1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں فٹبالر کی فیملی کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا

27 دسمبر 2022

ایران کے اسٹار فٹبال کھلاڑی علی دائی کا کہنا ہے کہ تہران سے دبئی جانے والے ایک طیارے کو راستے میں روک کر ان کے اہل خانہ کو اترنے کا حکم دیا گیا۔ دائی، مہسا امینی کی موت کے بعد حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت کرتے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4LRZj
Iran Ali Daei
تصویر: Hasan Sarbakhshian/AP Photo/picture alliance

ایران کے معروف فٹبال کھلاڑی علی دائی کا کہنا ہے کہ 26 دسمبر پیر کے روز ان کی اہلیہ اور بیٹی کو اس وقت بیرون ملک سفر کرنے سے روک دیا گیا، جب وہ ایک طیارے میں سوار ہو کر دبئی جا رہے تھے، تاہم بغیر اعلان کیے ہی پرواز کو ایران کی جانب واپس موڑ دیا گیا۔

ایران میں مظاہرے، اقوام متحدہ کا فیکٹ فائنڈنگ مشن

 علی دائی تہران حکومت کے خلاف گزشتہ کئی ماہ سے جاری مظاہروں کی کھل کر حمایت کرتے رہے ہیں۔

ایرانی ریپر کے خلاف سزائے موت کے مقدمے کی دوبارہ سماعت

ہمیں اب تک اس بارے میں کیا معلوم ہے؟

علی دائی کے مطابق ان کی اہلیہ اور بیٹی ایرانی دارالحکومت تہران سے روانہ ہوئے تھے،  تاہم ان کی پرواز کو غیر اعلانیہ طور پر خلیج فارس کے جزیرے کیش پر پر روک لیا گیا، جہاں حکام نے ان سے پوچھ گچھ کی۔

ایران میں 26 مظاہرین کو پھانسی کا سامنا ہے، ایمنسٹی

فٹبال کھلاڑی نے کہا کہ ان کی بیٹی کو رہا کر دیا گیا ہے، تاہم وہ دبئی جانے والی پرواز میں دوبارہ سوار ہونے سے قاصر تھیں۔ دائی کا کہنا تھا کہ ان کے خاندان نے متحدہ عرب امارات کا سفر کرنے کے بعد اگلے ہفتے ہی واپس آنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

کیا ایران ’حجاب قانون‘ میں تبدیلی کرنے جا رہا ہے؟

ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم، جسے ایرانی انقلابی فورسز سے قریب تر سمجھا جاتا ہے، کا کہنا کہ علی دائی کی اہلیہ پر احتجاج کی حمایت کرنے کی وجہ سے اس ماہ کے اوائل میں ہی سفری پابندیاں عائد کی گئی تھی۔

سرکاری خبر رساں ادارے ارنا نے عدلیہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ دائی کا تعلق حکومت مخالف گروہوں کے ساتھ ہے اس لیے ان کی اہلیہ نے، ''ملک چھوڑنے سے پہلے متعلقہ اداروں کو اپنے فیصلے سے آگاہ کرنے کا عہد کیا تھا۔''

Iran Proteste in Teheran
 علی دائی تہران حکومت کے خلاف گزشتہ کئی ماہ سے جاری مظاہروں کی کھل کر حمایت کرتے رہے ہیںتصویر: IRNA

حکومت مخالف موقف کی وجہ سے عتاب کا شکار

علی دائی ایران کی ان متعدد مشہور و معروف ایرانی شخصیات میں سے ایک ہیں، جنہوں ستمبر میں 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کی کھل کر حمایت کی ہے۔

 27 ستمبر کو انہوں نے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ''جبر، تشدد اور گرفتاریوں کے بجائے ایرانی عوام کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرے۔''

فٹبالر کے سوشل میڈیا پر ان ریمارکس کے بعد ہی حکام نے ان کے ساتھ سختی کا معاملہ شروع کر دیا۔ اکتوبر میں بیرون ملک سے واپسی کے بعد پولیس نے دائی کا پاسپورٹ ضبط کر لیا تھا، تاہم کچھ دن بعد اسے واپس کر دیا۔

رواں ماہ دسمبر میں تہران کے فیشن ایبل علاقے میں ان کی زیورات کی معروف دکان اور ریستوراں کو سیل کر دیا گیا تھا۔ مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق، ''سائبر اسپیس میں انقلاب مخالف گروپوں کے ساتھ تعاون'' کرنے کے لیے ان کی دکانوں کو بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)

یورپی یونین ایران پر مزید پابندیاں لگائے گی؟