ایران میں دو غیر ملکیوں کی گرفتاری
12 اکتوبر 2010پیر کو ایرانی حکام نے کہا تھا کہ ایران میں صحافیوں کا روپ دھار کر آنے والے دو غیر ملکیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایرانی خبررساں ادارے ISNA نے ایرانی وزارت انصاف کے ترجمان غلام حسین محسنی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتار شدگان کے پاس ایسی کوئی دستاویزات نہیں، جن سے ثابت ہو سکے کہ وہ صحافی ہیں۔
جرمن ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق یہ افراد سیاحوں کے طور پر ایران میں داخل ہوئے تھے۔ ایرانی حکام کے مطابق یہ غیر ملکی، سکینہ محمدی اشتیانی نامی اُس خاتون کے بیٹے کا انٹرویو کرنے کا ارادہ رکھتے تھے، جسے زنا اور قتل کے جرم میں سنگساری کی سزا سنائی گئی تھی۔ عالمی دباؤ کے نتیجے میں ایرانی حکام نے 43 سالہ سکینہ کی سزا معطل کر دی تھی۔ ایرانی حکام نے گرفتار شدگان کے بارے میں یہ نہیں بتایا ہے کہ وہ کس ملک سے تعلق رکھتے ہیں۔
غلام حسین محسنی نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ یہ غیر ملکی انٹرویو کے دوران گرفتار کئے گئے،’ ہمسایہ داروں نے نوٹ کیا کہ کچھ ٹھیک نہیں ہے اور انہوں نے ہمیں مطلع کر دیا‘۔ انہوں نے بتایا کہ انٹرویو جاری تھا کہ سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں موقع پر ہی گرفتار کرلیا،’ تحقیقات کے دوران نہ تو یہ غیر ملکی کوئی صحافتی دستاویزات دکھا سکے اور نہ کوئی اجازت نامہ‘۔
جرمنی سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی سرگرم کارکن مینا آحدی نے خبررساں ادارے AFP کو بتایا ہے کہ اتوار کو جب اشتیانی کا بیٹا سجاد اور ان کا وکیل جاوید ہوتان کیان، غیر ملکیوں کو انٹرویو دے رہے تھے تو وہ ٹیلی فون پر مترجم کا کام سر انجام دے رہی تھی۔
مینا نے تصدیق کی ہے کہ گرفتار ہونے والےغیر ملکی صحافی جرمن اخبار کے لئے کام کرتے ہیں تاہم انہوں نے بھی سکیورٹی وجوہات پر ان کی شناخت نہیں بتائی۔ انہوں نے کہا ہے کہ اتوار کے بعد سے ان کا ایران میں موجود ان چاروں افراد سے کوئی رابطہ ممکن نہیں ہوسکا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امجد علی