1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں چابہار بندرگاہ کی تعمیر کا بھارتی منصوبہ

عدنان اسحاق5 مئی 2015

بھارت وسطی ایشیائی اور خلیجی ممالک کے ساتھ اقتصادی روابط بڑھانے کے لیے ایران میں ایک بندرگاہ تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اسی سلسلے میں بھارت افغانستان میں 220 کلومیٹر طویل ہائے وے بھی مکمل کر چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FKPl

بھارت اور ایران کے مابین 2003ء میں چابہار کے مقام پر ایک بندرگاہ بنانے پر اتفاق ہوا تھا۔ چابہار کا علاقہ خلیج عمان میں پاکستانی سرحد کے قریب واقع ہے۔ تاہم مغربی ممالک کی جانب سے ایران پر عائد اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے اس منصوبے پر بہت کم ہی کام کیا گیا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنے دو ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بھارت اس ہفتے جنوب مشرقی ایران میں اس بندرگاہ کی تعمیر کے اپنے منصوبے کو مزید آگے بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

روئٹرز کے مطابق چین کے پاکستان کے ساتھ 46 ارب ڈالر کے معاہدوں کے بعد بھارت بھی ایران اور دیگر خلیجی ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے کی کوششوں کو تیز کرنا چاہتا ہے۔ بھارتی وزارت برائے پورٹ اور شپنگ کے ایک ذریعے نے روئٹرز کو بتایا کہ متعلقہ وزیر نتن گڈکاری جلد ہی ایران کا ایک روزہ دورہ کریں گے، جس کے دوران دونوں ممالک کے مابین مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔ روئٹرز کے مطابق بدھ کو معاہدے پر دستخط کر دیے جائیں گے۔

ایران اور مغربی ممالک کے مابین تعلقات میں بہتری کے بعد بھارت نے اپنا ایک وفد تہران بھیجا تھا، جس کا مقصد تجارت، توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے حوالے سے نئے امکانات تلاش کرنا اور معاہدے کرنا تھا۔ بھارت چابہار بندرگاہ تک رسائی کے لیے افغانستان میں 220 کلومیٹر طویل ہائے وے بھی تعمیر کر چکا ہے۔ مغربی افغانستان میں تعمیر کی جانے والی اس سڑک پر سو ملین ڈالر سے زیادہ کے اخراجات آئے ہیں۔

امریکا نے گرشتہ ہفتے ہی بھارت سمیت دیگر ممالک کو حتمی جوہری معاہدہ طے ہونے تک ایران کے ساتھ روابط بڑھانے سے خبردار کیا ہے۔ تاہم نئی دہلی حکام کے مطابق بھارتی مفادات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس بیان میں توانائی کے شعبے کے ایک امریکی وفد کے ایران کے دورے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔

بھارتی وزارت تجارت کے حکام نے بتایا کہ ایران نے نئی دہلی کے ساتھ آزاد تجارت کے ایک معاہدے کی بھی تجویز پیش کی ہے۔ بھارت گزشتہ دو برسوں میں ایران کو چار ارب ڈالر تک کی اشیاء برآمد کر چکا ہے۔ بھارت ٹرانسپورٹ پر آنے والے اخراجات میں کمی اور وقت کی بچت کے لیے یہ بندرگاہ بنانا چاہتا ہے۔