1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی جوہری مذاکرات پھر بے نتیجہ، مزید سات ماہ کی توسیع

امتیاز احمد25 نومبر 2014

ایران اور چھ عالمی طاقتیں متنازعہ ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے کسی بھی معاہدے تک پہنچنے میں ایک مرتبہ پھر ناکام ہو گئے ہیں۔ طويل المدتی ڈيل تک پہنچنے کے ليے عارضی معاہدے کی مدت ميں مزید سات ماہ کی توسيع کر دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1DsTd
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Schlager

ایرانی کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ویانا مذاکرات میں فریقین کے مابین بہت کم فرق (اختلاف رائے) باقی بچا ہے۔ ایرانی صدر کی کوشش ہے کہ ایران کی کمزور ہوتی ہوئی معیشت کو ہر صورت مزيد پابندیوں سے بچایا جائے۔ سرکاری ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’یہ سچ ہے کہ ہم کسی معاہدے تک نہیں پہنچ سکے ہیں لیکن اس سلسلے میں بڑے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔‘‘

Iran Präsident Hassan Ruhani
صدر روحانی کا روسی صدر سے کہنا تھا، ’’مجھے مکمل یقین ہے کہ ہم حتمی معاہدے تک پہنچ جائیں گےتصویر: D. Balibouse/AFP/Getty Images

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ ’’اصلی اور ٹھوس پیش رفت ہوئی ہے‘‘۔ لیکن ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’کچھ اہم معاملات پر ابھی بھی اختلافات موجود‘‘ ہیں۔ ویانا میں انہوں نے صحافیوں کو بتایا، ’’ہم نے مذاکرات میں مزید توسیع کی ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کی آئندہ مذاکرات کا مرحلہ آسان ہو جائے گا۔ اب مذاکرات کا مرحلہ مزید مشکل ہوگا۔‘‘

ایک سال قبل ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین جنیوا میں ایک عبوری معاہدہ طے پایا تھا، جس کے بعد ایران نے ہائی لیول یورینیم کی افزودگی ترک کر دی تھی اور اس کے عوض ایران پر عائد معاشی پابندیاں کچھ نرم کر دی گئی تھیں۔ پابندیوں میں نرمی کی وجہ سے ایران کو بیرون ملک منجمد مالی اثاثوں ميں سے چند ایک تک رسائی بھی حاصل ہو گئی تھی۔

رواں برس ایسا دوسری مرتبہ ہوا ہے کہ کسی حتمی جوہری معاہدے کے سلسلے میں دی گئی ڈیڈ لائن میں توسیع کی گئی ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہمینڈ کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اب کسی بھی معاہدے تک پہنچنے کے لیے 30 جون 2015ء تک کی ڈیڈ لائن رکھی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کا آغاز دسمبر میں کیا جائے گا۔

دوسری جانب ایران کے اتحادی ملک روس کے صدر ولادیمیر پوٹن اور صدر روحانی نے بھی پیر کے روز ٹیلی فونک گفتگو کی ہے۔ کریملن کا کہنا تھا کہ ویانا مذاکرات میں ’کافی پیش رفت‘ ہوئی ہے۔ روس کا کہنا تھا کہ مستقبل میں بھی ’تعمیری رویے اور تعاون‘ کی ضرورت ہے تاکہ حتمی معاہدے تک پہنچا جا سکے۔ صدر روحانی کا روسی صدر سے کہنا تھا، ’’مجھے مکمل یقین ہے کہ ہم حتمی معاہدے تک پہنچ جائیں گے، اگر آج نہیں تو کل۔‘‘ لیکن اس کے ساتھ ہی ان کا واضح طور پر کہنا تھا، ’’اسلامی جمہوریہ ایران کی جوہری ٹیکنالوجی اور تنصیبات فعال رہیں گی۔ آج کے مذاکراتی فریقین جانتے ہیں کہ ایران کے خلاف دباؤ اور پابندیاں لاحاصل تھیں۔‘‘