا کہ ایران میں جون کے ماہ میں صدارتی الیکشن ہونا ہیں اور جیسے جیسے یہ انتخابات قریب آ رہے ہیں ویسے ویسے امریکا کے لیے جوہری معاہدے کی طرف لوٹنا مشکل ہوتا جا رہا۔ ظریف نے کہا،''  امریکا کو کسی ایسی حکومت کے ساتھ جوہری ڈیل سے متعلق مذاکرات میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے جو بہت مضبوط نہ ہو اور جوہری معاملات میں کوئی ٹھوس فیصلہ نہ کر سکے۔‘‘ ایرانی وزیر خارجہ نے برسلز میں قائم  تھنک ٹینک 'یورپی پالیسی سینٹر‘ کے زیر اہتمام ہونے والی ایک ورچوئل کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ جون میں ہونے والے انتخابات کے بعد نئی حکومت سازی میں کم از کم چھ ماہ کا وقت لگ جائے گا۔ ظریف کا کہنا تھا،'' ہمارے ہاں ستمبر سے پہلے نئی حکومت کی تشکیل ممکن نہیں۔‘‘

Iran IAEA Inspektion in Natanz 2014
ایران کی ایٹمی تنصیب ناتانز کا آئی اے ای اے کے ماہرین کا معائنہ۔تصویر: Imago

ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا،'' اب سے ستمبر تک بہت کچھ ہو سکتا ہے۔ اس لیے اب امریکا کے لیے مشورہ یہ ہے کہ وہ تیزی سے آگے بڑھے۔‘‘

ایران کے صدارتی انتخابات سے ایرانی عوام بہت زیادہ اُمیدیں وابستہ نہیں کر رہے ہیں۔ ایرانی عوام صدر حسن روحانی اور ان کے سیاسی اتحادیوں سے  بہت حد تک مایوس ہے ان کے خیال میں ایران کے جوہری تنازعے کے ذمہ دار حسن روحانی اور ان کے ساتھی ہیں۔ حسن روحانی ایک مذہبی شخصیت ہیں تاہم ان کا شمار ایک نسبتاً اعتدال پسند شخصیات میں ہوتا ہے۔ ان کی صدارتی مدت ختم ہونے کو ہے اور اب رواں برس وہاں نئے صدارتی انتخابات ہونے ہیں۔

ک م، ع ح (اے پی ای)