ایران میں قید جرمن صحافیوں کی عزیزوں سے ملاقات
28 دسمبر 2010جرمن وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا، ’وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے اپنے ایرانی ہم منصب کا شکریہ ادا کیا ہے۔ جرمن حکومت اپنے شہریوں کی ایران سے فوری طور پر واپسی کے لئے کوشش کر رہی ہے۔‘ ترجمان نے بتایا کہ یہ پیش رفت گیڈو ویسٹر ویلے کی جانب سے اپنے ایرانی ہم منصب سے متعدد ملاقاتوں کے بعد ممکن ہوئی ہے۔
قبل ازیں پیر کو برلن میں تعینات ایرانی سفیر کو طلب کر کے جرمن حکام نے اس بات پر غم و غصے کا اظہار کیا تھا کہ ان صحافیوں کو کرسمس کے موقع پر خاندان کے افراد سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ جرمن وزارت خارجہ نے یہ بھی کہا تھا کہ اطلاعات کے باوجود ایسی کوئی ملاقات عمل میں نہیں آئی۔
ان صحافیوں کو 10 اکتوبر کو ایران کے شمال مغربی علاقے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان میں سے ایک رپورٹر اور دوسرا فوٹوگرافر ہے۔ وہ سیاحتی ویزے پر ایران گئے تھے اور جرمن ہفت روزہ بلڈ ام زونٹاگ کے لئے سزائے موت کا سامنے کرنے والی ایرانی خاتون سکینہ محمدی اشتیانی کے مقدمے کی رپورٹنگ کر رہے تھے۔ انہوں نے اشتیانی کے بیٹے اور وکیل سے انٹرویو کرنے کی کوشش کی تھی۔ یہ خاتون اپنے شوہر کے قتل اور زنا کے الزام میں قید ہے۔
بلڈام زونٹاگ نے بتایا ہے کہ ان صحافیوں سے ملاقات کے لئے ایران جانے والے عزیزوں میں رپورٹر کی بہن اور فوٹوگرافر کی والدہ شامل ہیں۔
ان صحافیوں پر ویزا شرائط کی خلاف ورزی کا الزام ہے اور وہ ایران میں گزشتہ 11 ہفتوں سے قید ہیں۔ ایران کے شمال مغربی صوبے شمالی آذربائیجان کے محکمہ انصاف نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ یہ دونوں جرمن شہری سیاحوں کے طور پر ملک میں داخل ہوئے، تاہم ایران اور تبریز میں ان سیاحوں کے کام اور تبریز میں ان کی رپورٹنگ سےپتہ چلتا ہے کہ وہ جاسوسی کے ارادے سے آئے۔
ایرانی حکام نے یہ بھی کہا تھا کہ دونوں جاسوسی کے لئے ملک میں داخل ہوئے لیکن ان کی نشاندہی ہو گئی اور انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ