1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران جوہری معاہدہ، عالمی رہنماؤں کا خیرمقدم، اسرائیل کی تنقید

افسر اعوان24 نومبر 2013

تہران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے ایک اہم ابتدائی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ گزشتہ ایک دہائی سے جاری تعطل کے بعد اس معاہدے کو انتہائی اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1ANBl
تصویر: Reuters

عالمی رہنماؤں اور زیادہ تر ممالک کی جانب سے اس معاہدے کو دنیا کو محفوظ بنانے کی جانب ایک قدم قرار دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا گیا ہے تاہم اسرائیل کی طرف سے اس پر تنقید بھی سامنے آئی ہے۔ اسرائیلی رہنماؤں کے مطابق اس معاہدے میں اس بات کی گارنٹی نہیں لی گئی کہ ایران مستقبل میں ایٹمی ہتھیار نہیں بنائے گا۔ جنیوا میں ہفتہ اور اتوار 24 نومبر کی شب طے پانے والے اس معاہدے کے بارے میں عالمی رہنماؤں کی جانب سے سامنے آنے والے ردعمل کی مختصر تفصیل کچھ یوں ہے،

Obama Rede Obamacare
تصویر: Reuters

امریکی صدر باراک اوباما

’’آج امریکا نے اپنے قریبی اتحادیوں اور پارٹنرز کے ساتھ مل کر، ان تحفظات کے جامع حل کی جانب ایک اہم پہلا قدم بڑھایا ہے جو اسلامک ری پبلک ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق ہیں۔‘‘

امریکی وزیر خارجہ جان کیری

’’یہ پہلا قدم، میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ یہ دراصل اس پروگرام کو جہاں یہ آج ہے وہاں سے رول بیک کرتا ہے، اس پر عملدرآمد کے وقت کو بڑھاتا ہے، جو اس معاہدے کے بغیر ممکن نہ ہوتا۔ یہ خطے میں ہمارے پارٹنرز کو محفوظ بنائے گا۔ یہ اسرائیل کو محفوظ بنائے گا۔‘‘

Benjamin Netanjahu
تصویر: Reuters

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو

’’جو کچھ گزشتہ شب جنیوا میں حاصل کیا گیا وہ تاریخی معاہدہ نہیں ہے، یہ ایک تاریخی غلطی تھی۔ آج دنیا کہیں زیادہ خطرناک جگہ بن گئی ہے کیونکہ دنیا کی خطرناک ترین حکومت نے دنیا کے خطرناک ترین ہتھیار کے حصول کی جانب ایک اہم قدم بڑھایا ہے۔‘‘

اسرائیلی وزیر خارجہ اویگدور لیبرمن

’’یہ معاہدہ ایران کی عظیم ترین سفارتی فتح ہے، جس نے یورینیئم کو افزودہ کرنے کے حق کو قانونی طور پر تسلیم کرا لیا ہے۔‘‘

ایرانی صدر حسن روحانی

’’یہ معاہدہ تمام علاقائی ممالک اور عالمی امن کے لیے فائدہ مند ہے۔ مذاکراتی ٹیموں کی تعمیری بات چیت اور انتھنک کوششوں نے نئے افق وا کیے ہیں۔‘‘

Lawrow PK in Moskau zu Syrien 16.09.2013
تصویر: Reuters

روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف

’’کسی کو بھی نقصان نہیں ہوا، ہر ایک کی فتح ہوئی ہے۔ ہم اس بات کے قائل ہیں کہ ایران (بین الاقوامی ایٹمی توانائی) ایجنسی کے ساتھ نیک نیتی کے ساتھ تعاون کرے گا۔‘‘

چینی وزیر خارجہ وانگ ژی

’’یہ معاہدہ بین الاقوامی جوہری عدم پھیلاؤ کے نظام کی بحالی میں معاون ہوگا، اور مشرق وُسطیٰ میں امن اور استحکام کا ضامن ہوگا۔‘‘

برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ

’’یہ معاہدہ پوری دنیا کے لیے اچھا ہے، بشمول مشرق وسطیٰ کے ممالک اور ایران کے اپنے عوام کے۔‘‘

فرانسیسی وزیر خارجہ لاراں فابیوس

یہ سمجھوتہ ’’ایران کے سویلین جوہری توانائی کے حق کی تصدیق کرتا ہے مگر اس کے ایٹمی ہتھیار تک رسائی کی نفی کرتا ہے۔‘‘