ایران میں امریکی شہری کے لیے سزائے موت کا فیصلہ
10 جنوری 2012واشنگٹن میں نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان ٹومی ویٹور کا کہنا ہے کہ امریکہ اس حوالے سے تہران حکومت تک اپنا مذمتی پیغام پہنچانے کے لیے اپنے اتحادیوں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔
اٹھائیس سالہ امیر میرزائی حکمتی کے خلاف سزائے موت کے فیصلے کی خبر پیر کو ایران کے سرکاری ریڈیو نے دی۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ کا کہنا ہے: ’’حکمتی نے سی آئی اے کے لیے کام کیا یا اسے سی آئی اے نے ایران بھیجا، یہ الزامات قطعی غلط ہیں۔ ایرانی حکومت لوگوں پر جاسوس ہونے کے جھوٹے الزامات لگانے، بزورِ طاقت اعترافی بیانات لینے اور بے گناہ امریکی شہریوں کو سیاسی وجوہات کی بناء پر قید رکھنے کی تاریخ رکھتی ہے۔‘‘
ایران کے حوالے سے بین الاقوامی مہم برائے انسانی حقوق کے مطابق 1979ء کے انقلاب کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ایران میں کسی امریکی شہری کے لیے سزائے موت کا فیصلہ سنایا گیا ہو۔
نیویارک میں قائم اس گروپ کے ترجمان ہادی قائمی کا کہنا ہے: ’’ہمیں اس مقدمے میں اختیار کی جانے والی رازداری، شفافیت کی کمی اور سزائے موت کے فیصلے پر بہت تشویش ہے۔‘‘
حکمتی کی طرح جاسوسی کے الزامات اس سے پہلے بھی امریکی شہریوں پر لگائے گئے ہیں، جنہیں سزائے قید سنائے جانے کے بعد رہا بھی کیا گیا۔ ان میں 2009ء میں ایک ایرانی نژاد امریکی صحافی کی گرفتاری اور پھر عراق کی سرحد سے گرفتار کیے جانے والے تین امریکی ہائیکرز بھی شامل ہیں۔ تاہم ایرانی استغاثہ نے حکمتی کے امریکی فوج سے تعلق پر زور دیتے ہوئے اس کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں ہیں، جس کی وجہ سے سوئٹزر لینڈ کا سفارت خانہ ایران میں امریکی مفادات کی نمائندگی کرتا ہے۔ تاہم سوئس سفارت کاروں کی جانب سے حکمتی تک رسائی کی کوشش ناکام رہی ہے۔
حکمتی دوہری شہریت کا دعویٰ کرتا ہے، تاہم ایرانی حکومت کسی بھی ایسے شخص کو صرف ایران ہی کا شہری تسلیم کرتی ہے، جس کا والد ایرانی ہو۔ گزشتہ ماہ ایرانی ٹیلی وژن پر حکمتی کا اعترافی بیان بھی نشر کیا گیا تھا۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: حماد کیانی