1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران: ایک مذہبی شخصیت آوارہ کتوں کی خدمات پر مامور

3 جون 2023

ایران کے ایک معروف عالم انسٹا گرام پر اپنے نوجوان مداحوں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے معاشرے میں نظر انداز کیے جانے والے اور بدسلوکی کے شکار کتوں کی دل دہلا دینے والی کہانیاں پیش کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4S9c2
Iran Iranischer humaner Geistlicher
تصویر: Vahid Salemi/AP/picture alliance

سید مہدی طباطبائی اسلامی جمہوریہ ایران کی ایک غیر معمولی اور انتہائی دلچسپ شخصیت بنتے جا رہے ہیں۔ ایک ایسے ملک میں جہاں پگڑی اور دستار میں ملبوس کسی عالم کے لیے انسٹا گرام پر نوجوان مداحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا ان دنوں بہت مشکل عمل مانا جاتا ہے، سید مہدی طباطبائی کے ہزاروں انسٹا گرام فالوورز ہیں۔

انسٹا گرام پر ایک ہیرو

انسٹا گرام پر زیادہ سے زیاد نوجوانوں کو اپنی طرف راعب کرنے کے لیے سید مہدی طباطبائی گلی کوچوں کے آوارہ کتوں کو بچاتے، انہیں پالنے، ان کی دیکھ بھال کرتے اور ان کی کہانیاں انسٹا گرام پر سناتے ہیں۔ ان کا یہ عمل ایرانی نوجوانوں کی غیر معمولی دلچسپی کا باعث بنا ہے۔

طباطبائی اپنے 80,000 سے زیادہ  فالوورز کے لیے باقاعدگی سے پوسٹ کرتے ہیں۔ ان کے پاس بدسلوکی کا شکار اور نظر انداز کردہ کتوں کی دل دہلا دینے والی کہانیاں ہوتی ہیں۔

بھٹ شاہ کے کتے: پطرس بخاری کے سوال کا جواب

ان کتوں کو وہ نہ صرف پناہ گاہ فراہم کرتے ہیں بلکہ ان کا علاج بھی کرتے ہیں۔ انسٹا گرام پر ان کے مداح ان کے اس پراجیکٹ کی اپ ڈیٹس مانگتے رہتے ہیں اور انہیں موصول ہونے والے سینکڑوں تبصروں میں نیک خواہشات بھیجیتے رہتے ہیں۔ ان کی تقریباً ہر پوسٹ پر بے شمار تبصرے ملتے ہیں۔

Iran Iranischer humaner Geistlicher
سید مہدی طباطبائی ایک دلچسپ شخصیتتصویر: Vahid Salemi/AP/picture alliance

کتے اور مسلم معاشرہ

مسلم دنیا کے زیادہ تر حصوں میں کتوں کو ناپاک سمجھا جاتا ہے۔ کوئی بھی سے اپنے قریب آنے نہیں دیتا۔ کتوں کو عوماً چیخ و پکار، لاٹھیوں اور پتھروں سے بھگا دیا جاتا ہے اور بعض اوقات شہر کے کارکنوں کی طرف سے جنگلی آبادی کو کنٹرول کرنے کی کوشش کے طور پر کتوں کو گولی بھی ماری جاتی ہے۔

ایران کی حکمران مذہبی حکومت پالتو کتوں کو مغربی معاشروں کی زوال پذیری کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اس ملک کے سخت گیر عناصر عوامی مقامات پر کتوں کو ساتھ لے کر چہل قدمی پر پابندی کے قوانین  پر زور دے رہے ہیں۔

Iran Priester hilft Streunerhunden und Katzen
طباطبائی نے شہر میں کتوں کی پناہ گاہ قائم کی ہےتصویر: Vahid Salemi/AP Photo/picture alliance

سید مہدی لیکن ایک استثنا

سید مہدی طباطبائی کو البتہ شہر میں کتوں کی پناہ گاہ کھولنے سے نہیں روکا گیا۔ وہ بھی شہر قُم میں جو بڑے دینی مدارس اور مزارات کا گڑھ اور اہل تشیع افراد میں انتہائی مقدس شہر کی حیثیت رکھتا ہے۔

طباطبائی اس شہر میں گلیوں کوچوں کے آوارہ کتوں کو پالتے اور ان کی صحت و بقا کے لیے خود کو وقف کیے ہوئے ہیں۔ ایران جیسے معاشرے میں جو عوامی زندگی میں مذہب کے کردار اور عمل دخل کے اعتبار سے منقسم ہے، سید مہدی طبا طبائی معاشرے میں جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے ایک غیر متوقع وکیل بنے ہوئے ہیں۔

Iran Priester hilft Streunerhunden und Katzen
کتوں کی پرورش اور دیکھ بھال طباطبائی کی زندگی کا مقصدتصویر: Vahid Salemi/AP Photo/picture alliance

طباطبائی معاشرے میں پائی جانی والی تقسیم کو ختم کرنے کی کوشش میں ہیں۔ وہ اپنی ویڈیوز انسٹاگرام پر پوسٹ کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ انہیں اس بات کا ادراک ہے کہ عوام کے لیے کسی مذہبی شخصیت کو اس طرح کا کسی کام کرتے دیکھنا دلچسپ اور عجیب و غریب سا احساس ہے، '' میری ویڈیوز سے عوام پر ایک اچھا اثر پڑ رہا ہے۔‘‘ طباطبائی مزید کہتے ہیں، ''عوام ان ویڈیوز کے ذریعے مہربانی، امن، اور دوستی محسوس کرتے ہیں۔‘‘

مذہی حلقوں کی طرف سے مشکلات کا سامنا

طباطبائی کی سوچ اور ان کے اس عمل نے انہیں حکام کی طرف سے مشکلات میں بھی ڈالا ہے۔  خاص طور پر جب روایتی مذہبی لباس میں کتوں کی پرورش اور دیکھ بھال کرتے ہوئے ان کی تصاویر منظر عام پر آئیں تو مذہبی کورٹ نے 2021ء میں انہیں مذہبی منصب کے فرائض ادا کرنے کے حق سے محروم کرنے کا حکم دیا۔ اس عدالتی حکم نامے کو بعد ازاں معطل کر دیا گیا تھا تاہم وہ اب بہت محتاط ہو گئے ہیں۔

Iran Priester hilft Streunerhunden und Katzen
طباطبائی کتوں کیساتھ ساتھ بلیوں کی دیکھ بھال بھی کرتے ہیںتصویر: Vahid Salemi/AP Photo/picture alliance

ان دنوں سید مہدی طباطبائی کتوں کی دیکھ بھال اور صفائی وغیرہ کے دوران عام لباس پہنے رہتے ہیں۔

کتا چودہ ہزار سال پہلے بھی پالتو جانور تھا

دو سال قبل انہوں نے کتوں کے لیے ''بامک بہشت‘‘ کے نام سے جو سینٹر قائم کیا تھا، اُس کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا، ''ہم ایسے معذور کتوں کو پالتے ہیں، جو جنگل میں زندہ نہیں رہ سکتے اور ان کے لیے گود لینے والے گھر تلاش کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ ان میں سے بہت سے

وہ کتے ہیں جنہیں میں نے ذاتی طور پر صحت مند کرنے کے لیے پالا ہے۔ وہ یہاں  مکمل طور پر صحت یاب ہونے تک رہتے ہیں اور اپنی توانائی دوبارہ حاصل کر لیتے ہیں۔‘‘

ک م/ ع ب(اے پی، اے ایف پی)