ایران: جوہری پروگرام پر بات چیت کے حوالے سے پیش رفت
24 ستمبر 2013پیر کے روز یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ اس کے متنازعہ جوہری پروگرام پر مذاکرات میں پیش رفت ممکن ہے۔ یہ بات انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے ساتھ ملاقات کے بعد کہی۔ رواں ہفتے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ہو رہا ہے۔ ایشٹن کا کہنا ہے کہ ظریف اس دوران سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین اور جرمنی کے ساتھ جوہری پروگرام کے حوالے سے گفتگو کریں گے۔
ایشٹن نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہم نے متعدد ایسے موضوعات پر گفتگو کی، جن کا محور جوہری تنازعہ تھا۔ تعمیری مذاکرات کا یہ ایک زبردست موقع ہے۔‘‘
پیر کے روز ایشٹن اور ظریف کے درمیان ہونے والی یہ بات چیت ان رہنماؤں کی پہلی رو بہ رو بات چیت تھی۔ اس سے امید ہو چلی ہے کہ مغرب اور ایران کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے تنازعہ اب حل ہونے کی طرف جا رہا ہے۔
مغربی ممالک کا ایران پر الزام ہے کہ وہ جوہری ہتھیار سازی کر رہا ہے اور اس نے اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے بہت سی معلومات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے جوہری توانائی سے مخفی رکھی ہیں۔ ایران ان الزامات کی تردید کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔
خیال رہے کہ یورپی یونین، ایران اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین اور جرمنی کے درمیان ان مذاکرات کو ممکن بنانے کے کوشش کر رہا ہے۔ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین میں برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکا شامل ہیں۔
جب ایشٹن سے یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا ایران کی جانب سے مثبت طرز عمل دکھائے جانے کے بعد اس پر عائد پابندیاں اٹھائی جا سکتی ہیں، تو ایشٹن نے کہا کہ ظریف کے ساتھ بات چیت سے انہوں نے اندازہ لگایا ہے کہ پیش رفت کے لیے بہت اچھا موقع ہے، ’’ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ یہ ہماری پہلی ملاقات تھی، جس کا مقصد یہ طے کرنا تھا کہ ہم کس طرح کام کریں گے۔ اس سے زیادہ میں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتی۔‘‘
واضح رہے کہ ایران کے نئے صدر حسن روحانی نے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد جوہری تنازعے کے حوالے سے اپنے پس رو محمود احمدی نژاد کے مقابلے میں نرم رویہ اختیار کیا ہے۔ سخت گیر احمدی نژاد کے مقابلے میں روحانی اعتدال پسند تصور کیے جاتے ہیں۔