1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران: نیوزی لینڈ کے جوڑے کو وطن واپسی کی اجازت

26 اکتوبر 2022

نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والا یہ جوڑا ایران میں داخل ہونے کے بعد سے تقریباً چار ماہ سے لاپتہ تھا۔ نیوزی لینڈ کے حکام نے بتایا ہے کہ اب یہ جوڑا بحفاظت ایران سے نکل گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4IgRZ
Neuseeland Wellington | Presskonferenz | Jacinda Ardern
تصویر: Mark Mitchell/NZ Herald/AP/picture alliance

 ولنگٹن میں حکام نے بدھ کے روز بتایا کہ نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا کی دو با اثر اور معروف شخصیات اب بحفاظت ایران سے باہر نکل چکی ہیں۔ حکام کے مطابق یہ دونوں افراد تقریباً چار ماہ قبل ایران میں داخل ہونے کے بعد سے عوام کی نظروں سے اچانک مکمل طور پر غائب ہو گئے تھے۔

ایران کے زیر حراست مظاہرین کو تشدد اور موت کا خطرہ، ہیومن رائٹس گروپ

ٹوفر رچ وائٹ اور بریجٹ تھیک ویری نامی یہ جوڑا دنیا کے سفر پر تھا اور 'ایکسپیڈیشن ارتھ' نامی اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر دنیا بھر کے مختلف مقامات کے شاٹس اور تصاویر پوسٹ کرتے رہے تھے۔

ایران میں مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کی قیادت کون کر رہا ہے؟

وہ جولائی کے اوائل میں ترکی سے ایران میں داخل ہوئے، تاہم ایران جاتے ہی، ان کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ خاموش ہو گیا اور جب کوئی مواد شائع نہیں ہوا، تو ان کی حفاظت کے بارے میں تشویش پیدا ہو گئی۔

وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن ان کے محفوظ ہونے پر خوش 

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے بدھ کے روز اس بات کا انکشاف کیا کہ حکومت ''مشکل حالات'' سے گزرنے والے اس جوڑے کے ایران سے ''محفوظ اخراج'' کو یقینی بنانے کے لیے گزشتہ کئی ماہ سے ''سخت محنت'' کر رہی تھی۔

ان کا کہنا تھا، ''میں اس بات سے اچھی طرح واقف ہوں کہ اس جوڑے اور ان کے اہل خانہ کے لیے گزشتہ چند مہینے ناقابل یقین حد تک مشکل رہے ہوں گے۔ مجھے اس بات کی خوشی بھی ہے کہ وہ محفوظ ہیں۔''

مظاہرین پر سختی کے جواب میں یورپی یونین ایران پر پابندی عائد کرنے پر متفق

تاہم وزیر اعظم آرڈرن، وزارت خارجہ اور وزارت تجارت کسی نے بھی حراست میں لیے گئے جوڑے کے بارے میں ایسی کوئی تفصیلات نہیں بتائیں کہ آخر انہیں کہاں رکھا گیا تھا اور کون لوگ اس میں ملوث ہو سکتے ہیں۔

سفر سے متعلق نیوزی لینڈ کی وارننگ

ادھر نیوزی لینڈ کی حکومت نے بدھ کے روز ہی ایران کے لیے اپنے سفری تنبیہ کو اپ ڈیٹ کیا اور وہاں موجود اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایران سے فوری طور پر نکل جائیں۔

حکومت نے ایرانی حکام سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ ملک میں جاری بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہروں سے نمٹنے میں تحمل سے کام لیں۔ یہ مظاہرے ایران کی اخلاقی پولیس کی حراست میں ایک نوجوان خاتون کی موت کے بعد شروع ہوئے تھے۔

تاہم تہران بار بار یہ الزام لگاتا رہا ہے کہ اس میں بیرونی طاقتیں ملوثہیں اور وہی اسے بھڑکا رہی ہیں۔ گزشتہ ماہ ایران نے اس سلسلے میں نو غیر ملکی شہریوں کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا تھا، جس میں فرانس، جرمنی، اٹلی، پولینڈ اور ہالینڈ کے شہری شامل ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

یہ خواتین کی آزادی و خودمختاری کا معاملہ ہے