1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی جنرل سلیمانی کی آخری رسومات میں لاکھوں افراد کی شرکت

6 جنوری 2020

ایرانی دارالحکومت تہران میں قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی آخری رسومات میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ ان کی نماز جنازہ پڑھنے والوں میں سپریم لیڈر خامنہ ای بھی شامل تھے جبکہ تہران میں اس موقع پر آج عام تعطیل ہے۔

https://p.dw.com/p/3VlTc
تہران میں لاکھوں سوگواران کی موجودگی نے تقریباﹰ تین عشرے پہلے اسی شہر میں آیت اللہ خمینی کے جنازے کی یاد تازہ کر دیتصویر: AFP

ایران کے پاسداران انقلاب کی سپاہ قدس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی جمعہ تین جنوری کو عراقی دارالحکومت بغداد میں ایک امریکی فضائی حملے میں متعدد دیگر اہم شخصیات کے ساتھ مارے گئے تھے۔ ان کی میت کے ساتھ آج پیر چھ جنوری کو تہران میں لاکھوں شہریوں نے تعزیتی مارچ کیا۔

تہران میں جنرل قاسم سلیمانی کی نماز جنازہ میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور ملکی صدر حسن روحانی نے بھی شرکت کی۔ مختلف خبر ایجنسیوں کے مطابق سلیمانی کی آخری رسومات میں حصہ لینے والے شہریوں کی تعداد لاکھوں میں رہی۔ سرکاری میڈیا نے یہ تعداد کئی ملین بتائی ہے۔ تہران میں آج اس موقع پر عام تعطیل تھی۔

جنرل قاسم سلیمانی کی نماز جنازہ تہران یونیورسٹی کی حدود میں پڑھی گئی۔ اس موقع پر لاکھوں سوگواران میں سے ہزارہا نے جنرل سلیمانی کی تصویروں والے پورٹریٹ اٹھا رکھے تھے  اور وہ ایسے سرخ پرچم بھی لہرا رہے تھے، جنہیں ایران میں 'شہداء کے رنگ‘ کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

بےپناہ اثر و رسوخ کے مالک سلیمانی

جنرل قاسم سلیمانی ایران کے پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے کمانڈر تھے اور انہیں بیرون ملک، خاص کر مشرق وسطیٰ کی ریاستوں میں بہت زیادہ اثر و رسوخ حاصل تھا۔ ان کی موت کے بعد ایرانی قیادت نے فوراﹰ ہی کہہ دیا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی کی موت کا بدلہ لیا جائے گا۔ اسی تناظر میں تہران میں ان کی نمازہ جنازہ میں شریک لاکھوں ایرانی شہری 'امریکا مردہ باد‘ اور 'اسرائیل مردہ باد‘ کے نعرے بھی لگا رہے تھے۔

Iran Trauerzeremonie für getöteten General Soleimani in Teheran
سوگواران نے جنرل سلیمانی کی تصویروں والے پورٹریٹ بھی اٹھا رکھے تھےتصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Noroozi

کئی روزہ تعزیتی تقریبات

جنرل قاسم سلیمانی کی موت کے بعد ان کی یاد میں ہونے والی تعزیتی تقریبات کا آغاز کل اتوار پانچ جنوری کی شام ہی جنوب مغربی ایران کے شہر اہواز سے ہو گیا تھا۔ اہواز سے ان کی میت کو سڑکوں پر نکالے جانے والے ایک بہت بڑے جلوس کے ساتھ پہلے مشہد اور پھر تہران لایا گیا تھا۔ تہران میں سلیمانی کے جنازے کے جلوس اور ان کی نماز جنازہ کی ملک کے تمام نشریاتی اداروں نے براہ راست کوریج کی۔

سلیمانی کی بیٹی کا خطاب

تہران یونیورسٹی میں آج قاسم سلیمانی کی نمازہ جنازہ کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے اس ایرانی جنرل کی بیٹی زینب نے بھی شرکاء سے خطاب کیا۔ زینب سلیمانی نے سوگواران کے ایک جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''امریکا اور اسرائیل آج ایک یوم سیاہ کے سامنے کھڑے ہیں۔ صدر ٹرمپ کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ میرے والد کی ایک شہید کے طور پر موت کے ساتھ سب کچھ ختم ہو گیا ہے۔‘‘

جنرل سلیمانی کی تدفین ممکنہ طور پر کل منگل سات جنوری کو جنوبی ایران میں ان کے آبائی شہر کرمان میں کی جائے گی۔ کرمان میں حکومت نے کل منگل کے دن کے لیے مقامی تعطیل کا اعلان کر رکھا ہے۔

آیت اللہ خمینی کےجنازے کی یاد

تہران سے متعدد خبر رساں اداروں نے بتایا ہے کہ ایرانی دارالحکومت میں آج جنرل سلیمانی کی آخری رسومات کے لیے لاکھوں کی تعداد میں جو سوگواران جمع ہوئے، انہیں دیکھ کر قریب تین عشرے پہلے کے ان واقعات کی یاد تازہ ہو گئی، جب ایران میں اسلامی انقلاب کے بانی رہنما آیت اللہ خمینی کا انتقال ہوا تھا، تو بھی 1989ء میں تہران شہر اسی طرح لاکھوں سوگواروں سے بھر گیا تھا۔

م م / ع ب (اے ایف پی، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں