1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران نے برطانوی ٹینکر پکڑ لیا، کشیدگی مزید بڑھتی ہوئی

20 جولائی 2019

ایران کی طرف سے آبنائے ہرمز میں برطانوی آئل ٹینکر کو قبضے میں لینے سے تہران اور مغربی ممالک کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ لندن حکومت نے ایران کو سنگین نتائج سے خبردار کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3MMuG
Britischer Tanker Stena Impero
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Stena Bulk

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایرانی پاسدران کے گارڈز نے اہم تجارتی آبی راستے آبنائے ہرمز سے ایک برطانوی آئل ٹینکر کو قبضے میں لے لیا جب کہ برطانیہ ہی کے ایک اور بحری جہاز کو کچھ دیر کے روکا۔

ایرانی نیوز ایجنسی فارس نے ہفتے کے دن بتایا کہ اس برطانوی آئل ٹینکر کا ماہی گیروں کی ایک کشتی کے ساتھ ایکسیڈنٹ ہوا تھا، جس کے بعد اسے رکنے کے لیے کہا گیا لیکن اس نے وارننگ نہ سنی۔ بتایا گیا ہے کہ اس کے بعد ایرانی گارڈز نے اس پکڑ لیا۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس ٹینکر کو بندر عباس کی بندر گاہ پہنچا دیا گیا ہے۔ ایرانی حکام کے مطابق اس ٹینکر اور عملے کے ارکان کو مکمل تحقیقات تک نہیں چھوڑا جائے گا۔

مئی میں مغربی ممالک اور ایران کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا تاہم ان تازہ واقعات کے بعد اس تناؤ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ ناقدین نے خبردار کیا ہے کہ اس صورتحال میں اطراف کے مابین کسی غلط فہمی کے نتیجے میں جنگ کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔

ایران نے جمعے کے دن برطانوی آئل ٹینکر پر قبضہ کیا تھا۔ صورتحال ابھی تک واضح نہیں ہے کہ یہ واقعہ کن حالات میں رونما ہوا۔ تاہم ایران کا دعویٰ ہے کہ برطانوی آئل ٹینکر سٹینا ایمپریو نے 'بین الاقوامی میری ٹائم کے قوانین اور ضوابط‘ کی خلاف ورزی کی۔

اس آئل ٹینکر کی مالک کمپنی سٹینا بلک نے کہا ہے کہ اس کا اس ٹینکر کے عملے سے رابطہ نہیں ہو رہا ہے۔ ایک بیان کے مطابق کچھ کشتیوں اور ایک ہیلی کاپٹر نے اس ٹینکر کو بین الاقوامی پانیوں سے اپنے قبضے میں لیا ہے۔ اس کمپنی کے ایک ترجمان کے مطابق، 'یہ ٹینکر نیوی گیشن کے تمام بین الاقوامی قوانین کی پاسداری‘ کر رہا تھا‘۔ اس ٹینکر پر عملے کے تئیس افراد سوار ہیں۔

برطانوی وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ کے مطابق آبنائے ہرمز میں دو آئل ٹینکرز کو قبضے میں لیا گیا تھا تاہم ایک ٹینکر کو کچھ دیر بعد چھوڑ دیا گیا۔ انہوں نے اس پیش رفت پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران نے دوسرے ٹینکر کو بھی نہ چھوڑا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ ہنٹ کے مطابق آج ہفتے کے دن ان کی حکومت اس حوالے سے خصوصی میٹنگ بھی کرے گی۔ جس ٹیبکر کو ایران نے چھوڑ دیا ہے اس پر لائبیریا کا جھنڈا نصب تھا۔

برطانوی وزیر خارجہ کے مطابق وہ اس تناظر میں کسی فوجی کارروائی پر غور نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ مسئلہ سفارتی ذرائع سے حل کر لیا جائے۔ انہوں نے آبنائے ہرمز میں ایرانی فورسز کی طرف سے اس ٹینکر کے پکڑنے کے عمل کو 'ناقابل قبول‘ قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ  تہران کو بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنا چاہیے۔

یاد رہے کہ چار جولائی کو جبرالٹر میں ایک ایرانی آئل ٹینکر کو پکڑا تھا، جس میں برٹش رائل میرینز نے مقامی فورسز کو تعاون فراہم کیا تھا۔ برطانوی زیر انتظام اس علاقے میں ایرانی آئل ٹینکر کے پکڑے جانے پر ایران نے سخت تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ مغربی ممالک کا الزام ہے کہ ایرانی ٹینکر غیر قانونی طور پر شام تک تیل پہنچانے کی کوشش میں تھا۔ تاہم تہران ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔

ع ب / ش ح (روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)