ایران بوئنگ سے سو طیارے خریدے گا، معاہدہ طے پا گیا
19 جون 2016تہران سے اتوار انیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق بوئنگ اور ایران کے مابین طے پانے والے اس معاہدے کی آج تہران میں شہری ہوا بازی کے ملکی ادارے کے سربراہ علی عابد زادہ نے تصدیق کر دی۔
ایرانی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سربراہ نے ایک ملکی اخبار میں اتوار کے روز شائع ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایرانی فضائی بیڑا مجموعی طور پر 250 ہوائی جہازوں پر مشتمل ہے، جن میں سے 230 طیاروں کو بدل دینے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ بہت پرانے ہو چکے ہیں۔
علی عابد زادہ کے مطابق تہران حکومت اور بوئنگ کے مابین اگرچہ یہ معاہدہ طے پا گیا ہے تاہم بوئنگ کو اس پر عمل درآمد سے قبل اس بارے میں امریکی حکومت سے باقاعدہ اجازت لینا ہو گی اور یہ کام ابھی باقی ہے۔
ایرانی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سربراہ نے کہا کہ جب تک امریکی محکمہ خزانہ بوئنگ کو یہ 100 طیارے ایران کو بیچنے کی اجازت نہیں دیتا، تب تک اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے کسی ٹھوس نظام الاوقات کا تعین نہیں کیا جا سکتا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی اس کے متنازعہ جوہری پروگرام سے متعلق بین الاقوامی برادری کے ساتھ ڈیل گزشتہ برس طے پائی تھی، جس کے نتیجے میں سالہا سال سے تہران کے خلاف عائد بین الاقوامی اقتصادی پابندیاں اس سال جنوری کے وسط میں اٹھا لی گئی تھیں۔
جنوری کے وسط میں ان پابندیوں کے خاتمے کے بعد سے ایران تین بڑے مغربی طیارہ ساز اداروں کو اپنے لیے مجموعی طور پر قریب 200 نئے طیاروں کی خریداری کے آرڈر دے چکا ہے۔ شہری ہوا بازی کے ایرانی ادارے کے سربراہ کے آج شائع ہونے والے انٹرویو سے قبل گزشتہ بدھ پندرہ جون کے روز خود بوئنگ نے بھی یہ تصدیق کر دی تھی کہ اس کے اعلیٰ نمائندے ایران کے ساتھ بات چیت میں مصروف تھے، جو نئے مسافر طیارے خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
اس بارے میں بوئنگ کی طرف سے ایک ای میل میں اے ایف پی کو بتایا گیا، ’’ہم ایرانی فضائی کمپنیوں کے ساتھ ایسی بات چیت کرتے رہے ہیں، جس کا موضوع بوئنگ کی طرف سے ایران کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے مسافر ہوائی جہازوں اور دیگر خدمات کی ممکنہ فروخت تھی اور اس مکالمت کے لیے امریکی حکومت کی باقاعدہ لیکن قبل از وقت رضامندی بھی حاصل کی گئی تھی۔‘‘
شہری مقاصد کے لیے ایران کے کمرشل فضائی بیڑے میں شامل زیادہ تر ہوائی جہاز اتنے پرانے ہو چکے ہیں کہ انہیں فوری طور پر بدل دینے کی اشد ضرورت ہے۔ علی عابد زادہ کے مطابق اس معاہدے کے طے پانے کے بعد بوئنگ کی طرف سے واشنگٹن حکومت کو یہ باقاعدہ درخواست کی جا چکی ہے کہ اسے ایران کو یہ ہوائی جہاز فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔
عابد زادہ کے مطابق اس تجارتی معاہدے کی مجموعی مالیت 17 ارب ڈالر یا 15 ارب یورو کے برابر بنتی ہے تاہم یہ قیمت ان طیاروں کی حتمی قیمت نہیں ہے۔ ’’حتمی قیمت کا تعین مزید مراحل اور تفصیلات طے پا جانے کے بعد ہی ممکن ہو سکے گا۔‘‘
ایران نے جنوری میں یورپی طیارہ ساز کنسورشیم ایئربس کے ساتھ بھی مفاہمت کی ایک دستاویز پر دستخط کیے تھے، جس کے مطابق تہران ایئربس سے 118 مسافر ہوائی جہاز خریدے گا۔ یہ معاہدہ بھی منظوری کے لیے ابھی تک امریکی محکمہ خزانہ کے پاس زیر التوا ہے۔
ایئربس کے ساتھ اس ایرانی مفاہمت کی امریکی حکومت کی طرف سے منظوری اس لیے لازمی ہے کہ یورپ میں تیار کردہ ایئربس طیاروں میں استعمال ہونے والے 10 فیصد سے زائد پرزے امریکا ہی میں تیار کیے جاتے ہیں۔