1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایغور معاملہ: امریکا نے چینی کمپنیوں پر پابندی عائد کردی

21 جولائی 2020

امریکی حکومت نے چین کی ان گیارہ کمپنیوں پرپابندیاں عائد کردی ہیں جو سنکیانگ میں اقلیتی ایغور مسلمانوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملو ث بتائے جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3fdK6
Symbolbild USA China Beziehungen
تصویر: imago images/Panthermedia/Kentoh

امریکا کا یہ تازہ اقدام سنکیانگ کے معاملے میں بیجنگ پر دباو ڈالنے کی اس کی کوششوں کی نئی کڑی ہے۔ واشنگٹن کا الزام ہے کہ چین کی حکمراں کمیونسٹ پارٹی نے مسلم اقلیتوں کو بڑے پیمانے پر تعذیبی کیمپوں میں ڈال دیا ہے، انہیں جبری مزدوری کے لیے مجبور کرتی ہے اور ان پر دیگر زیادتیاں کی جاتی ہیں۔

امریکا اور چین کے مابین تعلقات میں کشیدگی کے دیگر اسباب میں سنکیانگ میں اقلیتی ایغور مسلمانوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا معاملہ بھی شامل ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے اس سے قبل چین کے چار سینیئر حکام پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیو ں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کرتے ہوئے ان پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔ ان میں حکمراں کمیونسٹ پارٹی کے پولٹ بیورو کے ایک رکن بھی شامل ہیں۔

 بیجنگ نے اس کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے چین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نکتہ چینی کرنے والے امریکا کے چار سنیٹروں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکی محکمہ کامرس نے بتایا کہ چین کی ان گیارہ کمپنیوں پر پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد امریکی اشیاء اور ٹیکنالوجی تک ان کی رسائی نہیں ہوگی۔ محکمہ کامرس نے تاہم اس کی کوئی تفصیل نہیں دی کہ اس پابندی سے کون کون سی چیزیں متاثرہوں گی۔

امریکی وزیر کامرس ولبر راس نے ایک بیان میں کہا ”یہ قدم اس امرکو یقینی بنائے گا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کے اہلکار ہمارے اشیاء اورٹیکنالوجی کا استعمال بے یار و مددگار مسلم اقلیتوں کے خلاف نہ کرسکیں۔"

DW Investigativ Projekt: Uiguren Umerziehungslager in China ACHTUNG SPERRFRIST 17.02.2020/17.00 Uhr MEZ
تصویر: AFP/G. Baker

چین نے لگ بھگ دس لاکھ یا اس سے بھی زیادہ مسلم اقلیتی گروپ کو تعذیبی کمیپوں میں ڈال رکھا ہے۔ چینی حکومت کا دعوی ہے کہ انہیں ووکیشنل ٹریننگ کے لیے ان کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔ نیز اس کا مقصد ان کے اندر سے شدت پسندانہ اورعلیحدگی پسندانہ خیالات کو زائل کرنا بھی ہے۔ لیکن چین کی طرف سے عائد سخت پابندیو ں کی وجہ سے آزادانہ ذرائع سے بیجنگ کے دعووں کی تصدیق ممکن نہیں ہے۔ تاہم ان کیمپوں سے رہا ہوکر آنے والوں کا کہنا ہے کہ وہاں لوگوں کو اپنے مذہب، کلچر اور زبان کو ترک کرنے کے لیے ان پر زیادتیاں کی جاتی ہیں اور انہیں چینی کمیونسٹ پارٹی کے رہنما اور چین کے سربراہ سی جن پنگ کے تئیں وفاداری کا حلف لینے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔

امریکا نے جن کمپنیو ں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے ان میں کپڑے تیار کرنے اور ٹیکنالوجی سپلائی کرنے والی کمپنیاں شامل ہیں۔ خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس کی تفتیش کے مطابق ان میں سے تین کمپنیاں جبری مزدور ی کرانے کے میں ملوث رہی ہیں۔

نانچانگ  او  فلم ٹیک نامی ایک کمپنی ایپل، سیمسنگ اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کو اسکرین اور لینس سپلائی کرتی ہے۔ اے پی کے نامہ نگاروں کی تفتیش کے مطابق اس کمپنی میں کام کرنے والے سنکیانگ کے لوگوں کو اکیلے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے اور انہیں سیاسی تعلیم کے کلاسیز میں بھی حصہ لینا پڑتا ہے۔

امریکی کسٹم حکام نے ایک اور چینی کمپنی ہیتیان ہاولین ہیئر اسیسریز کے سامان اس لیے ضبط کرلیے تھے کیوں کہ اس پر جبری مزدوری کے ذریعہ اپنے مصنوعات تیار کرانے کا شبہ تھا۔ ایک دیگر کمپنی ہیتیان ٹائیڈا میں کام کرنے والو ں نے اے پی کو بتایا تھا کہ انہیں وہاں کام کرنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔ یہ کمپنی امریکی یونیورسٹیوں اور اسپورٹس ٹیموں کو اسپورٹس ملبوسات سپلائی کرتی ہے۔

امریکی محکمہ کامرس نے اکتوبر اور جون میں بھی چین کی 37 کمپنیوں پر اسی طرح کی پابندیاں عائد کی تھی اور کہا تھا کہ یہ کمپنیاں سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں 'ملوث ہیں یا اس میں تعاون‘کررہی ہیں۔   امریکی محکمہ کامرس نے یکم جولائی کو ایک وارننگ جاری کرکے کہا تھا کہ جو کمپنیاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں یا لوگوں سے جبراً مزدوری کرارہی ہیں انہیں اقتصادی اور قانونی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

چینی وزارت خارجہ نے امریکا کے اس اقدام کی نکتہ چینی کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ بیجنگ چینی کمپنیوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے 'ضروری اقدامات‘ کرے گا۔ اس نے تاہم اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔

ج ا /ص ز  (اے پی)

چین: ایغور مسلمان بچوں کی شرح پیدائش کم کرنے کی جبری کوشش

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید