1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہایران

ایران: سلیمانی کی برسی کے موقع پر دھماکے، بیسیوں افراد ہلاک

3 جنوری 2024

کچھ ایرانی اور غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ان دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد سو سے زائد بنتی ہے۔ ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق ایک حکومتی اہلکار نے ان دھماکوں کو ’’دہشت گردانہ حملے‘‘ قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4apfh
ایران میں جنرل قاسم سلیمانی کی برسی کے کی تقریب میں دھماکوں کے بعد کا ایک منظر
ایران میں جنرل قاسم سلیمانی کی برسی کے کی تقریب میں دھماکوں کے بعد کا ایک منظرتصویر: tasnim

ایرانی حکام نے بتایا کہ تین جنوری بدھ کے روز فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر یکے بعد دیگرے ہونے والے دو دھماکوں میں 70 سے زائد افراد ہلاک اور بیسیوں دیگر زخمی ہو گئے۔

ایران کی ایمرجنسی سروس کے ترجمان بابک یکتاپرست کے مطابق ان دھماکوں میں 73 افراد ہلاک اور 170 زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم کچھ ایرانی خبر رساں اداروں کے مطابق ان دھماکوں میں مرنے والوں کی حقیقی تعداد 73 سے کہیں زیادہ ہے۔

مغربی ذرائع ابلاغ نے اس بارے میں اپنی رپورٹوں میں ایرانی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے ہلاک شدگان کی تازہ ترین تعداد 103 تک پہنچ جانے کا ذکر بھی کیا ہے۔ آخری خبریں ملنے تک ایرانی حکام نے ان دھماکوں کی وجہ سے متعلق تفصیلات جاری نہیں کی تھیں۔

ایران میں جنرل قاسم سلیمانی کی برسی کے کی تقریب میں دھماکوں کے بعد کا ایک منظر
ایران میں جنرل قاسم سلیمانی کی برسی کے کی تقریب میں دھماکوں کے بعد کا ایک منظرتصویر: Mahdi K. Ravari/Mehr News/AP/dpa/picture alliance

قاسم سلیمانی کے آبائی شہر کرمان کے میئر سعید تبریزی نے ایرانی خبر رساں ادارے اِسنا کو بتایا کہ یہ دونوں دھماکے دس منٹ کے وقفے سے ہوئے۔

قاسم سلیمانی عراق میں تین جنوری 2020ء کے روز ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر ایک تقریب شہر کرمان کے اسی قبرستان میں منعقد کی گئی تھی، جہاں انہیں دفن کیا گیا تھا اور یہ دھماکے اسی پرہجوم تقریب کے دوران ہوئے۔

ریاستی میڈیا کے مطابق کرمان کے ایک حکومتی اہلکار نے ان دھماکوں کو ''دہشت گردانہ حملے‘‘ قرار دیا۔

ایران میں جنرل قاسم سلیمانی کی برسی کے کی تقریب میں دھماکوں کے بعد کا ایک منظر
ایران میں جنرل قاسم سلیمانی کی برسی کے کی تقریب میں دھماکوں کے بعد کا ایک منظرتصویر: MEHR NEWS/AFP

دوسری جانب ایرانی نیوز ایجنسی تسنیم نے بتایا کہ ملکی سکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ حملے دو بیگز میں رکھے گئے بموں کے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکوں کی صورت میں کیے گئے۔

اس سے قبل نیم سرکاری ایجنسی نور نیوز نے انہی دھماکوں کے حوالے سے لکھا تھا کہ کرمان میں واقع قبرستان تک جانے والی سڑک پر یہ دھماکے گیس کے متعدد کنستروں میں ہوئے تھے۔

دھماکوں کے بعد سرکاری ٹی وی پر دکھائے جانے والے مناظر میں ریڈ کریسنٹ کے اہلکار زخمیوں کی مدد کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے تھے۔

کرمان میں ریڈ کریسنٹ کے سربراہ رضا فلاح نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ان کے ادارے کی ریپڈ رسپانس ٹیمیں متاثرہ علاقے سے زخمیوں کو نکالنے کی کوششوں میں مصروف تھیں جبکہ عوام کے ایک بڑے ہجوم کی موجودگی کے باعث وہان تک جانے والی سڑک رکی ہوئی تھی۔

ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کون تھے؟

م ا / م م (روئٹرز، اے ایف پی)