1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ایرانی قوم کو کبھی دھمکی نہ دیں،‘ صدر روحانی کی تنبیہ

7 جنوری 2020

ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکی صدر کے پسندیدہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر ہی انہیں اپنی طرف سے ایک سخت پیغام دیا ہے۔ حسن روحانی کی ایک ٹویٹ میں دیے گئے اعداد و شمار کا تاریخی حوالے سے بھی ایک اہم کردار ہے۔

https://p.dw.com/p/3VpdB
Hassan Rohani Rede zum Thema Atomstreit
تصویر: ILNA

امریکی صدر نے ایران کے باون اہداف کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی، جس کے جواب میں ایرانی صدر حسن روحانی نے انہیں ٹوئٹر پر ہی جواب دیا ہے۔ ان کا خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا، ''ایرانی قوم کو کبھی بھی دھمکی نہ دیں۔‘‘ حسن روحانی کا کہنا تھا، ''جو 52 کا ہندسہ بیان کر رہے ہیں، انہیں 290 کو بھی یاد رکھنا چاہیے۔‘‘

صدر حسن روحانی نے اس طرح اُس ایرانی مسافر ہوائی جہاز کا حوالہ دیا ہے، جو سن 1988ء میں تباہ ہو گیا تھا۔ اس مسافر طیارے کو اس وقت آبنائے ہرمز میں ایک امریکی جنگی جہاز نے مار گرایا تھا۔ اس واقعے میں اس جہاز میں سوار تمام 290 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ایران اس وقت سے یہ مطالبہ کر رہا ہے کہ امریکا کو اس حوالے سے ایران سے سرکاری طور پر معذرت کرنا چاہیے۔

 

امریکی صدر ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایران نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کی کوشش کی، تو ایران کے دیگر اہداف کے ساتھ ساتھ ان مقامات کو بھی 'انتہائی تیزی اور سخت طریقے‘ سے نشانہ بنایا جائے گا، جو تاریخی حوالے سے اہم ہیں۔ ٹرمپ نے 52 کا ہندسہ اس وجہ سے استعمال کیا کیوں کہ نومبر 1979ء  سے جنوری 1981ء تک تہران کے امریکی سفارت خانے میں  52 امریکی اہلکاروں کو یرغمالی بنا کر رکھا گیا تھا۔

دریں اثناء آج سات جنوری بروز منگل ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ان کے آبائی شہر کرمان میں تدفین کی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے گزشتہ روز دارالحکومت تہران میں لاکھوں کی تعداد میں عام شہری انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ اس تعزیتی اجتماع کے شرکاء نے جنرل سلیمانی کو ایک ہیرو قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ ان کی ہلاکت کا بدلہ لیا جائے۔

ا ا / م م