1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی جوہری ڈیل: میرکل اور ماکروں ٹرمپ کو قائل کر سکیں گے؟

23 اپریل 2018

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل اسی ہفتے امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں انہیں راضی کرنے کی کوشش کریں گے کہ ٹرمپ ایرانی جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔

https://p.dw.com/p/2wVRY
G20-Gipfel - Erste Arbeitssitzung
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/J. Macdougall

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل اسی ہفتے صرف ایک دن کے وقفے سے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کریں گے۔ اس موقع پر یہ دونوں یورپی رہنما ڈونلڈ ٹرمپ کو ایران کے ساتھ طے پانے والے بین الاقوامی جوہری معاہدے سے دستبردار نہ ہونے پر قائل کرنے کی کوششیں کریں گے۔ ایران اور مغربی طاقتوں کے مابین یہ معاہدہ 2015ء میں طے پایا تھا۔ ٹرمپ بار ہا اسے ’بد ترین معاہدہ’ قرار دے چکے ہیں۔

Österreich Flagge Iran vor UN-Gebäude
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Zak

جرمنی اور فرانس کی اس کوشش کو ایرانی جوہری معاہدے کو بچانے کے حوالے سے اب تک کا سب سے بڑا اور واضح اقدام قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس تناظر میں نام نہاد ’ای تھری‘ گروپ اور امریکا کے مابین طویل عرصے سے مذاکرات جاری ہیں۔ ای تھری گروپ میں جرمنی، فرانس اور برطانیہ شامل ہیں۔ اس گروپ کی کوشش ہے کہ وہ اس معاہدے کے حوالے سے صدر ٹرمپ کے ان تحفظات کو دور کرنے میں کامیاب ہو سکے، جن کا اظہار ٹرمپ نے بارہ جنوری کو ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرتے وقت کیا تھا۔ تاہم بارہ مئی ایران پر عائد یہ پابندیاں نرم کرنے کے حوالے سے آخری تاریخ ہے اور جوہری معاہدے کو زندہ رکھنے کی ایک اہم ترین شرط بھی ہے۔

ایرانی جوہری معاہدے سے امریکی دستبرداری، عالمی امن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے، ماہرین

ایران جوہری معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے، آئی اے ای اے

امریکا کی عالمی جوہری ڈیل سے ممکنہ دستبرداری اور خدشات

جوہری توانائی کی عالمی تنظیم (آئی اے ای اے) سے امریکی سفیر کے طور پر منسلک رہنے والی لورا ہولگیٹ کے مطابق، ’’افسوس کی بات ہے کہ میں امریکا میں ایسے کسی بھی شخص کو نہیں جانتی جو اس بارے میں پر امید ہو کہ وقت مقررہ پر ایران پر عائد پابندیاں نرم کر دی جائیں گی۔‘‘ اہم بات یہ بھی ہے کہ آئی اے ای اے کی طرف سے اس کی ایک رپورٹ میں یہاں تک کہا چکا ہے کہ ایران اس جوہری معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے۔

سابق امریکی صدر باراک اوباما اس جوہری معاہدے کو اپنی خارجہ پالیسی کی ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہیں جبکہ ان کے جانشین صدر ٹرمپ اس معاہدے کو ایک بڑی غلطی سمجھتے ہیں۔ تاہم اب سوال یہ ہے کہ آیا میرکل اور ماکروں ٹرمپ کو اس معاہدے پر کاربند رہنے کا قائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے؟ سابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان دونوں یورپی رہنماؤں کا ٹرمپ پر اثر محدود ہے۔  ہولگیٹ اس بارے میں کہتی ہیں کہ میرکل اور ماکروں کو ٹرمپ کو یہ سمجھانے کی کوشش کرنا چاہیے کہ یہ جوہری معاہدہ کس طرح سے امریکا کے حق میں بھی ہے۔

ايرانی جوہری پروگرام