1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں مظاہروں کی حمایت کرنے پر اسٹار فٹبال کھلاڑی گرفتار

25 نومبر 2022

ایران کے معروف فٹ بال کھلاڑی وریا غفوری کو ملک کے خلاف 'پروپیگنڈا' پھیلانے جیسے الزامات کا سامنا ہے۔ کرد نژاد فٹ بالر ایک بہترین کھلاڑی ہیں تاہم حکومت کے ناقد ہیں اور انہیں عالمی کپ کی ٹیم بھی شامل نہیں کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/4K2Nh
Voria Ghafouri | iranischer Fußballspieler
تصویر: AFP

ایرن کی سرکاری میڈیا نے 24 نومبر جمعرات کے روز اطلاع دی کہ پولیس نے معروف سابق بین الاقوامی فٹ بال کھلاڑی وریا غفوری کو گرفتار کر لیا ہے۔ غفوری نے اپنے ایک بیان میں ایرانی حکومت کے خلاف جاری ملک گیر مظاہروں  کی حمایت کی تھی۔

ایرانی کھلاڑیوں نے میچ سے قبل اپنا قومی ترانہ کیوں نہیں گایا؟

کرد نژاد کھلاڑی غفوری کا شمار ایران کے نامور فٹبال کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔ تاہم انہیں رواں برس قطر میں ہونے والے ورلڈ کپ کی ٹیم کے لیے منتخب نہیں کیا گیا۔

مظاہرین نے ایرانی انقلاب کے بانی آیت اللہ خمینی کے پرانے گھر کو جلا دیا

ان کی گرفتاری ایک ایسے وقت ہوئی ہے کہ جب ایرانی حکام قطر میں ایران کی قومی ٹیم کے طرز عمل کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ ایرانی کھلاڑیوں نے حکومت مخالف مظاہرہ کرنے والوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے میچ سے قبل اپنا قومی ترانہ گانے سے انکار کر دیا تھا۔

ایرانی حکومت نے گزشتہ دو ماہ سے جاری مظاہروں کے خلاف سخت ترین قسم کا کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے، جس میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

Voria Ghafouri | iranischer Fußballspieler
کرد نژاد کھلاڑی غفوری کا شمار ایران کے نامور فٹبال کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔ تاہم انہیں رواں برس قطر میں ہونے والے ورلڈ کپ کی ٹیم کے لیے منتخب نہیں کیا گیاتصویر: Milad Esmaeli/ZUMAPRESS/picture alliance

غفوری کو گرفتار کیوں کیا گیا؟

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق وریا غفوری کو ''قومی ٹیم کی ساکھ کو داغدار کرنے اور ریاست کے خلاف پروپیگنڈا پھیلانے '' کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ انہیں اپنے کلب 'فولاد خوزستان' کے ساتھ ایک تربیتی سیشن کے بعد گرفتار کیا گیا۔

وریا غفوری اپنے پورے کیرئیر کے دوران ایرانی حکام کے سخت ناقد بھی رہے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ وہ تہران کی خارجہ پالیسی پر بھی نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ایک طویل عرصے سے مردوں کے فٹ بال میچوں کے دوران خواتین شائقین کی شمولیت پرعائد پابندی کے خلاف بھی آواز اٹھاتے رہے ہیں۔

حال ہی میں انہوں نے ایران کے مغربی کردستان کے علاقوں میں مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

غفوری نے 22 سالہ خاتون مہسا امینی کے اہل خانہ سے بھی ہمدردی کا اظہار کیا، جن کی ایران کی بدنام زمانہ اخلاقی پولیس کی حراست میں ستمبر میں موت ہو گئی تھی اور اسی کے بعد سے ملک بھر میں مظاہروں کی تازہ لہر چل پڑی۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)

یورپی یونین ایران پر مزید پابندیاں لگائے گی؟