1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایردوآن کا بیان: ترکی اور اسرائیل کے درمیان تناؤ

1 مارچ 2013

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن کے صیہونیت کو مبینہ طور پر انسانیت کے خلاف جرم قرار دینے سے متعلق بیان کو ’تاریک اور غلط‘ قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/17ovC
Prime Minister Tayyip Erdogan gestures during a news conference after his meeting with Russia's President Vladimir Putin in Istanbul December 3, 2012. REUTERS/Osman Orsal (TURKEY - Tags: POLITICS)
Türkei Ministerpräsident Tayyip Erdogan in Istanbulتصویر: Reuters

ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق رجب طیب ایردوآن نے اقوام متحدہ کے ثقافتوں کے اتحاد نامی فورم سے خطاب کرتے ہوئے حال ہی میں کہا تھا، ’اب یہ بات نا ممکن ہو گئی ہے کہ صیہونیت، سامیت دشمنی اور فاشزم کی طرح اسلام سے خوف یا ’اسلاموفوبیا‘ کو بھی انسانیت کے خلاف جرم نہ سمجھا جائے‘۔

ادھر یورپ میں یہودیہوں کے مذہبی پیشواؤں ربیوں کی انجمن کے صدر نے بھی ترک وزیر اعظم کے جنیوا میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں بدھ کے روز خطاب کو یہودیوں کے خلاف 'نفرت سے بھرپور حملہ' قرار دیا ہے۔

یورپی ربیوں کی نمائندہ کانگریس 700 یہودی مذہبی پیشواؤں پر مشتمل ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یورپ میں سترہ لاکھ یہودی رہائش پذیر ہیں۔ ترکی کی 76 ملین آبادی میں یہودیوں کی تعداد سترہ ہزار ہے۔

سن 2010ء سے اسرائیل اور ترکی کے درمیان تعلقات جمود کا شکار ہیں۔ اس دور میں اسرائیلی بحریہ کے کمانڈوز نے محصورین غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر جانے والے بحری جہاز پر سمندر میں حملہ کر کے 9 ترک شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

گزشتہ چند ہفتوں سے ترک اور اسرائیلی میڈیا میں ایسی رپورٹس تواتر سے شائع ہو رہی تھیں کہ دونوں ملکوں کے اعلی سفارتی عہدیداروں نے روم میں ملاقات کی ہے، جس میں سرد مہری کے شکار باہمی تعلقات کو معمول پر لانے کے طریقوں پر غور کیا گیا، تاہم دونوں ملکوں میں سے کسی نے بھی ان رپورٹس کی تصدیق نہیں کی۔

فوری طور پر یہودی ربیوں اور اسرائیلی وزیر اعظم کے اپنے ترک ہم منصب کے خلاف تنقیدی بیان پر ترک وزارت خارجہ سے ردعمل حاصل نہیں کیا جا سکا۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’بینجمن نیتن یاہو، ترک وزیر اعظم ایردوآن کے صیہونیت کے بارے میں بیان اور صیہونیت کے نازی ازم سے تقابلے کی سخت مذمت کرتے ہیں‘۔ بیان کے مطابق نیتن یاہو کا کہنا تھا، ’یہ ایک تاریک اور غلط بیان ہے، جس کی طرح کے بیانات ماضی میں بھی تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں‘۔ نیتن یاہو کے مطابق یہ بیان ماضی کے دو حلیفوں کو قریب لانے کی کوششوں کو متاثر کرے گا۔

Netanjahu Israel Parlamentswahl
نیتن یاہو کے مطابق یہ بیان ماضی کے دو حلیفوں کو قریب لانے کی کوششوں کو متاثر کرے گاتصویر: Reuters

zb/ab(Reuters)