ایرانی پارلیمانی الیکشن: اصلاحات پسندوں کی معمولی سبقت
27 فروری 2016امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے ابتدائی نتائج کے حوالے سے بتایا ہے کہ پارلیمانی انتخابات میں اب تک اصلاحات پسندوں کو معمولی سبقت حاصل ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے اور جلد ہی عبوری غیر سرکاری نتائج سامنے آ جائیں گے۔ تاہم مقامی میڈیا نے بتایا ہے کہ ابتدائی نتائج کے مطابق اعتدال پسند صدر حسن روحانی اپنے قدامت پسند حریفوں سے آگے ہیں۔
ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسیوں فارس اور مہر کے مطابق ان انتخابات میں کٹر نظریات کے حامل طاقتور گروپوں کی مقبولیت میں کمی نوٹ کی گئی ہے۔ حسن روحانی کی کوشش ہے کہ وہ ملک میں جمہوری اصلاحات کو ممکن بنائیں اور ساتھ ہی مغربی طاقتوں کے ساتھ تعلقات میں بھی بہتری لائی جائے۔
اس تناظر میں ان انتخابات کو صدر روحانی کے اصلاحاتی ایجنڈے کے لیے ایک ریفرنڈم بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین جوہری ڈیل کے بعد ایران میں پہلی مرتبہ انتخابات کا انعقاد کیا گیا ہے۔
سیاسی تجزیہ نگار اور اکانومسٹ سعید لیلاز نے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے ملکی حالات کو صدر حسن روحانی کے لیے سازگار قرار دیا ہے۔ سابق صدر محمد خاتمی کے مشیر کے طور پر کام کر چکنے والے لیلاز نے کہا، ’’بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ اصلاحات پسندوں اور آزاد امیدواروں کو پارلیمان میں سبقت حاصل ہو جائے گی۔ مجھے یقین ہے کہ نئی پارلیمنٹ میری توقعات کے مطابق ہو گی۔‘‘
ایران کی 80 ملین کی آبادی میں سے 55 ملین شہری ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ ان انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی شرح کے حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق یہ شرح اٹھاون فیصد رہی جبکہ وزارت داخلہ نے ہفتہ ستائیس فروری کو بتایا کہ ٹرن آؤٹ 70 فیصد کے قریب رہا۔
ان انتخابات کے ذریعے 290 پارلیمانی اراکین کے ساتھ ساتھ ماہرین کی کونسل کے 88 اراکین بھی منتخب کیے جائیں گے۔ پارلیمانی نشستوں کے لیے کُل چار ہزار آٹھ سو امیدوار میدان میں اترے تھے۔ ابتدائی جائزوں کے مطابق بھی روحانی کے اصلاحات پسند سیاسی دھڑے کو مقبولیت حاصل ہے۔
جمعے کے دن ایران میں پارلیمانی انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت کے باعث ووٹ ڈالنے کے لیے مقررہ وقت میں ایک گھنٹے کا اضافہ کر دیا گیا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق عوام کی ایک بڑی تعداد ووٹ ڈالنے کے لیے گھروں سے باہر نکلی جبکہ دارالحکومت تہران کے متعدد پولنگ اسٹیشنوں پر لوگوں کی لمبی قطاریں دیکھی گئیں۔
ملکی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے عوام پر زور دیا تھا کہ وہ بڑی تعداد میں باہر نکلیں اور دو اہم ریاستی اداروں کے الیکشن کا حصہ بنیں۔