ایم کیوایم نے وفاقی کابینہ سے علیٰحدگی کا فیصلہ کر لیا
28 دسمبر 2010پاکستان کی اہم سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے لندن اور کراچی میں ہونے والے ایک اہم اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے دو وفاقی وزراء مستعفی ہو جائیں گے۔ ایم کیو ایم نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ حکمران سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ اختلافات کے بعد کیا گیا ہے۔
ایم کیو ایم کی طرف سے یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب کچھ ہفتوں قبل ہی حکمران اتحاد میں شامل مولانا فضل الرحمان کی اہم سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام نے اپنے وفاقی وزراء سے استعفے طلب کر لئے تھے۔ اب اس بات کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں کہ حکمران جماعت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جا سکتی ہے۔
صوبہ سندھ کی ایک بڑی سیاسی پارٹی ایم کیو ایم کی طرف سے جاری ہوئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ سے الگ ہونے کا فیصلہ اس لئے کیا گیا ہے کیونکہ حکومت بدعنوانی اور افراط زر پر قابو پانے میں ناکام ہو گئی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے صوبائی کابینہ میں رہنے یا اس سے الگ ہونے کے حوالے سے فیصلہ جلد ہی کر لیا جائے گا۔
حکمران اتحاد میں شامل دوسری سب سے بڑی پارٹی ایم کیو ایم کے اعلیٰ رہنما حیدر عباس رضوی نے کہا، ’وفاقی کابینہ میں ہمارے دو وزراء شامل تھے، احتجاج کے طور پر ہم نے انہیں کابینہ سے الگ کر لیا ہے تاہم ہم اپوزیشن بینچوں پر نہیں بیٹھیں گے۔‘ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ بابرغوری اور سمندر پار پاکستانیوں کے وفاقی وزیر فاروق ستار منگل کو اپنے عہدوں سے مستعفی ہو جائیں گے۔
کئی سیاسی جماعتوں کے مطابق ایم کیو ایم کی طرف سے یہ فیصلہ صوبہ سندھ کے صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کے ایک متنازعہ بیان کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ ذوالفقار مرزا نے ابھی حال ہی میں ایک ٹیلی وژن پروگرام میں کہا تھا کہ ٹارگٹ کِلنگ تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار کئے گئے کئی مشتبہ افراد کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے۔ ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی سے اس بیان کی وضاحت طلب کی تھی لیکن مناسب جواب نہ ملنے کے باعث نالاں تھی۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل