ایرانی ریال کی قدر میں شدید کمی، ’چار صفر‘ ختم کرنے کا فیصلہ
4 مئی 2020ایران کے سرکاری میڈیا نے پیر چار مئی کو بتایا کہ ملکی پارلیمان نے اس قانون سازی کے ذریعے تہران حکومت کو یہ اختیار دے دیا ہے کہ وہ ایرانی ریال کو درپیش شدید مشکلات کے پیش نظر ملک میں کرنسی اصلاحات متعارف کرا سکے۔
ایرانی ریال کو درپیش شدید تر مسائل گزشتہ چند ماہ میں شدید تر ہو چکے ہیں اور اس کی وجہ زیادہ تر ایران کے خلاف عائد کردہ امریکی پابندیاں بنیں۔
نئی قانون سازی کے مطابق اب تک کی ملکی کرنسی ریال کی قدر میں سے 'چار صفر‘ ختم کر دیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ ریال کے بجائے تومان کو نئی ایرانی کرنسی بنا دیا جائے گا۔
اب تک دس ہزار ریال ایک تومان کے برابر ہوتے تھے۔ اس قدر میں سے 'چار صفر‘ ختم کیے جانے کے بعد ایک ریال ایک تومان کے برابر ہو جائے گا اور یہی تومان ایران کی قومی کرنسی ہو گا۔
پارلیمانی منظوری کے بعد اگلا مرحلہ
پارلیمان کی طرف سے منظوری کے بعد اس قانونی مسودے کی اعلیٰ ترین مذہبی شخصیات پر مشتمل اس ادارے کی طرف سے منظوری ابھی باقی ہے، جس کی طرف سے توثیق ایران مں کوئی بھی نیا قانون نافذ کرنے سے پہلے لازمی ہوتی ہے۔
ایرانی خبر رساں ادارے اِسنا نے بتایا، ''ارکان پارلیمان نے اس بارے میں بل کی منظوری دے دی ہے کہ قومی کرنسی کی قدر میں سے چار صفر ختم کر دیے جائیں۔‘‘
سرکاری ٹیلی وژن کی طرف سے بتایا گیا ہے، ''ایران مرکزی بینک کے پاس اب دو سال کا وقت ہو گا، جس دوران اسے ملکی کرنسی ریال کو عملی طور پر تومان میں تبدیل کرنا ہو گا۔‘‘
ایرانی ریال کی قدر میں سے چار صفر ختم کر دینے کی تجویز سن دو ہزار آٹھ سے زیر بحث تھی، لیکن دو سال قبل دو ہزار اٹھارہ میں یہ مطالبہ اس وقت سے شدید تر ہو گیا تھا، جب امریکی صدر ٹرمپ نے تہران کے ساتھ دو ہزار پندرہ میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے واشنگٹن کے یکطرفہ اخراج کا اعلان کر دیا تھا۔
ایک امریکی ڈالر کی قیمت ایک لاکھ چھپن ہزار ریال
صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایرانی جوہری معاہدے سے متعلق اپنے فیصلے کے بعد سے تہران کے خلاف دوبارہ کئی طرح کی بہت سخت پابندیاں بھی لگا چکے ہیں۔ ان حالات میں 2018ء کے بعد سے اب تک ایرانی ریال کی قدر میں 60 فیصد سے زائد کی کمی ہو چکی ہے۔
غیر ملکی زرمبادلہ کا کاروبار کرنے والے کئی آن لائن اداروں کے مطابق پیر چار مئی کو اس پارلیمانی فیصلے کے وقت تک ایران میں زر مبادلہ کی غیر سرکاری منڈیوں میں ایک امریکی ڈالر 156,000 ریال کے عوض فروخت ہو رہا تھا۔
ایرانی کرنسی مسلسل اتنی کمزور ہوئی ہے اور ملک میں افراط زر کی شرح اتنی زیادہ ہے کہ 2017ء کی دوسرے ششماہی کے بعد سے اب تک وہاں عوام کی طرف سے کئی کئی دن تک جاری رہنے والے پرتشدد احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آ چکے ہیں۔
م م / ع ا (روئٹرز)