1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کی جدید سینٹریفیوجز کے استعمال کی تیاری

21 جون 2022

ایران یورینیم کی افزودگی کے لیے جدید سنٹریفیوجز کے استعمال کی تیاری کر رہا ہے۔ فردو کے مقام پر واقع زیر زمین جوہری تنصیب میں آئی آر 6 آبشار یورینیم افزودگی کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/4D0dj
Atomanlage im Iran
تصویر: Alfred Yaghobzadeh/SalamPix/abaca/picture alliance

ایران کی طرف سے طویل عرصے سے یورینیم کی افزودگی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے سلسلے کی یہ تازہ ترین کڑی ہے۔ یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں  ہوا ہے جب انٹر نیشنل اٹامک انرجی ایجنسی ) (IAEA  میں شامل 35 ممالک میں سے 30 کے بورڈ آف گورنرز نے رواں ماہ ایک قرار داد منظور کی اورغیر اعلانیہ مقامات پر پائے جانے والے یورینیم کے نشانات کی وضاحت پیش کرنے میں ناکامی پر تہران حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

2015ء میں عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین طے پانے والے بالواسطہ مذاکرات کا مقصد ایک عرصے سے ڈیڈ لاک یا جمود کے شکار مذاکراتی بات چیت کی بحالی تھا۔ ایران کے ان تازہ ترین اقدامات سے اسلامی جمہوریہ اور مغربی طاقتوں کے مابین تناؤ میں اضافے کے خطرات بڑھ گئے ہیں، ساتھ ہی امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کی طرف سے ایران کو یورینیم افزودگی سے باز رکھنے کی امیدیں بھی دم توڑ رہی ہیں۔ اب ایران پر لگی امریکی پابندیوں کے خاتمے کے امکانات بھی معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔

ايران کے ایٹمی پروگرام پر اسرائيلی ڈرامہ سيريل

انٹر نیشنل  اٹامک انرجی ایجنسی کا موقف

گزشتہ ہفتے کے روز انٹر نیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے معائنہ کاروں نے اس امر کی تصدیق کی کہ ایران فردو کے مقام پر دو آبشاروں میں سے ایک کو ہیکسافلورائیڈ

 (UF6) گیس فراہم کر کے یورینیم افزودگی کی کوشش کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ سینٹریفیوجز کی افزودگی کو مؤثر اور تیز رفتار بنانے میں یہ گیس اہم کردار ادا کرتی ہے۔ آئی اے ای اے کے ممبر ممالک کو پیش کردہ ایک تازہ ترین خفیہ  رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فردو میں پہاڑی مقام پر کھو دی گئی ایک تنصیب میں یہ جدید سنٹریفیوجز نصب ہیں۔

Atomanlage Fordo
فردو میں قائم ایران کی ایٹمی تنصیبتصویر: Satellite image ©2019 Maxar Technologies/AP/picture alliance

ایران کیا کہتا ہے؟

پیر کو ایران نے انٹر نیشنل  اٹامک انرجی ایجنسی کو اس امر سے آگاہ کیا تھا کہ آبشار کو ناکارہ بنانے کا عمل یا زنگ خوردگی کا عمل گزشتہ اتوار سے شروع ہو گیا ہے۔ یورینیم افزودگی سے پہلے جوہری تنصیبات کی مشینوں کو  UF6 فراہم کرنے کے لیے یہ اقدامات بروئے کار لائے جاتے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ 166 مشینوں والے جھرنے یا آبشاریں ' تجدید شدہ سب ہیڈرز‘ کیساتھ ہیں جو یورینیم کی افزودگی کو دیگر خالص سطحوں تک پہنچانے کے عمل کو آسان تر بناتے ہیں۔ اس آلے کو مغربی سفارتکاروں کی طرف سے ایک عرصے سے مشکوک سمجھا جا رہا ہے کیونکہ یہ ایران کو فوری طور پر اعلیٰ سطح کی یورینیم کی افزودگی کے قابل بنا سکتا ہے۔     

نئی جوہری ڈیل مسترد کر سکتے ہیں، اسرائیلی وزیر اعظم

 وضاحت طلب معاملات

ایران نے ابھی تک جوہری توانائی کی بین الاقوامی ادارے IAEA کو واضح طور پر یہ نہیں بتایا کہ ان آبشاروں یا جھرنوں کی زنگ خوردگی کے بعد یہ تنصیبات کس حد تک خالص افزودگی کر سکیں گی۔  ماضی میں ایران IAEA  کو مطلع کر چکا ہے کہ دو IR-6 آبشاروں کو استعمال کیا جا سکتا ہے اور 5 یا 20 فیصد تک خالص افزودگی کا سبب بن سکتی ہیں۔  بین الاقوامی ادارے کی طرف سے تصدیق شدہ تازہ ترین رپورٹ میں مزید کہا گیا،''اس ایجنسی کو ابھی تک ایران کی طرف سے اس بارے میں وضاحت موصول نہیں ہوئی ہے کہ وہ پیداوار کا کون سا طریقہ کار نافذ کرنا چاہتا ہے۔‘‘

ایران ایک دیگر ایٹمی تنصیب پر 60 فیصد تک یورینیم افزودگی کر رہا ہے جو کہ ایٹمی ہتھیارسازی کے درجے کے 90 فیصد کے قریب ہے۔ یہ 2015ء کی ایٹمی ڈیل میں طے شدہ حد سے سے کہیں زیادہ ہے۔ اُس ڈیل میں اسے 3.67 فیصد تک محدود رکھنے کو کہا گیا تھا۔ مغربی طاقتوں کا دعویٰ ہے کہ ایران نے بہت سے حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔  تہران نے 2018ء میں امریکہ کی طرف سے اس ڈیل سے یکطرفہ طور پر دستبرداری اور ایران پر امریکہ کی طرف سے دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے جواب میں ایسا کیا۔ ایران بارہا اس امر کی تردید کر چکا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار سازی کی کوشش کر رہا۔
امریکی وزیر دفاع کا عرب خلیجی ریاستوں سے تجدید وفا

واضح رہے کہ 2015ء میں طے پانے والی 'نیوکلیئر ڈیل‘ کے تحت ایران نے فردو کی تنصیب کی افزودگی روکنے اور اس کی بجائے وہاں ایک 'نیوکلیئر فزکس اینڈ ٹیکنالوجی سینٹر‘ قائم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

ک م/ ر ب) روئٹرز(