1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایل پیسو فائرنگ ’داخلی دہشت گردی‘ کا معاملہ ہے، امریکی حکام

5 اگست 2019

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ٹیکساس ریاست کے ایل پیسو علاقے میں ایک شاپنگ سینٹر میں فائرنگ اور بیس افراد کی ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات ’داخلی دہشت گردی‘ کے واقعے کے طور پر کی جا رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3NLS5
USA El Paso | Trauer nach Anschlag
تصویر: Reuters/C. O'Hare

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ڈیلاس شہر سے تعلق رکھنے والے مشتبہ حملہ آور کا کئی سو کلومیٹر دور جا کر میکسیکو کی سرحد کے قریب وال مارٹ اسٹور میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ کر کے 20 افراد کو ہلاک کرنا 'داخلی دہشت گردی‘ کے واقعے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

امریکی ریاست ٹیکساس میں فائرنگ: بیس ہلاکتیں، ملزم گرفتار

امریکا میں شوٹنگ کا ایک اور خونریز واقعہ، مزید نو ہلاکتیں

ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے ہفتے کے روز اس فائرنگ کے واقعے کے بعد کہا تھا کہ یہ بہ ظاہر نفرت انگیزی کا واقعہ تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ خونریزی کے اس واقعے کا محرک ممکنہ طور پر نسل پرستی ہو سکتا ہے۔

اتوار کے روز امریکا کے وفاقی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ ''ملک میں نفرت انگیزی کی بنیادوں پر شدت پسندوں کے پرتشدد حملوں کے خطرات کو واضح کرتا ہے۔‘‘

بیان میں اس خدشے کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ امریکا میں موجود شدت پسند اس طرز کے بڑے واقعات سے متاثر ہو کر ایسے ہیں حملوں اور پرتشدد واقعات میں ملوث ہو سکتے ہیں۔

''ایف بی آئی امریکی عوام سے درخواست کرتی ہے کہ وہ کسی بھی مشتبہ سرگرمی، جسے وہ ذاتی طور پر مشاہدہ کریں یا یا آن لائن، اس کی خبر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دیں۔‘‘

ریاستی دفتر استغاثہ کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے میں ملوث حملہ آور مشتبہ ملزم 21 سالہ پیٹرک کروسِس کے لیے موت کی سزا کی درخواست کریں گے۔

ع ت، ع ح (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)