1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران: مظاہرین پر فائرنگ میں دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی

29 اکتوبر 2022

ایسے وقت جب ملک میں حکومت مخالف بدامنی پھیلی ہوئی ہے، ایرانی شہر زاہدان میں تازہ شدید جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ مظاہرین پر ہونے والی فائرنگ میں بعض افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی بھی خبریں ہیں۔

https://p.dw.com/p/4IpH1
Iran | Proteste
تصویر: UGC/AP/dpa/picture alliance

ایران  کے متعدد شہروں میں جمعے کے روز حکومت مخالف مظاہروں میں شدت دیکھنے میں آئی، جس میں ہونے والے تشدد میں بعض مظاہرین حکومتی فورسز کی فائرنگ میں ہلاک بھی ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق زاہدان شہر میں سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں پیش آئیں۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جو بعض ویڈیوز پوسٹ کیے گئے ہیں، اس میں سیکورٹی فورسز کو ہجوم پر گولی چلاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ایرانی قیادت متوفی صحافیوں سے بھی خوفزدہ ہے، امریکہ

 سرکاری میڈیا کے مطابق جمعے کے روز ہونے تازہ تشدد میں ایک شخص ہلاک اور 14 زخمی ہوئے۔

تاہم خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق تازہ تشدد میں کم سے کم دو افراد ہلاک اور ایک درجن سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔

ایران کی بدنام زمانہ اوین جیل کے اندر کی جھلک

مظاہروں کا سلسلہ تقریبا چھ ہفتے قبل اس وقت شروع ہوا تھا جب ایک نوجوان کرد خاتون کی اخلاقی پولیس کی حراست میں موت ہو گئی تھی اور تبھی سے ملک میں وسیع تر مظاہروں نے ایران کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ یہ بدامنی اب تہران کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔

زہدان میں ہنگامہ آرائی

کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ہونے والے مظاہروں کے دوران ہی صوبہ سیستان بلوچستان کے دارالحکومت زہدان میں مبینہ طور پر ایک سینیئر پولیس اہلکار نے ایک نوجوان کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی جس کے بعد سے، شہر میں مظاہروں کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو گیا۔

Iran | Proteste
مظاہروں کا سلسلہ تقریبا چھ ہفتے قبل اس وقت شروع ہوا تھا جب ایک نوجوان کرد خاتون کی اخلاقی پولیس کی حراست میں موت ہو گئی تھیتصویر: AP Photo/picture alliance

اس واقعے کے خلاف شہر میں احتجاج کی ایک نئی لہر چل پڑی، جسے دبانے کے لیے سکیورٹی فورسز نے سخت کارروائی شروع کی اور 30 ستمبر کو ہونے والی ایسی ہی ایک کارروائی میں درجنوں مظاہرین ہلاک ہوگئے۔  

حالانکہ کہ حکام نے اعلان کیا تھا کہ 30 ستمبر کے روز ہونے والے مہلک کریک ڈاؤن کے سلسلے میں دو اعلیٰ پولیس اہلکاروں کو برطرف کر دیا گیا ہے، تاہم اس کے باوجود جمعے کے روز عوام کا ہجوم سڑکوں پر نکلا۔

مظاہرین ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے حوالے سے ''خمینی مردہ باد'' کے نعرے بھی لگا رہے تھے۔

ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان کی سرحدیں پاکستان اور افغانستان دونوں سے ملتی ہیں اور اس صوبے میں سنی مسلمانوں کی ایک بڑی اکثریت آباد ہے، جبکہ ایران ایک شیعہ اکثریتی ملک ہے۔

ایرانی حکام کا الزام ہے کہ مسلح بلوچی علیحدگی پسندوں نے سکیورٹی فورسز پر حملہ کیا تھا، اس لیے کارروائی کی گئی۔ تاہم شہر کی سب سے بڑی مسجد کے امام نے اس کی سختی سے تردید کی ہے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی)

ایرانی معیشت کا بڑا حصہ، ایرانی انقلابی گارڈز کے ہاتھ میں