ایرانی یرغمالیوں کی رہائی، امریکی مدد پر ایران خاموش
7 جنوری 2012تہران سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ قزاقوں نے جن ایک درجن سے زائد ایرانی شہریوں کو یرغمال بنا رکھا تھا، ان کی رہائی کا واقعہ بحیرہء عرب میں پیش آیا۔ اس واقعے کا ایرانی میڈیا میں ذکر نہ ہونے کے برابر ہے حالانکہ قزاقوں کے خلاف امریکی نیوی کی اس کارروائی میں وہ طیارہ بردار بحری بیڑہ بھی شامل تھا، جس کے بارے میں تہران نے خبردار کیا تھا کہ وہ اس خطے سے دور رہے۔
اس واقعے کے بارے میں ایران کی سرکاری خبر ایجنسی ارنا (IRNA) نے بس اتنا ہی کہا کہ ایک امریکی جنگی بحری جہاز نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے عملے نے ایسے ایرانی ماہی گیروں کو رہا کرا لیا ہے، جنہیں صومالی قزاقوں نے کئی ہفتوں سے یرغمال بنا رکھا تھا۔
ارنا نے آج ہفتے کے روز بتایا کہ ابھی تک اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج نے اس واقعے کی تصدیق نہیں کی۔ امریکی فوجی ذرائع کے مطابق ایرانی شہریوں کو صومالی قزاقوں کے قبضے سے رہائی دلانے کا یہ آپریشن جمعرات کو مکمل کیا گیا۔ یہ آپریشن امریکی جنگی جہاز USS Kidd کے عملے کی طرف سے مکمل کیا گیا۔ یہ بحری جہاز ان کئی جنگی بحری جہازوں میں سے ایک ہے جو امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے USS John C. Stennis کی حفاظت کرتے ہوئے علاقے میں اس کے ساتھ سفر کر رہے ہیں۔
امریکی فوجی ذرائع نے بتایا کہ یو ایس ایس کڈ کے عملے نے ایرانی شہریوں کی مدد کا فیصلہ اس وقت کیا، جب اسے ایرانی ماہی گیروں کی کشتی کے کپتان کی طرف سے کسی نہ کسی طریقے سے کی گئی مدد کی درخواست ملی۔
ایرانی مسلح افواج کے سربراہان نے گزشتہ منگل کو امریکہ کو یہ تنبیہ کی تھی کہ وہ اپنے طیارہ بردار بحری بیڑے کو خلیج کے علاقے سے باہر رکھے۔ یو ایس ایس سٹینس امریکی بحریہ کی پانچویں فلیٹ کا حصہ ہے جس کا اڈہ بحرین میں ہے۔ ایرانی حکام نے کہا تھا کہ اگر یہ طیارہ بردار بحری بیڑہ خلیج کے علاقے میں داخل ہوا، تو اسے ایرانی بحریہ کی بھرپور طاقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام اور مغربی ملکوں کی طرف سے ایرانی تیل کی برآمد کے خلاف پابندیوں کی کوششوں کی وجہ سے امریکہ اور ایران کے درمیان اس وقت کافی کشیدگی پائی جاتی ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: عاطف توقیر